واشنگٹن، 28/ فروری (ایس او نیوز/آئی این ایس) بین الاقوامی مذہبی آزادی معاملات سے متعلق امریکی کمیشن (یوایس سی آئی آرایف) نے دہلی میں تشدد پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت ہند سے اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے فوری کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔
یوایس سی آئی آرایف کے صدر ٹونی پرکس نے بدھ دوپہر کو جاری ایک بیان میں کہاکہ ہم ہندوستانی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بھیڑ تشدد کا شکار بنے مسلمانوں اور دیگر گروپوں کو سکیورٹی مہیا کرانے کے لیے سنجیدہ کوشش کرے۔ دہلی میں سی اے اے کو لے کر بھڑکے تشدد میں کم از کم 38 افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور 200 سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
دہلی میں ہوئے تشدد پر یوایس سی آئی آرایف اور کچھ دیگر کے بیانات پر جمعرات کو رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ہندوستان نے جمعرات کو کہاکہ ہم نے یوایس سی آئی آرایف، میڈیا کے کچھ طبقوں اور کچھ لوگوں کی طرف سے دہلی میں تشدد کے حالیہ واقعات کو لے کرکیاگیا تبصرہ دیکھا، یہ حقائق پر مبنی طور پر غلط اور گمراہ کن ہے،ایسا لگتا ہے کہ اس کا مقصد مسئلے پر سیاست کرنا ہے۔
وزارت خارجہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ اس کا اشارہ کن لوگوں کی طرف ہے۔مانا جا رہا ہے کہ یہ دہلی تشدد کے معاملے پر ہندوستان کے ناقدین امریکی ارکان پارلیمنٹ کے لئے کہا گیا ہے۔
پرکس نے کہا تھاکہ دہلی میں جاری تشدد اور مسلمانوں، ان کے گھروں اور دکانوں اور ان کے مذہبی مقامات پر مبینہ حملوں کے معاملے پریشان کرنے والے ہیں۔اپنے شہریوں کی حفاظت کرنا کسی بھی ذمہ دار حکومت کے سب سے اہم فرائض میں سے ایک ہے، یہاں تک کہ اگر وہ (شہری) کسی بھی مذہب کے ہوں۔
وہیں امریکہ میں صدارتی ممکنہ امیدوار برنی سینڈرز نے بھی اس پر تشویش ظاہر کی تھی۔تشدد کے معاملے پر سینڈرز نے بدھ کو ٹویٹ کیا تھاکہ 20 کروڑ سے زائد مسلمان ہندوستان کو اپنا گھر کہتے ہیں،وسیع پیمانے پر مسلم مخالف بھیڑ کے تشدد میں کم از کم 38 افراد ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ٹرمپ نے یہ کہہ کر جواب دیا کہ یہ ہندوستان کا معاملہ ہے،یہ انسانی حقوق پر قیادت کی ناکامی ہے۔
یوایس سی آئی آرایف کمشنر ارما بھارگو نے بھی کہا کہ دہلی میں ظالمانہ تشدد کے خلاف حکومت کو فوری کارروائی کرنی چاہئے۔شمال مشرقی دہلی میں نظر ثانی شہریت قانون (سی اے اے) کو لے کر ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں ابھی تک 34 لوگوں کے مارے جانے کی تصدیق ہوئی ہے اور 200 سے زائد افراد زخمی ہیں۔