بھٹکل میں اردو زبان کے فروغ ، ترقی اور اہمیت کے موضوع پر سیمنار کا انعقاد

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 3rd October 2019, 8:42 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل:03؍اکتوبر(ایس اؤ نیوز)کرناٹکا اردو اکیڈمی بنگلورو اور برمِ محبان اردو بھٹکل کےا شتراک سے 3اکتوبر 2019بروز جمعرات کو الافراح شادی ہال میں اردو زبان کی ابتداء، ارتقاء ، اہمیت ، اردو تعلیم وتدریس ، صحافت وغیرہ کے موضوع پر سیمنار کا انعقاد ہوا۔

سمینار کا افتتاح کرتے ہوئے کرناٹکا اردواکیڈمی کے سابق چیرمن مبین منور نے کہاکہ ملک اور ریاست میں اس وقت جو اردو کی جو ابتر حالت ہے  اس سے باہر نکلنے اور اردو کی ترقی و بقا کے لئے اردو سے وابستہ افراد ایک سپاہی کے طورپر جنگی پیمانے پر کام کرنے  کی ضرورت ہے۔  ہم اسی کو اپنا مقصد بنائیں۔انہوں نے اردو کی سرزمین بھٹکل میں منعقدہ سمینار میں عوام کی شرکت بہت ہی کم ہونے پر افسوس جتایا۔  نائب صدر آل انڈیا امام کونسل مولانا محمود معظم قاسمی گنگولی نے مشاہیر جنگ آزادی اور موجودہ ملکی حالات پر خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ جن اردو دانوں نے ، مدارس کے علماء نے جنگ آزادی میں حصہ لیاتھا انہی پر الزام تراشیاں اور شکوک و شبہات کے تیر چلائے جارہے ہیں اور جن کا آزادی کی جنگ میں کوئی حصہ نہیں تھا وہ آج برسر اقتدار ہیں۔ اس کا واحد سبب  یہی ہے کہ پچھلے 65برسوں میں مسلمانوں نے لگاتار کانگریس کو ووٹ دیتے رہے ، مگر دیکھئے 2014سے لےکر آج تک جتنے بھی حادثات ہوئے  ہیں کوئی ایک کانگریسی لیڈر بھی پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے متعلق آواز نہیں اٹھائی۔ مسلمان بیساکھیوں کے سہارے چلتے رہے ، بیساکھی ٹوٹی تو یہ بھی ٹوٹ کر رہ گئے۔

انجمن حامئی مسلمین بھٹکل کے صدر عبدالرحیم جوکاکو نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اردو کی بقا، ترقی کے لئے جس طرح کی کوششیں ہونی چاہئے ویسی نہیں ہورہی ہے۔ انجمن ادارے کی طرف سے اردو میڈیم طلبا کے لئے ہرطرح کی  مکمل مفت سہولیات دی جاتی ہیں، اس کے باوجود کوئی طلبا داخلہ لینا پسند نہیں کرتے، غالباً مستقبل کو دھیان میں رکھتے ہوئے انگریزی کوترجیح دیتےہیں،  جب کہ ایسا نہیں ہے،عوام کا یہ خیال غلط ہے کہ اردو میڈیم میں تعلیم حاصل کرنے سے مستقبل نہیں بنتا ، بلکہ ایسے کئی لوگ ہیں جو اردو میڈیم سے پڑھ کر ترقی پائے ، ان کی انگریزی ، کنڑا سب اچھی ہے۔ دراصل اردو والے صرف ادب، شاعری پر ہی توجہ دیتے ہیں ،جب کہ سائنس، ریاضی  ودیگر مضامین کی کتب کی بہت کمی ہے اگر اردو والے اس طرف توجہ دیں تو کافی کچھ فرق ہونےکی بات کہی۔ سمینار میں قاضیانِ شہر  مولانا  خواجہ معین الدین اکرمی ندوی مدنی ، مولانا عبدالعظیم  قاضیا ندوی ،امام و خطیب مکہ مسجد  بنگلورومولانا آیت اللہ قاسمی اور نقش نوائط کے مدیر اعلیٰ مولانا عبدالعلیم قاسمی نے اردو کے فروغ، اردوصحافت، مسلمانوں کی تعلیمی شرح  جیسے عنوانات پر اظہار خیال کیا۔ بھٹکل سی پی آئی رام چندر نائک نے بھی اپنی چندکنڑا نظموں کو پیش کیا۔ مجلس اصلاح وتنظیم کے جنرل سکریٹری عبدالرقیب ایم جے نے سیمنار کی صدارت کی۔ اس موقع  جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے ناظم محمد شافی شاہ بندری پٹیل،کینرا خلیج کونسل کے صدر عبدالقادر باشاہ رکن الدین  اور بزم محبان اردو بھٹکل کے صدر عبدالمجیب خیال موجود تھے۔

سیمنار کا آغاز حافظ اقبال بنگالی کی تلاوت قرآن سےہوا۔ مستنیر چمپا نے نعت پیش کی۔ مولانا محمد جعفر فقی بھاؤ ندوی نے استقبال کرتے ہوئے مہمانوں کا تعارف پیش کیا۔مولوی عبدالمغنی اکرمی ندوی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ حسن قاضیا نے شکریہ اداکیا۔ منتظمین کی جانب سے ظہرانہ کا انتظام کیاگیا تھا۔ سمینار میں شرکاء کی تعداد بہت ہی کم ہونے پر عوام نے مایوسی کا اظہار کیا۔

ایک نظر اس پر بھی

آنے والے لوک سبھا انتخابات میں کاگیری اور ہیگڈے کے اندرونی جھگڑے سے بی جے پی کو ہو سکتا ہے نقصان

پارلیمانی انتخابات  کے دن جیسے جیسے قریب آتے جا رہے ہیں ضلع اتر کنڑا میں کانگریس اور بی جے پی کی تشہیری مہم رفتار پکڑتی جا رہی ہے اور اسی کے ساتھ ان پارٹیوں کے اندرونی اختلافات بھی دھیرے دھیرے منظر عام پر آنے لگے ہیں ۔

بھٹکل میں تنظیم کے زیراہتمام 30 اور 31 جنوری کو ہونے والا ووٹر آئی ڈی کیمپ منسوخ؛ تحصیلدار کی طرف سے نہیں ملی اجازت

انتخابی ضابطہ اخلاق لاگو ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے تحصیلدار کی طرف سے اجازت نہ د ئے جانے  کی وجہ سے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کی طرف سے کل30 مارچ اور پرسو  31  مارچ کو  منعقدہ دو روزہ ووٹر آئی ڈی کیمپ کینسل کردیا گیا ہے۔

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...