تیسری عالمی جنگ کے بادل ۔روس کا یوکرین پر کسی بھی وقت حملہ ممکن،ہندوستانیوں کو یوکرین چھوڑنے کی ہدایت
کیف،16؍فروری(ایس او نیوز؍ایجنسی)امریکی انٹیلی جنس ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ روس کل صبح 5.30 بجے اپنے فوجیوں کے ساتھ یوکرین پر حملہ کرے گا- امریکہ کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن صبح تین بجے اس حملے کا باضابطہ اعلان کریں گے-
اطلاعات کے مطابق روس بدھ کو مقامی وقت کے مطابق صبح تین بجے یوکرین پر کئی محاذوں پر حملے شروع کر دے گا- دی مرر کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کے ساتھ جنگی ٹینک سرحد پار کرنے سے پہلے کیف کے فوجی اور حکومتی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز پر فضائی حملے کرے گا- امریکی ذرائع کے مطابق روس کی پہلی کوشش دارالحکومت کیف پر قبضہ کرنا ہو گی-
ایک سینئر امریکی ذریعے نے دی مرر کو بتایا کہ روس اپنی فوجی قوتوں کو بیک وقت یوکرین کے جنوبی ساحل پر حملہ کرنے کے لیے بھی استعمال کر سکتا ہے- اس نے ایک لائن کے ساتھ خبردار کیا - بدھ کی صبح تین بجے یوکرین کی مشرقی سرحد پر روس کے 126,000 سے زیادہ فوجی ہیں اور شمال میں بیلاروس میں 80,000 فوجی ہیں -
اس دوران امریکی وزارت خارجہ کے اعلان کے مطابق یوکرین کے دارالحکومت کیف میں امریکی سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر کے اس کا سفارتی عمل ملک کے مغرب میں واقع شہر لفیف منتقل کر دیا گیا ہے- یہ اقدام یوکرین پر روسی حملے کے اندیشے کے پیش نظر کیا گیا ہے- امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ”میں اور میری ٹیم سکیورٹی کی صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں - روسی افواج کے تیزی سے اکٹھا ہونے کے سبب ہم نے کیف میں سفارت خانے کی سرگرمیاں عارضی طور پر لفیف شہر منتقل کر دی ہیں“-
امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ ”احتیاطی اقدامات سے یوکرین کے لیے ہماری سپورٹ کسی صورت متاثر نہیں ہو گی- یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے ہماری پابندی اٹل ہے- اسی طرح ہم ایک سفارتی حل تک پہنچنے کے واسطے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھیں گے اور روس کے ساتھ بھی رابطے میں رہیں گے-امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون یوکرین پر روس کے حملے کے حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ اب یہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے-
اتوار کے روز امریکی چینل سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ روس کی جانب سے کسی بھی وقت بڑا فوجی آپریشن شروع ہو سکتا ہے-امریکہ کا کہنا ہے کہ سفارت کاری کے لیے دروزاہ ابھی تک کھلا ہوا ہے-دوسری جانب ماسکو نے عسکری کارروائی کے منصوبے کی تردید کرتے ہوئے امریکی بیانات کو ہذیانی قرار دیا ہے- البتہ اس کی جانب سے کوئی ایسا اقدام ظاہر نہیں ہوا جس سے بحرانی کیفیت میں کمی آئے-روسی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ یوکرین پر حملے کا وقت قریب آنے کے حوالے سے مغربی ممالک کے بیانات محض گمراہ کن معلومات ہیں جس کا مقصد ان ممالک کی معاند کارروائیوں کی طرف سے توجہ ہٹانا ہے-
روسی صدر ولادی میر پوتین ایک سے زیادہ بار یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ماسکو کا یوکرین پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں ہے- رواں ماہ 7 فروری کو فرانسیسی ہم منصب عمانوئل ماکروں سے ملاقات کے دوران پوتین نے باور کرایا تھا کہ ”ان کا ملک جارحیت کے درپے نہیں ہے“-