اڈپی،20؍ جنوری (ایس او نیوز) گورنمنٹ ویمنس کالج اڈپی میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پہننے کا مسئلہ تاحال نہیں سلجھا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ طالبات کالج گیٹ کے باہر پوسٹرس کے ساتھ احتجاج کر رہی ہیں ۔
خیال رہے کہ گورنمنٹ کالج میں گزشتہ تین ہفتوں سے یہ مسئلہ گرمایا ہوا ہے ۔ اس مسئلہ پر ایک طرف کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برقعہ یا حجاب کے ساتھ کلاس روم میں حاضری کی اجازت نہیں دے سکتے تو دوسری طرف کچھ طالبات کا اصرار ہے کہ انہیں دستوری ہند کے تحت اپنی پسند کے لباس کا حق حاصل ہے ۔
کالج کے باہرپوسٹرس کے ساتھ احتجاج کر رہی لڑکیوں نے بتایا کہ ان کے والدین نے پرنسپال سے مل کر حجاب کے ساتھ کلاس روم میں حاضری کی اجازت مانگنے کی پوری کوشش کی تھی مگر پرنسپال نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی ۔ اب جب سے یہ تنازع کھڑا ہوا ہے تب سے ہمیں کلاس روم سے باہر رکھا جارہا ہے اس سے ہماری پڑھائی کا نقصان ہو رہا ہے ۔ اس طرح ان کے ساتھ سراسر ناانصافی کی جارہی ہے ۔ ان لڑکیوں کا اصرار ہے کہ انہیں تعلیم بھی حاصل کرنا ہے اور حجاب بھی چھوڑنے کے لئے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے ۔ ان کے ساتھ انصاف کیا جانا چاہیے اور انہیں کلاس میں حجاب کے ساتھ پڑھائی کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے ۔
ادھر ایک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیر تعلیم بی سی ناگیش نے حجاب کےساتھ کلاس میں حاضری کے تنازع کو "سیاسی قدم" قرار دیتے ہوئے کہا کہ کیا تعلیمی اداروں کو مذہبی مراکز میں بدل دیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے سالوں سے کالج میں یونیفارم کے قانون پر عمل کیا جارہا تھا تو اب اچانک ان لوگوں میں تبدیلی کیوں آئی ؟ تقریباً 100 مسلم طلبہ کسی مسئلہ کے بغیر اس کالج میں زیر تعلیم ہیں ۔ صرف چند ہی بچوں کو یونیفارم پہننے میں دقت ہے ۔ اتنے دنوں تک ان کی مذہبی آزادی کہاں گئی تھی ؟ اس کے پیچھے سیاسی حرکت ہے ۔ اگر اچھی نیت کے ساتھ اچھی چیزیں لاگو کرنا ہے تو ہم اس کی حمایت کریں گے ، اگر وہ لوگ اس کے برعکس کریں گے تو ہم کیسے حمایت کر سکتے ہیں ؟ کیا وہ اس سے پہلے والے دنوں میں یہ لوگ اپنی مذہبی آزادی اور دستوری حقوق سے آگاہ نہیں تھے ؟ یہ سب کچھ انتخابات سے ایک سال قبل شروع کیا گیا ہے ۔ ہم اس مسئلہ پر سرکاری سطح پر فیصلہ کریں گے ۔
کیمپس فرنٹ آف انڈیا کی ریاستی کمیٹی کے رکن مسعود منّا نے بتایا کہ :" ہم لوگ حکومت کے فیصلہ کا انتظار کر رہے ہیں ۔ یہ مذہب پر عمل پیرائی اور حصول تعلیم کی آزادی دینے والے حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ طلبہ صرف اپنے لئے جدوجہد نہیں کر رہے ہیں بلکہ وہ آنے والی نسلوں کے لئے لڑ رہے ہیں تاکہ وہ حجاب کے ساتھ کلاس روم میں حاضر ہوسکیں ۔"
انہوں نے کہا کہ " اسسٹنٹ کمشنر ، محکمہ اقلیتی بہبود کے افسران اور پرنسپال نے بدھ کے دن میٹنگ منعقد کی تھی ۔ انہوں نے طلبہ کو بغیر حجاب کے ہی کلاس میں حاضر ہونے کو کہا ہے۔ اگر اس مسئلہ کو جلد کوئی حل نہیں نکلا تو پھر ہم آل اسٹوڈنٹس یونین اڈپی کے بینرتلے احتجاج شروع کریں گے ۔"