بھٹکل غوثیہ اسٹریٹ میں زیرتعمیر ڈیم کے اطراف مٹی کا ڈھیر؛ تیز بارش ہونے کی صورت میں پورا علاقہ پانی میں ڈوبنے کا خطرہ
بھٹکل 5/مئی (ایس او نیوز) بھٹکل غوثیہ اسٹریٹ کے عوام ایک طرف ڈرینیج سسٹم کے ناکام ہونے سے سخت پریشان ہیں اور قریب سات سو کنویں خراب ہوجانے سے سماجی ادارہ کے ذمہ داران سمیت اُس وقت کے کونسلروں کو کوس رہے ہیں تو وہیں اب ندی پر ڈیم کی تعمیر کو لے کرعلاقہ کے عوام ایک نئی پریشانی میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
کم و بیش ڈیڑھ کروڑ کی لاگت سے غوثیہ اسٹریٹ میں ڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے، اس ڈیم کی مدد سے شرابی ندی کا پانی چوتنی اور دور دراز علاقوں تک پہنچایا جائے گا اور اُن علاقوں میں کھیتی باڑی کے کام کے لئے اسی ندی کا پانی استعمال کیا جائے گا، مگر لوگ حیرت کا اظہار کررہے ہیں کہ شرابی ندی کے پانی کو دور دراز علاقوں تک پہنچانے کے لئے ڈیم کی تعمیر تو ہورہی ہے اور اُس کے لئے اتنی خطیر رقم بھی منظور کی گئی ہے مگر ندی کو صاف کرنے اور اس میں پڑی ہوئی مٹی اور کچروں کے ڈھیر کو ہٹانے اور ندی کو گہرا کرنے کے لئے کسی طرح کی کوئی پہل نہیں کی جارہی ہے۔اس تعلق سے نہ کوئی کونسلر دھیان دے رہا ہے اور نہ ہی اُنہیں میونسپالٹی میں بھیجنے والے ادارے توجہ دے رہے ہیں۔
ایسے میں ڈیم کی تعمیر کے لئے ندی کے دونوں طرف پانی کے بہاو کو روکنے کے لئے مٹی کا ڈھیر جمع کیا گیا ہے ۔ زیر تعمیر ڈیم کے قریب واقع غوثیہ مسجد کے سامنے مٹی کا ایک پہاڑ کھڑا کیا گیا ہے تاکہ تعمیری کام کو بخوبی انجام دیاجاسکے، مگر چونکہ اگلے چند دنوں میں شہر میں بارش شروع ہونے کے آثار نظر آرہے ہیں، ایسے میں عوام خطرہ محسوس کررہے ہیں کہ فوری طور پر اگر مٹی کو وہاں سے نہیں ہٹایا گیا تو پانی کو آگے جانے کا راستہ نہیں ملے گا اور اس کے نتیجے میں پورا علاقہ پانی میں ڈوب سکتا ہے۔
علاقہ کے سماجی کارکن جناب محمد علی سدی باپا نے بتایا کہ انہوں نے اس تعلق سے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم بھٹکل کے ذمہ داران کو علاقہ کی صورتحال سے واقف کرایا ہے، توقع ہے کہ وہ تعلقہ انتظامیہ کو علاقہ کے مسائل سے آگاہ کریں گے اور اس مسئلہ کو حل کریں گے۔