اُڈپی جماعت اسلامی ہند کی ذیلی تنظیم ایچ آر ایس کی جانب سے طبی خدمات کے لئے ایمبولنس کا اجراء

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 10th June 2021, 8:23 PM | ساحلی خبریں |

اُڈپی:10؍جون(ایس اؤ نیوز)جماعت اسلامی ہند کی سماوی آفات و حادثات کےموقع پر فوری امداد کو انجام دینے والی ذیلی تنظیم ہیومیانٹرین ریلیف سوسائٹی (ایچ آر ایس ) اڈُپی کی جانب سے عوامی خدمات کےلئے ایمبولنس کا اجراء کیاگیا ۔

اُڈپی ضلعی اسپتال کے ڈاکٹر چندر شیکھر اڈگ، سرجن سودیش کمار نے ایمبولنس کا اجراء کیا۔ اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر  چندرشیکھر نےکہاکہ کورونا کی وباء نے ملک کے عوام پر کافی اثرات ڈالے ہیں، ان سنگین حالات میں ایچ آر ایس  کے کارکنان ہمارے ساتھ شانہ بہ شانہ کام کیا ہے۔ طبی خدمات کو انجام دینے  کا ہم  پر جو دباؤ تھا اس کو کم کرنے میں  ایچ آر ایس  کا بہت اہم کردار رہاہے۔ ایچ آر ایس کے کارکنان فرنٹ لائن پر رہتے ہوئے کاموں کو انجام دیاہے، اس موقع پر انہوں نے سبھی کارکنان سے اپیل کہ وہ لازمی طور پر کووڈ ٹیکہ لگائیں۔

جماعت اسلامی ہند اُڈپی کے ذمہ دار عزیز ادیاور نے افتتاحی کلمات کے طوپرایچ آر ایس کی سماجی ، طبی ، حادثاتی خدمات پر روشنی ڈالتےہوئےکہاکہ مریضوں کو وینٹی لیٹر مہیا کرنے ، آیوشمان کارڈ کے متعلق رہنمائی ، بلڈ پلیٹ لیٹس کا عطیہ، ہزاروں لوگوں کے درمیان راشن کٹس، ڈاکٹروں سے صلاح ومشورہ ، آخری رسومات کی ادائیگی میں تعاون ، ایمبولنس  جیسی کئی ساری خدمات انجام دی جارہی ہیں۔ ان خدمات کے لئے ہمیں قرآن کی آیت ’’ اگر تم ایک انسان کی جان بچاتےہوتو ساری انسانیت کی جان بچانے کے برابر ہے‘‘سے ترغیب ملتی ہے اور ہم آخرت کے پیش نظر اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ ایمبولنس کے اجراء میں عادل میمورئیل چارٹیبل ٹرسٹ کا تعاون ملنے کی بات کہی۔ ایچ آر ایس کے کیاپٹن امیر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اُڈپی جامعہ مسجد کے صدر ارشد، ایچ آر ایس اُڈپی کے ضلعی لیڈر حسین کوڈی بینگرے ، جماعت اسلامی ہند اُڈپی کے ناظم ضلع شبیر ملپے ، انورعلی کاپو، محمد ریحان گنگولی، حسن وغیرہ موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

منگلورو سائی مندر کے پاس بی جے پی کی تشہیر - بھکتوں نے جتایا اعتراض

منگلورو کے اوروا میں چیلمبی سائی مندر کے پاس رام نومی کے موقع پر جب بی جے پی والوں نے پارلیمانی انتخاب کی تشہیر شروع کی تو وہاں پر موجود سیکڑوں بھکتوں نے اس کے خلاف آواز اٹھائی جس کے بعد بی جے پی اور کانگریسی کارکنان کے علاوہ عام بھکتوں کے درمیان زبانی جھڑپ ہوئی