مہاراشٹرا سے اُڈپی لوٹنے والوں نے لگایا انتظامیہ پر الزام؛ ہماری رپورٹ کورونا پوزیٹو نہیں تھی؛ ڈی سی نے الزام کو کیا مسترد
بھٹکل 11/جون (ایس او نیوز) پڑوسی ضلع اُڈپی میں گذشتہ دنوں ایک ساتھ سو،اور دو سو لوگوں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آنے کے بعد ویسے تو اُڈپی میں گذشتہ تین دنوں سے کورونا کے کوئی نئے مریض سامنے نہیں آئے ہیں اور دیکھا جائے تو ایسا لگ رہا ہے کہ اُڈپی ضلعی انتظامیہ نے کورونا پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کرلی ہے، لیکن جن لوگوں کی رپورٹ کورونا پوزیٹو آنے کے بعد پھر انہیں گھر سے واپس کورنٹائن سینٹر میں روانہ کیا گیا تھا، اُن میں سے کئی ایک نے اس بات کا الزام لگایا ہے کہ اُن کی رپورٹ کورونا نیگیٹو آچکی تھی، پھر بھی انہیں ایسولیشن سینٹر میں ڈالا گیا ہے اور کہا جارہا ہے کہ انہیں کورونا ہوا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا میں چھپی رپورٹ کے مطابق ضلع اُڈپی کے کارکلا کے ایک دیہات رنجلا کے رہنے والے( مہاراشٹرا سے لوٹ کر آنے والے) نوجوانوں کے ایک گروپ نے الزام لگایا ہے کہ مہاراشٹرا سے لوٹ کر 25 دن ہونے کے بعد انہیں زبردستی ایسولیشن اسپتال میں رکھا گیا ہے، حالانکہ ان کی رپورٹ کورونا نیگیٹو آئی تھی۔
نوجونوں نے اخبار کو بتایا کہ "ہم نے14 دن سرکاری (انسٹی ٹیوشنل) کورنٹائن مکمل کرکے دس دن کا ہوم کورنٹائن بھی مکمل کرلیا تھا اور ہمارے تھوک کے نمونوں کی رپورٹ نیگیٹو آچکی تھی، لیکن بعد میں آشاکارکنوں نے ہمارے گھر پر آکر دستک دی اورکہا کہ ہماری رپورٹ کورونا پوزیٹو آئی ہے، ہمیں واپس دوسے تین دنوں تک اسپتال میں ایڈمٹ کرانے کے بعد بغیر کوئی علاج کرائے اسپتال سے ڈسچارج کرایا گیا" ان لوگوں کا سوال ہے کہ ہماری رپورٹ ایک مرتبہ نیگیٹو آنے کے بعد دوسری مرتبہ سیمپل لئے بغیر ہی رپورٹ کورونا پوزیٹو آنا کیسے ممکن ہے ؟ نوجوانوں نے پوچھا ہے کہ اُڈپی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ایک بار رپورٹ نیگیٹو آنے کے بعد دو چار دن بعد اُسی نمونے کی رپورٹ پوزیٹو کیسے آسکتی ہے ؟ نوجوانوں نے سوال اُٹھایا ہے کہ کیا اُڈپی ضلعی انتظامیہ بغیر کسی وجہ کے زبردستی لوگوں کو گھروں سے اُٹھاکر ایسولیشن سینٹروں میں رکھنا چاہتی ہے ؟
اخبار نے اُڈپی کے ایک شخص کا بیان بھی درج کیا ہے جس نے بتایا ہے کہ وہ 14 دنوں کا انسٹی ٹیوشنل کورنٹائن مکمل کرنے کے بعد گھر پہنچا تھا، لیکن دس دن بعد آشا کارکن اُس کے گھر پر پہنچ گئے اور اُسے بتایا کہ اُس کی کوویڈ۔19 رپورٹ پوزیٹو آئی ہے۔ اب یہ شخص ایسولیشن اسپتال اُدیاور میں ایڈمٹ ہے۔ انگریزی اخبار کے مطابق کچھ لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ان کے مکانوں پر غیر ضروری طور پر کورنٹائن کے اسٹیکر بھی چپکائے گئے ہیں۔
اس تعلق سے ٹائمز آف انڈیا نے ضلع کے ڈپٹی کمشنر جی جگدیشا سے رابطہ کیا تو انہوں نے تمام الزامات کو بے بنیاد اور سچائی سے دور بتایا۔ ڈی سی کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ نے کوویڈ۔19 کی رپورٹ پوزیٹو آنے پر ہی لوگوں کو الگ تھلگ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اُڈپی میں جو 946 کورونا کے معاملات سامنے آئے ہیں ، اُن سب کی رپورٹ کورونا پوزیٹوآنے پر ہی انہیں ایسولیشن اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ ڈی سی کے مطابق 95 فیصد کیسس میں کورونا کی کوئی علامات نہیں ہیں۔ ڈی سی نے اس بات کا انتباہ بھی دیا کہ اگر کوئی افواہوں کو پھیلاتا ہے اور جھوٹے الزامات عائد کرتا ہے تو پھر ہم اُن کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔