امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "یو ایس ایس نیمتز" خلیج کی جانب گامزن
دبئی ، 28/ نومبر (آئی این ایس انڈیا)امریکی نیوز چینل CNN کے مطابق پینٹاگان کے ایک ذمے دار نے جمعے کی شام بتایا کہ امریکی طیارہ بردار بحری جہاز "یو ایس ایس نیمتز" دیگر جنگی جہازوں کے ہمراہ خلیج کے علاقے کی جانب روانہ ہو گیا ہے۔
مذکورہ ذمے دار نے بتایا کہ دیگر جنگی جہازوں کے ساتھ "یو ایس ایس نیمتز" طیارہ بردار جہاز کی خلیج عربی کی جانب بھیجے جانے کا مقصد عراق اور افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے ساتھ فائٹنگ سپورٹ اور فضائی کوریج فراہم کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق یہ انخلا 15 جنوری تک عمل میں آنا ہے۔
ذمے دار نے واضح کیا کہ طیارہ بردار جہاز بھیجے جانے کا فیصلہ ایران کے ایک اہم ترین جوہری سائنس دان کی ہلاکت کی خبر آنے سے قبل کیا گیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کے مطابق ادارے کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے ایرانی جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کی ہلاکت کے بعد زور دیا ہے کہ جذبات کو قابو میں رکھا جائے اور ایسی کسی بھی کارروائی سے گریز کیا جائے جو خطے میں کشیدگی میں اضافہ کر دے۔
اس سے قبل ایران نے تصدیق کی تھی کہ اس کے نمایاں ترین جوہری سائنس دانوں کو تہران کے نزدیک حملے اور فائرنگ میں ہلاک کر دیا گیا۔ ایران کے مطابق کارروائی میں فخری زادہ اور ان کے چھ ساتھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای کے عسکری مشیر اور ایرانی پاسداران انقلاب نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ اس بات کے قوی اشارے موجود ہیں کہ فخری زادہ کی ہلاکت میں اسرائیل کا کردار ہے۔ ادھر ایران کے چیف آف اسٹاف نے فخری زادہ کی موت کو سنگین اور کاری ضرب قرار دیا ہے۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے تین امریکی عہدے داران کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایرانی سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ مذکورہ عہدے داران میں امریکی انٹیلی جنس کے دو ذمے داران شامل ہیں۔
واضح رہے کہ فخری زادہ اپنے شعبے میں نمایاں ترین ایرانی سائنس دان شمار ہوتے ہیں۔ وہ سرکاری طور پر وزارت دفاع میں تحقیق و ترقی کے امور کی انتظامیہ کے سربراہ کے طور پر کام کر رہے تھے۔
امریکی وزارت خارجہ نے 2008ء سے فخری زادہ کا نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کر لیا تھا۔ یہ اقدام ایران کے جوہری پروگرام کی ترقی کے واسطے فخری زادہ کی سرگرمیوں کی بنیاد پر کیا گیا۔