امریکی افواج کی افغانستان سے واپسی شروع ؛ معاہدے کے تحت اگلے 14 ماہ کے اندر افواج کو نکالنے کا امریکہ کا منصوبہ
کابل، واشنگٹن /10مارچ (آئی این ایس انڈیا)افغانستان میں نئے سیاسی انتشار کے درمیان امریکا نے طالبان کے ساتھ تاریخی افغان امن معاہدے کے تحت اپنی افواج کا انخلاشروع کر دیا ہے۔دوحہ میں گزشتہ ماہ ہوئے افغان امن معاہدے کے تحت امریکا اپنی فوجی موجودگی کو کم کرتے ہوئے اگلے 14 ماہ کے اندر افغانستان سے اپنی تمام ا فواج کو نکال لے گا۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے اہلکار کرنل سونی لیگیٹ نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاکی اطلاع دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے افواج کی واپسی کے باوجود افغانستان میں اپنے تمام مقاصد، بشمول القاعدہ اور ’دولت اسلامیہ‘ کے خلاف آپریشنز کی تکمیل کے لیے تمام فوجی وسائل اور حکام کو برقرار رکھا ہے۔امریکی افواج کا انخلاء ایسے وقت شروع ہو اہے جب افغانستان میں ایک نیا سیاسی انتشار پیدا ہوگیا ہے۔ ایک غیر معمولی پیش رفت میں پیر نو مارچ کو ایک ہی دن اور تقریباً ایک ہی وقت پر دو مختلف تقاریب میں اشرف غنی اور ان کے حریفٹرمپ انتظامیہ نے نئے افغان صدر کے طور پر اشرف غنی کی بظاہر حمایت کرتے ہوئے ملک میں متوازی حکومت کے قیام کی مخالفت کی ہے۔ دوسری طرف عبداللہ عبداللہ نے ’افغانستان کی آزادی، قومی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کی حفاظت کرنے‘ کا عہد کیا ہے۔پیر نو مارچ کو ایک ہی دن اور تقریباً ایک ہی وقت پر دو مختلف تقاریب میں اشرف غنی اور ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے افغانستان کے صدر کے عہدے کا حلف اٹھایا۔افغانستان کے الیکشن کمیشن نے موجودہ صدر اشرف غنی کو گزشتہ ستمبر میں ہوئے انتخابات میں کامیاب قرار دیا تھا تاہم عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا۔تجزیہ کار اور ماہرین اس تازہ سیاسی عدم استحکام کو نہ صرف امن معاہدہ بلکہ افغانستان کی مجموعی صورت حال کے حوالے سے بھی انتہائی خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ ملک کی تازہ سیاسی صورت حال کے بعد ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ آیا آج دس مارچ سے بین الافغان مذاکرات شرو ع ہوسکیں گے یا نہیں۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ستمبر 2001میں نیویارک پر القاعدہ کے حملوں کے بعد امریکا نے افغانستان پر فوج کشی کر کے طالبان کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا لیکن اس کے بعد سے ملک میں حملوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ طالبان نے افغانستان کی فوج کے علاوہ امریکا اور اس کے حلیف ملکوں کی افواج کو نشانہ بنانا شروع کردیا۔ جس میں ایک محتا ط اندازے کے مطابق 2400 سے زائد امریکی فوجی مارے گئے۔ امریکا نے فروری میں طالبان کی قیادت کے ساتھ ایک امن معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت پہلے مرحلے میں پینٹاگون اگلے چھ ماہ کے اندر اپنی افواج کی تعداد 12000 سے گھٹا کر 8600 کردے گا اور چودہ مہینوں کے اندر اپنی، اپنے اتحادیوں اور دیگر شریک ملکوں کی پوری فوج کو افغانستان سے نکال لے گا۔ اس میں غیر سفارتی اہلکار، سویلین، پرائیوٹ سیکورٹی کنٹریکٹرز، تربیت دینے والے، مشیر اور معاون اہلکار شامل ہیں۔