اتر پردیش میں پیشگی ضمانت سے متعلق بل کو ملی صدرجمہوریہ کی منظوری
نئی دہلی،22/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند نے اتر پردیش کے ایک نمایاں بل کو منظوری دی ہے جس سے پیشگی ضمانت کی فراہمی کو دوبارہ شامل کرنے کا راستہ صاف ہو جائے گا۔اس شق کو 1976 میں ایمرجنسی کے دوران ہٹا دیا گیا تھا۔حکام نے پیر کو یہ معلومات دیں۔غورطلب ہے کہ اتر پردیش اوراتراکھنڈ کو چھوڑ کر ملک کی دیگر تمام ریاستوں میں پیشگی ضمانت کا قانون ہے۔وزارت داخلہ کے ایک اہلکار نے کہاہے کہ صدر نے تعزیرات (اترپردیش ترمیم) بل 2018 کی منظوری دے دی ہے۔ یہ بل اترپردیش کے لیے تعزیرات (سی آر پی سی)کی دفعہ438 میں ترمیم کی تجویز کرتا ہے۔ترمیم کے مطابق پیشگی ضمانت پر سماعت کے دوران ملزم کا موجود رہنا ضروری نہیں ہو گا۔ساتھ ہی اس میں پیشگی ضمانت دینے پر غور کرنے سے پہلے عدالت کی طرف سے کچھ لازمی شرائط لگائے جانے کا بھی انتظام ہے۔مثال کے طور پر سنگین جرائم کے معاملے میں پیشگی ضمانت نہیں دی جائے گی۔افسر نے بتایا کہ اس کے علاوہ ان معاملات میں بھی پیشگی ضمانت نہیں ملے گی جن میں سزا پھانسی کی ہو۔ساتھ ہی گینگسٹر قانون کے تحت آنے والے معاملات میں بھی پیشگی ضمانت نہیں دی جائے گی۔ریاستی انفارمیشن کمیشن نے بھی 2009 میں اس پر نظر ثانی بل کو لانے کی سفارش کی تھی،پھر 2010 میں مایاوتی کی اس وقت کی حکومت نے اس سلسلے میں ایک بل کی منظوری دی تھی اور قبولیت کے لئے مرکزی حکومت کے پاس بھیج دیا تھا،تاہم یہ غوروفکر کے لئے رکھ دیا گیا،بعد میں کچھ تبدیلیوں کی تجاویز کے ساتھ اسے واپس بھیجا گیا۔نئے بل کی منظوری دئے جانے سے پہلے یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے سابقہ خامیوں اور دیگر ریاستوں میں فراہمی کے استعمال پر مطالعہ کرنے کے لئے ایک کمیٹی بنائی۔اس کی صدارت پرنسپل سکریٹری(داخلہ نے کی اور اس میں ڈائریکٹر جنرل (استغاثہ) اور قانون کے سیکشن کے افسران بھی شامل تھے۔تعزیرات (سی آر پی سی) کی دفعہ 438 کے تحت پیشگی ضمانت کے لئے کسی طرح کی شرط لگانا عدالت کی صوابدید پر چھوڑا گیا ہے،اگرچہ اتر پردیش ترمیم بل میں پہلے سے ہی کچھ شرائط لگائی گئی ہیں۔ایک اور افسر نے بتایا کہ ان شرائط میں شامل ہے کہ ملزم کو جب کبھی پولس پوچھ گچھ کے لئے بلائے گی، تو اسے پیش ہونا ہوگا،ملزم کیس میں شامل کسی بھی شخص کو براہ راست یا بالواسطہ طور پر ڈرا دھمکا نہیں سکتا اور ملزم عدالت کی اجازت کے بغیر ملک نہیں چھوڑ سکتا۔دیگر ترمیم ہے کہ عدالت کو 30 دن کے اندر اندر پیشگی ضمانت پر دی گئی درخواست پر فیصلہ دے گا۔افسر نے بتایا کہ مغربی بنگال میں ایسا انتظام ہے۔