طالبان مطلوبہ افراد کی گھر گھر تلاشی لے رہے ہیں، اقوام متحدہ کا الزام
نیویارک ،21؍اگست(ایس او نیوز؍ایجنسی) اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ طالبان نے نیٹو فورسز یا سابقہ افغان حکومت کے لیے کام کرنے والے افراد کی تلاش تیز کر دی ہے۔ حالانکہ پہلے طالبان نے سب کو معاف کرنے اور انتقام نہ لینے کی بات کہی تھی۔خطرات کے اندازے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں جو افراد امریکا یا نیٹو کے لیے کام کرتے تھے، طالبان نے ان کی تلاشی مہم تیز کر دی ہے اور اپنے اہداف کے حصول کے لیے ایسے افراد کو گھر گھر جا کر تلاش کیا جا رہا ہے اور نہ ملنے پر ان کے اہل خانہ کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں۔
کابل پر قبضے کے بعد طالبان نے عام معافی کا اعلان کیا تھا اور یقین دہانی کرائی تھی کہ کسی کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ لیکن اب وقت کے ساتھ اس بات کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں کہ شاید طالبان میں پہلے کے مقابلے میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اقوام متحدہ کو انٹیلیجنس سروس مہیا کرنے والے ناروے کے ایک ادارے ‘سینٹر فار گلوبل انالسس‘ کی تیارکردہ ایک خفیہ رپورٹ میڈیا اداروں کے ہاتھ لگی ہے جس میں ادارے نے بیرونی حکومت کے مددگاروں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے متنبہ کیا ہے۔اس خفیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کی نظر میں جو مطلوبہ افراد ہیں اور جنہیں وہ گرفتار کر کے سزائیں دینا چاہتے ہیں اس سے متعلق ان کے پاس ایک ترجیحی لسٹ موجود ہے۔ وہ ایسے افراد کو گھر گھر جا کر تلاش کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ اگر انہوں نے اپنے آپ کو حوالے نہیں کیا تو پھر ان کے بدلے ان کے اہل خانہ کو گرفتار یا قتل کر دیا جائے گا۔
جو افغان کابل یا پھر جلال آباد کے ایئر پورٹ کی جانب جا رہے ہوتے ہیں، ان کی بھی کافی تلاشی لی جا رہی کہ کہیں ان کے مطوبہ افراد فرار ہونے کی کوشش تو نہیں کر رہے ہیں۔ناروے کی جس تنظیم نے یہ رپورٹ تیار کی ہے اس کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر کرسٹین نیلی مین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہاکہ وہ ان لوگوں کے خاندانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو اپنے آپ کو حوالے کرنے سے انکار کرتے ہیں، اور ان کے اہل خانہ پر شرعی قوانین کے مطابق مقدمہ چلا رہے ہیں اور انہیں سزائیں دے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا، ”ہمیں توقع ہے کہ دونوں طرح کے لوگوں کے ساتھ، جو پہلے نیٹو/امریکی افواج اور ان کے اتحادیوں کے ساتھ کام کر رہے تھے اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ تشدد کیا جائے گا اور وہ سزائے موت کا بھی سامنا کریں گے۔ کرسٹین نیلی مین کے مطابق اس سے مغربی ممالک کی انٹیلی جنس سروسز، ان کے نیٹ ورکس، طریقہ کار اور طالبان، داعش اور دیگر دہشت گردانہ خطرات کا مقابلہ کرنے کی مغرب کی صلاحیت مزید خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغانستان میں طالبان کے خلاف جو مظاہرے شروع ہوئے تھے وہ اب کئی دیگر شہروں تک پھیل چکے ہیں۔ جمعرات کو کابل میں مظاہرین نے قومی پرچم لہرایا تاہم اسد آباد کے علاقے میں بعض مظاہرین کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔