لاکھوں امریکی کئی سال تک بے روزگار رہیں گے
واشنگٹن،۱۱/جون (آئی این ایس انڈیا) کساد بازاری کی شکار معیشت اور بیروزگاری کی بلند شرح سے نبردآزما امریکہ کے مرکزی بینک نے اشارہ دیا ہے کہ وہ مختصر مدت کی شرح سود کو 2022 تک صفر کے قریب رکھے گا۔ اس کے چیئرمین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حال میں ذریعہ آمدنی سے محروم ہوجانے والے لاکھوں افراد کئی سال تک بیروزگار رہیں گے۔مختصر مدت کی شرح سود کو آئندہ دو سال کے لیے صفر رکھنے کی خبر دے کر بینک نے کاروباروں اور صارفین کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی ہے، تاکہ وہ کرونا وائرس کے باعث بحران میں آجانے والی معیشت کے استحکام کے لیے اپنے خرچے نہ روکیں۔ اس کی مقرر کردہ شرح سود گھروں، گاڑیوں اور کریڈٹ کارڈ کے قرضوں پر اثرانداز ہوتی ہے۔
فیڈرل ریزرو نے کہا ہے کہ وہ ہر ماہ 120 ارب ڈالر مالیت کے ٹریڑری اور مورگیج بونڈ کی خریداری بھی جاری رکھے گا، تاکہ طویل مدت کی شرح سود کم رہے اور معیشت کی نمو کو زیادہ نقصان نہ پہنچے۔بینک کے پالیسی اجلاس سے متعلق بیان اور چیئرمین جیروم پاول کی ویڈیو لنک پر نیوز کانفرنس کا پیغام یہ تھا کہ فیڈرل ریزرو بے یقینی کی شکار اور ہچکولے کھاتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنا چاہتا ہے۔پاول نے تسلیم کیا کہ انھیں اور بینک کے دوسرے پالیسی سازوں کو اس بات کا معمولی سا ہی اندازہ ہے کہ آنے والے مہینوں میں معیشت کیسی رہے گی کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ کاروبار کتنے عرصے میں مستحکم ہوں گے یا معمول کے مطابق روزگار کے مواقع کب بحال ہوسکیں گے۔ جیروم پاول نے امکان ظاہر کیا کہ بیروزگاری کی شرح گزشتہ ماہ آخری حد کو چھو چکی ہے، کیونکہ گزشتہ جمعے کو سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق، حیران کن طور پر 25 لاکھ افراد کو روزگار مل گیا ہے، لیکن انھوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اب بھی بیروزگار افراد کی تعداد کروڑوں میں ہے اور محض ایک ہفتے کی اچھی رپورٹ پر یہ نہیں کہا جا سکتا کہ معیشت پٹری پر دوبارہ آگئی ہے۔ بینک کے الگ سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ عالمگیر وبا کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں کو معطل اور بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے۔