یوکرین: جنگ کا ذمہ دار روس نہیں امریکہ۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

Source: S.O. News Service | Published on 27th February 2022, 12:31 AM | اسپیشل رپورٹس | عالمی خبریں |

امریکہ بغیر جنگ کے رہ نہیں سکتا کیونکہ امریکہ کی ہتھیار انڈسٹری کو جنگ چاہیے۔ ادھر کچھ دنوں سے دنیا میں کوئی بڑی جنگ نہیں ہوئی تھی۔ ظاہر ہے کہ امریکن ہتھیار لابی میں کھلبلی رہی ہوگی۔ آخر روس نے امریکن ہتھیار لابی کی یہ پریشانی دور کر دی۔ یوکرین پر روسی حملے کے بعد محض یوروپ ہی نہیں بلکہ عالمی امن کو خطرہ پیدا ہو گیا اور ہتھیاروں کا بازار پھر گرم ہو گیا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یوکرین میں چل رہی جنگ کا ذمہ دار کون ہے، امریکہ یا روس! بھئی حملہ روس نے یوکرین پر کیا ہے تو پھر اس بات میں شک کیا کہ جنگ کا ذمہ دار بھی روس ہی ہے۔ لیکن ٹھہریے، یہ دلیل بھی ویسی ہی ہے کہ جیسے امریکہ نے یہ کہا تھا کہ صدام حسین امن عالم کے لیے خطرہ بن گئے ہیں لہٰذا امریکہ کا عراق پر حملہ نہ صرف جائز بلکہ امن عالم کے حق میں ہے۔ اس لیے یہ تو سمجھیے کہ آخر روس نے یوکرین پر حملہ کیا کیوں! کیا روس حملے کے لیے مجبور ہو گیا تھا، یا پھر روس کے صدر ولادیمیر پوتن کو پاگل کتے نے کاٹا تھا، اور بس وہ یوکرین پر چڑھ بیٹھے۔ اس لیے پہلے ذرا جنگ کے اسباب پر غور فرمائیے۔

دنیا واقف ہے کہ اگر روس کی فوجیں اس کی اپنی سرحد کے باہر قدم رکھیں گی تو معاملہ کہیں کا ہو بات امریکہ اور روس کے بیچ ٹھن جائے گی۔ محض ان دو عالمی طاقتوں کا معاملہ ہی نہیں بلکہ پھر تو تمام مغربی دنیا ایک طرف اور روس اکیلا دوسری طرف ہوگا، جیسا کبھی سابق سوویت یونین کے وقت ہوتا تھا۔ ظاہر ہے کہ پوتن کو اس بات کا پوری طرح اندازہ رہا ہوگا کہ روس کے یوکرین پر حملے کے ساتھ ہی ان کو نہ صرف امریکہ بلکہ پوری مغربی دنیا اور ناٹو فوج کا سامنا کرنا ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اس کے اثرات نہ صرف روس بلکہ خود پوتن حکومت کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوں گے۔ پھر بھی پوتن نے روس پر حملہ کیا۔ آخر کیوں!

اصل بات یہ ہے کہ پوتن کو امریکہ نے یوکرین پر حملے کے لیے مجبور کر دیا۔ وہ کیوں اور کیسے! اس گتھی کو سلجھانے کے لیے ذرا اس خطے کی پرانی تاریخ اور جغرافیہ کو سمجھنا ہوگا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد اس وقت یورپ کا بٹوارا اس دور کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان ہوا۔ مغربی یوروپ یعنی برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر مغربی یورپی ممالک امریکن کیمپ میں آ گئے اور ان کا ایک فوجی بلاک ناٹو بن گیا۔ جب کہ اس وقت کمیونسٹ سوویت یونین کے زیر اثر مشرقی یوروپ کے ممالک آئے جن کا فوجی بلاک وارسا کہلاتا تھا۔ امریکہ اور سوویت یونین کے بیچ یہ ایک قسم سے معاہدہ تھا کہ ان دونوں بلاک کے بیچ وہ دونوں کوئی دخل اندازی نہیں کریں گے۔ حد تو یہ ہے کہ اس وقت یوکرین سوویت یونین کا حصہ تھا۔ لیکن سنہ 1989 میں سوویت یونین ٹوٹ گیا اور اس میں چھوٹے چھوٹے بہت سے ضم سنٹرل ایشیائی اور مشرقی یوروپی ممالک سوویت یونین یعنی روس سے الگ ہو کر آزاد ہو گئے۔ روس کی سرحد پر یوکرین بھی ایک ایسا ہی ملک تھا جو سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد آزاد ہوا۔ اس طرح سوویت یونین ختم ہو گیا۔ اس کی جگہ روس نے لی اور امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور ہو گیا۔ لیکن پھر بھی روس اور امریکہ کے درمیان یہ مفاہمت رہی کہ امریکہ یا مغربی یوروپ کی ناٹو فوجیں روس کی سرحد سے ملے مشرقی یوروپی ممالک میں داخل نہیں ہوں گے۔ ظاہر ہے کہ یوکرین بھی ایسا ہی ایک ملک ہے جہاں روس کو مغربی یوروپی فوجوں کا داخلہ ہمیشہ سے منظور نہیں ہے۔ کیونکہ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ روس کی گھیرے بندی کے مترادف ہوگا۔

سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد سے یہ بات چل رہی تھی۔ لیکن ابھی حال میں یوکرین میں امریکی حمایت سے ایک نئی حکومت اقتدار میں آئی اور اس کے صدر (جو ایک یہودی ہیں) نے اعلان کر دیا کہ یوکرین ناٹو یعنی مغربی فوجی بلاک کا ممبر بننے جا رہا ہے۔ بس یہ بات روس اور اس کے صدر پوتن کو منظور نہیں تھی۔ کیونکہ یوکرین کے اس فیصلے سے مغربی فوجیں روس کی سرحد تک پہنچ جاتیں اور پھر دوسری جنگ عظیم کے بعد سے مغربی اور مشرقی یورپ کے درمیان جو ایک قسم کی امن برقرار رکھنے کی شرط طے کی گئی تھی وہ شرط ٹوٹ گئی۔ بس پھر کیا تھا، پوتن یوکرین کے اس اعلان کے بعد شمشیر بکف ہو گئے۔ روس نے اعلان کر دیا کہ روس کو یوکرین کا ناٹو فوجی بلاک میں داخلہ منظور نہیں۔ لیکن امریکہ کے اشارے پر یوکرین کے مغرب نواز صدر اپنے فیصلے پر اٹل رہے۔ پوتن نے بھی اعلان کر دیا کہ اگر ایسا ہوا تو روس یوکرین پر حملہ کر دے گا۔ حد یہ ہے کہ روسی حملے سے دو روز قبل بھی پوتن نے ایک تقریر میں اعلان کیا کہ یوکرین ابھی بھی یہ اعلان کر دے کہ وہ ناٹو ممبر نہیں بنے گا، تو بات حل ہو جائے گی۔ لیکن امریکہ کے زیر اثر یوکرین کے صدر نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ بس پھر جو ہونا تھا وہ ہو گیا۔ اب روس کی فوجیں یوکرین میں ہیں۔ امریکہ کی ہتھیار انڈسٹری کو ایک نئی جنگ مل گئی ہے۔ ظاہر ہے کہ دنیا بھر میں ہتھیاروں کی خرید و فروخت کا بازار گرم ہونے کا انتظار ختم ہو گیا ہے۔ یعنی جنگ کا ذمہ دار روس نہیں بلکہ امریکہ ہے۔ اور اب آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا!

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔

افغانستان میں سیلاب کے باعث 33 افراد ہلاک

ا فغانستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ تین دنوں میں شدید بارشوں، برف باری اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد کی موت ہو گئی اور 27 دیگر زخمی ہو گئے۔نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان ملا جانان سائک نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔

ایران کا اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے بڑا حملہ؛ خطے میں مچ گئی افراتفری

ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کردیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز اوع کروز میزائل داغے ہیں، جس کے ساتھ ہی پورے خطے میں افراتفری مچ گئی ہے۔

ایران کا اسرائیلی جہاز پر قبضہ، جہازپر سوار 17 ہندوستانیوں کی رِہائی کے لئےکوششیں تیز؛ کیا ایران اپنے قونصل خانے پر حملے کا بدلہ لے گا ؟

 اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی  اور  آبنائے ہرمز کے قریب  اسرائیل پر ایرانی حملے کے بڑھتے  خدشات کے درمیان ایرانی فوج  نے  ایک اسرائیلی کارگو  جہاز پر قبضہ کر لیا  جس میں 17 ہندوستانی شہری بھی شامل ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق  معاملہ سامنے آنے کے بعد  حکومت ہند ...