بھٹکل سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ نوشاد قاسمجی کے قتل میں انڈرورلڈ ڈان روی پجاری کا رول۔ بنگلورو سی سی بی نے شرو ع کی جانچ
منگلورو14/جون (ایس او نیوز) بھٹکل سے تعلق رکھنے والے ایڈوکیٹ نوشاد قاسمجی جنہوں نے بہت ہی کم عمری میں کریمنل معاملات کے ایک بہترین وکیل کے طور اپنی شناخت بنالی تھی، ان کا منصوبہ بند قتل آج سے 11سال قبل 9اپریل 2009کو منگلورو میں ان کے اپارٹمنٹ کے پارکنگ لاٹ میں انجام دیا گیا تھا۔
نوشاد کو گولیوں کا نشانہ بناکر قتل کیے جانے کے بعد ایک طرف اس کی سازش انڈرورلڈ کے ذریعے رچنے کی بات پولیس کی طرف سے سامنے آئی تو دوسری طرف شہید نوشاد قاسمجی کے سینئر نامور وکیل پرشوتم پجاری نے یہ کہتے ہوئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا کہ اس قتل کے پیچھے منگلورو کے چار اعلیٰ پولیس افسران کا ہاتھ ہے۔ مگر پولیس نے روی پجاری گینگ سے تعلق رکھنے والے چند گرگوں کو گرفتار کرکے اپنی تھیوری ثابت کرنے میں کامیابی حاصل کرلی تھی۔
پولیس کے مطابق انڈرورلڈ ڈان روی پجاری کو ایڈوکیٹ نوشاد قاسمجی سے اس لئے پرخاش پید اہوگئی تھی، کیونکہ نوشاد ایک اور انڈرورلڈ سرغنہ داؤد ابراہیم کے قریبی ساتھی رشید ملباری کا مقدمہ لڑرہا تھا۔
تب ایڈوکیٹ نوشاد کو روی پجاری کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکی دینے کی بات بھی سامنے آئی تھی۔مگر پولیس کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ اُس وقت قتل میں خود روی پجاری کے رول پر تحقیقاتی ٹیم نے زیادہ توجہ نہیں دی تھی۔ اب چونکہ روی پجاری پولیس کے قبضے میں ہے اس لئے نوشاد مرڈ ر کیس میں اس کے کردار کی پوری طرح جانچ کرنے کے لئے یہ معاملہ سٹی کرائم برانچ (سی سی بی) کے حوالے کیا گیا ہے۔ اس کے بعد سی سی بی کی ایک ٹیم نے منگلورو پہنچ کر مزید تفصیلات جاننے اور جانچ پڑتال کرنے کی کوشش کی۔
ایڈوکیٹ نوشاد قاسمجی نے جب منگلورو میں پریکٹس شروع کی تو دو چار برس کے اندر ہی انہوں نے ملکی سوکھانند شیٹی قتل کے ملزمین، اڈپی ایم ایل اے رگھوپتی بھٹ کی بیوی کی خودکشی کے ملزم اتل راؤ اور رشید ملباری جیسے کچھ بڑے اہم اور پروفائل کریمنل معاملات میں عدالت کے اندر پیروی کرتے ہوئے اپنی ذہانت کا لوہا منوا لیا تھا۔ اس کے علاوہ شہیدایڈوکیٹ نوشاد ایسے معاملات میں بہت زیادہ دلچسپی لیتے تھے جس میں بے گناہوں پر پولیس کی طر ف سے زیادتی اور ٹارچر کے الزام ہوتے تھے۔لیکن ایسا لگتا ہے کہ رشید ملباری کا کیس لڑنا ان کے لئے اپنی جان کا سودا ثابت ہوا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ سی سی بی کی تحقیقات سے اس کیس میں کونسے نئے موڑ آتے ہیں۔