کیا ٹرمپ جرمنی کو نافرمانی کی سزا دے رہے ہیں؟
برلن،10/جون (آئی این ایس انڈیا)کیا جرمنی کو اپنے مفادات اور ان کا تحفظ کرنے کا حق ہے؟ اگر امریکی حکومت سے پوچھیں تو اس کا جواب ہوگا، ضرور، لیکن صرف امریکی آشیرواد سے۔امریکا نے روس اور جرمنی کے درمیان زیر سمندر نورڈ اسٹریم ٹو گیس پائپ لائن بنانے پر یورپی کمپنیوں پر پابندیاں لگانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔ یہ پائپ لائن چھیانوے فیصد مکمل ہو چکی ہے۔
بْحرہِ بالٹک کی تہہ میں بچھائے جانے والی قدرتی گیس کی یہ پائپ لائن روس سے سیدھا جرمنی جائے گی اور پھر وہاں سے یورپی یونین کے دیگر ملکوں سے منسلک ہو جائے گی۔ جرمن معیشت کا انحصار برآمدات پر ہے اور اس کی صنعت وتجارت کے لیے توانائی کی ترسیل یقینی بنانا ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جرمنی کے کاروباری حلقے اور حکومت دونوں اس پائپ لائن کی تعمیر کے حق میں ہیں، گو کہ جرمنی کو احساس ہے کہ بعض ممالک، خاص کر پولینڈ اور یوکرائن کو اس منصوبے پر تحفظات ہیں۔تاہم امریکی وائٹ ہاؤس کو ان سب باتوں کی کوئی خاص پروا نہیں۔ صدر ٹرمپ نے اس پائپ لائن کو روکنے کا تہیہ کر رکھا ہے، چاہے کچھ ہو جائے۔جرمنی میں امریکا کے سابق سفیر رچرڈ گرینل ان لوگوں میں شامل ہیں، جو ٹرمپ کو اس کی ترغیب دیتے آئے ہیں۔ تاہم اس قدرے غیرسفارتی سفارت کار نے آخر کار امریکا اور جرمنی کے دو طرفہ تعلقات کی بہتری میں اب اپنا حصہ ڈالا دیا ہے۔ انہوں نے یکم جون کو استعفیٰ دیا اور جرمنی سے چلے گئے۔ان کے علاوہ امریکی ریاست ٹیکساس سے انتہائی دائیں بازو کے ریپبلیکن سینیٹر ٹیڈ کروز بھی اس پائپ لائن کے کھلے مخالف ہیں۔ یہ وہ صاحب ہے، جنہیں اپنی پارٹی کے کچھ لوگ شیطان کا دوسرا روپ قرار دیتے ہیں۔ جبکہ بعض دوسرے کہتے ہیں کہ اگر ٹیڈ کروز کبھی کانگریس میں شدید زخمی ہو کر گر پڑیں، تو کوئی ان کے لیے 911 کے ایمرجنسی نمبر پر فون کرنے کی زحمت نہیں کرے گا۔ ٹیڈ کروز برسوں سے امریکی فریکنگ انڈسٹری کے قریب رہے ہیں۔ یہ انڈسٹری یورپ میں اپنی گیس بیچنے کی خواہاں رہی ہے۔ مسئلہ صرف یہ ہے کہ امریکی گیس نکالنے کا خرچہ بہت ہوتا ہے اور وہ روسی گیس سے زیادہ مہنگی ہوتی ہے۔امریکا کسی دور میں دنیا میں آزاد تجارت کا سب سے بڑا وکیل تھا۔ لیکن اب واشنگٹن معاشی مسابقت سے منہ موڑ رہا ہے کیونکہ صدر ٹرمپ کے لیے اپنے ’سب سے پہلے امریکہ‘ کے نعرہ کے تحت دوسرے ملکوں کو پابندیوں کی دھمکیاں دینا قدرے آسان ہے۔ لیکن ایسا کرکے وہ اپنے ایک انتہائی وفادار اتحادی کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔