اُڈپی 22/جون (ایس او نیوز) ضلع پنچایت سی ای او سندھو روپیش کے بیان کے مطابق ضلع اڈپی کے مختلف گرام پنچایتوں کے تحت کچرا جمع کرنے اور اسے مناسب انداز میں ٹھکانے لگانے کا انتظام کرنے کی وجہ سے ایک سال میں 45لاکھ روپوں کی آمدنی ہوئی ہے۔
سندھو روپیش نے بتایا کہ گیلا اور سوکھا کچرا الگ کرکے اسے مختلف طریقوں سے کام میں لانے کا جو پائلٹ پروجیکٹ (ایس ایل آر ایم) شروع کیا گیا ہے اس میں ضلع کے پانچ گرام پنچایت اپنے طور پر خود کفیل ہوگئے ہیں۔ اس پروجیکٹ کوابتدا میں تعلقہ سطح پر شروع کیا گیا اورپھر اس کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے اسے مزید وسعت دی گئی ہے۔ فی الحال 23گرام پنچایتوں میں روزانہ اور 27گرام پنچایتوں میں ہفتے میں ایک بار گھروں سے کچرا جمع کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال ان گرام پنچایتوں سے کُل 3,500ٹن گیلا کچرااور2500ٹن سوکھا کچرا جمع کرکے اسے ٹھکانے لگایا گیا۔
اس مہم(ایس ایل آر ایم) کو چلانے والے سیلف ہیلپ گروپس کو دو طرح سے آمدنی ہوتی ہے۔ ایک تو کچرے کو الگ الگ کرکے فروخت کیا جاتا ہے دوسراذریعہ گھروں سے کچرا جمع کرنے کے لئے وصول کی جانے والی 90روپے ماہانہ فیس ہے۔ شادیوں اور دیگر اجلاس کے لئے کچرا ہٹانے کی فیس 500سے 2000روپے تک ہوتی ہے۔گیلا کچرا گوداموں میں بھیج دیا جاتا ہے اور وہاں پر اس کو 17زمروں میں الگ الگ کردیا جاتا ہے۔ سوکھا کچرا جو ہوتا ہے وہ گجری خریدنے والے ایجنٹوں کو بیچا جاتا ہے جس سے اچھی خاصی آمدنی ہوتی ہے۔
سی ای او سندھو نے بتایا کہ کچرا نکاسی کا انتظام کرنے کے لئے 20سینٹ جگہ اور ایک عمارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کچرا گھروں سے جمع کرنے کے لئے ایک موٹر گاڑی درکار ہوتی ہے۔سوچھا بھارت ابھیان کے تحت سوائے جگہ کے بقیہ تمام ضروریات پوری کی جاتی ہیں۔یونٹ کو شہر کے وسط میں قائم کیا جانا چاہیے۔ مگر عوام کے اندر یہ تاثر بیٹھ گیا ہے کہ ایسے یونٹس قائم کرنے سے بدبو پھیلتی ہے۔جبکہ یہ سراسر غلط بات ہے۔ اس تعلق سے عوام کے اندر بیداری لانے کی ضرورت ہے۔مستقبل میں تمام 158گرام پنچایتوں میں اس پروجیکٹ پر عمل درآمد کیا جائے گا۔