اُترپردیش میں بی جے پی وزراء اور اراکین کے استعفوں سے بی جے پی پریشان؛ بی جے پی چھوڑنے والوں کی تعداد ۱۴؍ ہو گئی

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 14th January 2022, 10:19 AM | ملکی خبریں |

لکھنو 14 جنوری (ایس او نیوز) پسماندہ طبقات کے لیڈر دھرم سنگھ سینی اُترپردیش کی ادتیہ ناتھ کابینہ کے تیسرے وزیر ہیں جنہوں نے جمعرات کو استعفیٰ دے دیا جس کے ساتھ ہی بی جے پی کو چھوڑنےوالے اراکین کی تعداد بڑھ کر 14 ہوگئی ہے۔

اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے پہلے بی جے پی میں جو بھگدڑ مچی ہے وہ آئندہ کچھ دنوں تک جاری رہنے کے آثار نظر آرہے ہیں لیکن ایسے میں ایک رکن اسمبلی نے بی جے پی کو الوداع کہنے کے ساتھ ہی ایک ایسا بیان دیا ہے جس سے بی جے پی کی نیند اُڑگئی ہے۔13 جنوری کو بی جے پی چھوڑنے والے رکن اسمبلی مکیش ورما نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ہمارے ساتھ 100 اراکین اسمبلی ہیں جو ایک کے بعد ایک بی جے پی کو چھوڑنے والے ہیں۔

انتخابات سے قبل اُترپردیش کے حالات کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اقتدارپر قابض رہنے کے لئے کوشاں بی جے پی کو اب اپنے لیڈروں کو سمیٹ کر رکھنا مشکل ہورہا ہے کیوں کہ گزشتہ کچھ دنوں سے استعفوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جن لوگوں نے اب تک استعفیٰ دیا ہے، ان تمام نے سوامی پرساد موریہ کو اپنا لیڈر بتاتے ہوئے سماجوادی پارٹی میں شمولیت کے اشارے د ئیے ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی پر دلتوں، پسماندہ طبقات اور ان کے نمائندگان اور نوجوانوں کو مسلسل نظر انداز کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔۔اُدھر بی جے پی اپنے بچاو میں یہ کہہ رہی ہے کہ وہی لیڈران پارٹی چھوڑ رہے ہیں جن کا ٹکٹ کاٹا جارہا ہے۔

بی جے پی چھوڑنے والے مکیش ورما نے یوگی حکومت پر کچھ سنگین الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی اعلیٰ ذات کی پارٹی ہے اور وہاں دلتوں و پسماندہ طبقہ کی عزت نہیں ہوتی۔ پسماندہ طبقات کو ہدف بنا کر انھیں ملازمت سے دور رکھا گیا۔ بی جے پی دلت مخالف، اقلیت مخالف اور پسماندہ طبقہ مخالف پارٹی ہے۔ ایک ٹوئٹ میں مکیش ورما نے کہا کہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ 5 سال کے دور اقتدار میں دلت، پسماندہ طبقہ اور اقلیتی طبقہ کے لیڈروں و نمائندوں کو کوئی توجہ نہیں دی گئی اور دلتوں، پسماندوں، کسانوں و بے روزگاروں کو نظر انداز کیا گیا۔ مکیش ورما کا یہ بھی کہنا ہے جن غریبوں، استحصال زدوں اور مزدوروں کی محبت اور ووٹ سے بی جے پی 300 سیٹوں کے پار پہنچی تھی، ان کا ہی سب سے زیادہ استحصال کیا گیا۔ اتر پردیش بی جے پی صدر سوتنتردیو سنگھ کوایک خط لکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 5 سال تک لگاتار کہا گیا کہ حکومت سب کا فائدہ کرے گی، لیکن پسماندہ طبقوں، غریبوں اور اقلیتوں کا نقصان ہی کیا گیا اور انہیں سب سے زیادہ ہراساں کیا گیا۔

 

 

 

 

 اوریاستی  وزیر دھرم سنگھ سینی  سمیت ۳؍ اراکین اسمبلی نے پارٹی کو الوداع کہہ دیا  ۔ ان تمام نے سوامی پرساد موریہ کو اپنا لیڈر بتاتے ہوئے سماجوادی پارٹی میں شمولیت کے اشارے د ئیے ہیں۔ ساتھ ہی بی جے پی پر دلتوں، پسماندہ طبقات اور ان کے نمائندگان اور نوجوانوں کو مسلسل نظر انداز کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ان استعفوں کے ساتھ ہی بی جے پی چھوڑنے والے اراکین اسمبلی کی کل تعداد ۱۴؍تک پہنچ چکی ہے، جن میں ۳؍ وزراء شامل ہیں۔ان لیڈرون کا دعویٰ ہے کہ ابھی کئی اور ممبران اسمبلی قطار میں ہیں جو یکے بعد دیگرے زعفرانی پارٹی سے استعفیٰ دیں گے۔حالانکہ، بی جے پی کا کہنا ہے کہ وہی لیڈران پارٹی چھوڑ رہے ہیں جن کا ٹکٹ کاٹا جارہا ہے۔
استعفوں کا سلسلہ جاری 
 قد آور لیڈر سوامی پرساد موریہ کے استعفیٰ کے بعد سے بی جے پی میں بطور خاص استعفوں کی جو جھڑی لگی ہے اس کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔سینئر لیڈر اوروزیر آیوش، دھرم سنگھ سینی نے بھی حسب توقع استعفیٰ دے دیا ہے،  انہوں نے ’بی جے پی میں ہیں اور رہیں گے ‘ کابیان بھی جاری کیا تھا،جو شاید پارٹی ہائی کمان کومغالطے میں رکھنے کے مقصد سے دیا گیا تھا۔سینی سے پہلے ان کے کابینی رفیق سوامی پرساد موریہ اور دارا سنگھ چوہان بھی بی جے پی کو خیر باد کہہ چکے ہیں ۔ سینی کے علاوہ جمعرات کو ممبر اسمبلی و نئے شاکیہ، مکیش ورما اور بالا پرساد اوستھی نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ان تمام نے سوامی پرساد موریہ کو اپنا لیڈر بتاتے ہوئے اشارے د ئیے ہیں کہ وہ کل سماجوادی پارٹی میں شامل ہوں گے۔
دھرم سنگھ نے کیا کہا ؟
 ذرائع کے مطابق،موریہ کے ساتھ ۱۳؍مزید ممبران اسمبلی سائیکل پر سوار ہوں گے۔ دھرم سنگھ سینی و دیگر لیڈروں نے بھی بی جے پی پر حملہ بولا اور کہا کہ جن دلتوں و پسماندہ طبقات کے دم پر پارٹی اقتدار میں ہے انہیں اور ان کے نمائندوں کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے، اس لئے  وہ استعفیٰ دے رہے ہیں۔سینی نے تو یہاں تک کہا ہے کہ الیکشن میں پتہ چل جائے گا کہ کس نے دلتوں و پسماندہ طبقات کیلئے کام کئے ہیں۔
دھرم سنگھ نے ایک دن پہلے ہی تردید کی تھی 
 غور طلب ہے کہ دھرم سنگھ سینی کے استعفیٰ کے تعلق سے کئی دنوں سے خبریں گشت کررہی تھیں اور انہوں نے ایک بیان جاری کرتےہوئے کہا تھا کہ سوامی پرساد موریہ ان کے بڑے بھائی ہیں مگر انہوں نے جو لسٹ سماجوادی پارٹی کو دی ہے اس میں میرا بھی نام ہے ، جس کے بارے میں مجھ سے پوچھا تک نہیں گیا،اس لئے میں پارٹی چھوڑنے کی خبروں کی تردید کرتا ہوں۔مگرآج انہوں نے گورنر آنندی بین پٹیل کو ریاستی کابینہ سے الگ ہونے کا  خط بھیج دیا۔ جمعرات کو  استعفیٰ دینے والے لیڈروں میں دھرم سنگھ سینی (نکڑ، سہارنپور)،ونے شاکیہ (بدھونی،اوریا)، مکیش ورما (شکوہ آباد، فیروزآباد)اور بالا پرساد اوستھی (دھرہرا، لکھیم پور)کی نماندگی کرتے ہیں۔
 ان لیڈروں کی ا ہمیت 
 دھرم سنگھ سینی او بی سی کے قدآور لیڈروں میں شما ر ہوتے ہیں۔سرساوا سے ۲۰۰۲ءمیں اسمبلی ممبر بننے والے سینی تب بی ایس پی میں تھے۔ انہوں نے۲۰۰۷ءمیں بھی انتخابی قلعہ فتح کیا تھا تاہم ۲۰۱۲ءمیں اسمبلی حلقہ تبدیل کرتے ہوئے نکڑ، سہارنپور سے لڑے اور فاتح رہے ۔سینی موریہ کے ساتھ بی ایس پی چھوڑنے والے لیڈروں میں شامل تھے۔بی ایس پی میں وزارت بنیادی تعلیم محکمہ سنبھال چکے سینی موجودہ سرکار میں وزیر مملکت(آزادانہ چارج)برائےآیوش تھے۔ مغربی  یوپی میں ان کا کئی اضلاع میں اچھا اثر مانا جاتا ہے، جہاں کسان تحریک  اور ایس پی۔آر ایل ڈی اتحاد کے سبب بی جے پی پہلے سے ہی بیک فٹ پر ہے۔ونے شاکیہ بدھونی سے دوسری مرتبہ ایم ایل اے ہیںاور اپنی برادری کے ووٹرز کے ساتھ ساتھ دلتوں میں بھی مقبول ہیں۔مکیش ورما شکوہ آباد کی نمائندگی کرتے ہیں اور خطہ میں بی جے پی کے بڑے لیڈروں میں شمار ہوتے ہیں۔ تاہم،بالا اوستھی کا استعفیٰ تھوڑا چونکا نے والا ہے۔ وہ برہمن ہیں اور ضلع میں اثر رکھنے والے اجے مشرا ’ٹینی‘کے ساتھ بھی اچھے مراسم رکھتے  ہیں۔

 

ایک نظر اس پر بھی

مدھیہ پردیش اور مرکز کی بی جے پی حکومت خاتون، نوجوان اور کسان مخالف: جیتو پٹواری

 مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ کانگریس قائدین کی موجودگی میں شہڈول پارلیمانی حلقہ کے امیدوار پھندے لال مارکو اور منڈلا کے امیدوار اومکار سنگھ مرکام نے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کئے۔ اس موقع پر کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتیں ...

عدلیہ کی سالمیت کو خطرہ قرار دیتے ہوئے 600 وکلا کا چیف جسٹس آف انڈیا کو مکتوب

عدالتی سالمیت کے خطرے کے حوالے سے ہندوستان بھر کے ۶۰۰؍ وکلاء جن میں ایڈوکیٹ ہریش سالوے اور بار کونسل آف انڈیا کے چیئرمین منن کمار شامل ہیں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچڈ کو مکتوب لکھا ہے۔ وکلاء نے ’’مفاد پرست گروہ‘‘ کی مذمت کی ہے جو عدالتی عمل میں ہیرا پھیری، عدالتی ...

ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں!

ملک کے خزانے کا حساب و کتاب رکھنے والی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے پاس الیکشن لڑنے کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ یہ انکشاف انہوں نے خود ہی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر جے پی نڈا نے مجھ سے لوک سبھا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھا تھا مگر انہوں نے انکار کر دیا کیونکہ ان کے پاس الیکشن ...

مہوا موئترا نے ای ڈی کے سمن کو کیا نظر انداز، کرشنا نگر میں چلائیں گی انتخابی مہم

 ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) لیڈر مہوا موئترا نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سمن کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کرشنا نگر لوک سبھا حلقہ میں انتخابی مہم چلائیں گی۔ انہیں دہلی میں ای ڈی کے دفتر میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔

دہلی میں شدید گرمی، درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچا

 دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں درجہ حرارت میں اضافہ درج کیا جانے لگا ہے اور مارچ میں ہی گرمی نے اپنا زور دکھانا شروع کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بدھ کو قومی راجدھانی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ کیا گیا۔ دریں اثنا، زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 37 ڈگری سیلسیس تک پہنچ ...