امریکی انٹلی جینس کو خدشہ: طالبان دوحہ معاہدہ کی پاسداری نہیں کریں گے
واشنگٹن/8مارچ (آئی این ایس انڈیا)امریکی حکومت کو خفیہ اطلاعات ملی ہیں کہ طالبان امریکہ کے ساتھ حالیہ دوحہ امن معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کریں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این بی سی نیوز کی رپورٹ میں 3 امریکی حکام کے انٹریو شامل کیا گیا، جنہیں ٹرمپ انتظامیہ کو 29 فروری کو دوحہ میں طالبان سے ہونے والے معاہدے کے بعد ملنے والی خفیہ رپورٹس پر بریفنگ دی گئی تھی۔ایک حکام کا کہنا تھا کہ ان کا معاہدے کی پاسداری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، جبکہ دیگر دو نے خفیہ معلومات کے حوالے سے بتایا کہ یہ انتہائی برے شواہد تھے جو طالبان کے ارادوں پر روشنی ڈالتے ہیں۔دوحہ معاہدے میں طالبان نے دہشت گردوں کو پناہ گاہ نہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کا کہنا تھا کہ جس کے بدلے میں امریکہ نے 14 ماہ کے اندر افغانستان سے اپنی تمام فوج کو واپس بلانے کا وعدہ کیا تھا۔انٹیلی جنس کی معلومات رکھنے والے ایک افسر نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ وہ اپنی طرف کے معاہدے کی پاسداری کریں گے تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ان کے اصل ارادے جانتے ہیں۔سابق امریکی حکام نے بتایا کہ انتظامیہ ویتنام کی طرح سے افغانستان جنگ کے خاتمے کے خدشات جانتی ہے جس میں طالبان معاہدہ توڑ دیں گے اور ملک پر قبضہ کرلیں گے تاہم کوئی بھی اس بارے میں بات نہیں کر رہا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس امکان کا علم رکھتے ہیں۔امریکہ کے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو جو دوحہ میں معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شریک تھے،کا کہنا تھا کہ ابھی کوئی فیصلہ سنانا قبل از وقت ہوگا۔این بی سی نیوز سے گفتگو کرنے والے دو دفاعی حکام کے مطابق حالیہ انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق طالبان افغان فورسز پر حملے جاری رکھیں گے تاکہ حکومت کو قیدیوں کے تبادلے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔دیگر دفاعی و انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھا کہ ان کا ماننا ہے کہ امریکی صدر افغانستان سے امریکی افواج بلانے کے لیے پرعزم ہیں بھلے اس انخلا کے بعد طالبان جو بھی کریں۔سابق سی آئی اے حکام ڈوگ لندن کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابات میں کور دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔خیال رہے کہ وہیں طالبان کے ترجمان شاہین سہیل نے ان خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے افواہ قرار دیا، انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ طالبان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ دوحہ امن معاہدہ پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔