اُڈپی ضلع مسلم اوکوٹا کا اہم اجلاس - ایم پی سسی کانت سینتھیل کو دیا گیا 'ماٰنَو رتن' ایوارڈ - دائیں بازو کی سیاست کے خلاف اُٹھائی گئی آواز
اُڈپی ،11 / نومبر (ایس او نیوز) اُڈپی ضلع مسلم اوکوٹا کی جانب سے مختلف سماجی طبقات کے ساتھ باہمی ملن کی تقریب منعقد کی گئی جس کے دوران رکن پارلیمان سسی کانت سینتھیل کو 'مانَو رتن' ایوارڈ تفویض کیا گیا ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سسی کانت سینتھیل نے کہا کہ ملک میں اس وقت جو دائیں بازو کی سیاست چل رہی ہے اس کا شکار صرف مسلم طبقہ ہی نہیں ہو رہا ہے بلکہ آئین کے تحت گزشتہ پچاس سال سے عزت اور وقار کے ساتھ حقوق پانے والے تقریباً 50 فیصد خواتین اور 80 فیصد ہندو ایسی سیاست کا شکار ہو رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کی سیاست دشمنی کی سیاست نہیں ہے بلکہ یہ تو خوف و دہشت پیدا کرنے والی سیاست ہے ۔ لوگوں کو ڈرا دھمکا کر ووٹ حاصل کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرنا ہی اس کا اصل مقصد ہے ۔ اسی خوف کے سہارے عدم تحفظ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے اور اس سے سماج کے اندر تصادم اور کشمکش شروع ہوتی ہے ۔ یہ کشمکش پورے سماج کے لئے خطرناک ہوتی ہے ۔ اس لئے اسے روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے اور اس میں بھی بڑی ذمہ داری اکثریتی طبقہ کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کی سیاست کو فروغ دینے میں اکثریتی طبقے کی خاموشی کا بڑا ہاتھ ہے ۔ ہمیں آئین کے ذریعے اس خوف کی سیاست کے خلاف کام کرنا چاہیے ۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو یہ آپ کے لئے خود اپنے ہی گھر کو آگ لگانے جیسا ہوگا ۔
کنڑا ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے صدر ڈاکٹر پروشوتم بیلیملے نے کہا کہ مسلمانوں نے اس دیش کو بہت کچھ دیا ہے ۔ اس کے ذریعے انہوں نے سماج اور ملک کو جوڑنے کا کام کیا ہے ۔ لیکن ہماری بھائی چارگی اور ثقافت سے نابلد کچھ لوگ اس کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں ۔ ہمیں اپنے کردار کو مضبوط اور مستحکم رکھتے ہوئے ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے کام کرنا چاہیے ۔
اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے اینے پویا یونیورسٹی کے چانسلر ڈاکٹر عبداللہ کنہی نے کہا کہ اس طرح کے باہمی ملاپ والے اجلاس اور سرگرمیاں آج کے زمانے کی اہم ترین ضرورت ہیں ۔ سماج کے مختلف طبقات کے درمیان خوش گوار تعلقات کا ماحول، انسانی اقدار کی فوقیت اور محبت و اعتماد کے ساتھ جینے کا ماحول پیدا کرنے سے ہی دیش کی تعمیر ممکن ہے ۔ دھرم ، زبان اور ذات پات کبھی بھی ہمارے درمیان بھائی چارگی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے ۔
اُڈپی ضلع مسلم اوکوٹا کے صدر یاسین ملپے نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ آج بڑے منظم انداز میں سماج کے اندر آپسی رقابت پھیلانے کا کام کیا جا رہا ہے ۔ اس کے لئے میڈیا اور سوشیل میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے ۔ بچوں اور اسکولی طلبہ کے اندر بھی دشمنی کے بیج بوئے جا رہے ہیں ۔ اور اس کا سب سے زیادہ شکار مسلم طبقہ ہو رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹ کے سہارے مسلمانوں کے خلاف دشمنی اور نفرت پیدا کرنے کا کام بہت بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے ۔ کسی ایک شخص کی غلطی کے لئے پورے طبقے کو ذمہ دار اور قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے ۔ اگر ہم نے اس کا مقصد نہیں سمجھا تو اس طرح کے باہمی ملاپ والے جلسوں کو کامیاب کرنا ممکن نہیں ہوگا ۔ اس لئے ہمیں لوگوں کو جوڑنے والا راستہ اپنانا ہوگا ۔ اسی وقت ہمارے بیچ دوستی اور بھائی چارگی کو فروغ دینا ممکن ہو سکے گا ۔
اس موقع پر سال 2023-24 کے لئے رکن پارلیمان سسی کانت سینتھیل کو 'مانَو رتن، ایوارڈ کے علاوہ کارکلا کے تاجر کے ایس نثار احمد کو 'سیوا رتن' اور اُڈپی کے پادری فادر ولیم مارٹن کو'سوہاردا رتن' ایوارڈ سے نوازا گیا ۔
علاوہ ازیں سینئر ادیب ڈاکٹر گنا ناتھ ایکار، اُڈپی ضلع پنچایت سابق صدر سرسو ڈی بنگیرا، اُڈپی ضلع مہیلا اوکوٹا کی سابق صدر سرلا کانچن ، دلت لیڈر انّپّا نکرے اور سماجی خدمت گار نتیانندا ولکاڈو اور حسینار کوڈی کنداپور کی تہنیت کی گئی ۔
برکا انٹرنیشنل اسکول و کالج کے پرنسپال بی ایس شرف الدین نے اجلاس کی صدارت کی ۔ حافظ یونس کی قرات سے اجلاس کا آغاز ہوا ۔ شنکر داس اور ان کے ساتھیوں نے بھائی چارگی کے پیغام والا گیت سنایا ۔ ہوڈے صالحات کی استانیوں نے دعائیہ نظم سنائی ۔ اوکوٹا کے جنرل سیکریٹری ادریس ہوڈے نے ہدیہ تشکر پیش کیا ۔ ڈاکٹر جمال الدین ہندی نے استقبال اور نظامت کی ذمہ داری ادا کی ۔
مہمان خصوصی کے طور سابق وزیر جئے پرکاش ہیگڑے، اوکوٹا کے اعزازی صدر حاجی عبداللہ پرکال، تاجر افروز اسلادی دبئی، اُڈپی ٹاون ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے صدر دینکر ہیرورو، سٹی میونسپالٹی کے رکن رمیش کانچن، سہا بالوے کے صدر کے پھنی راج، دلت سنگھرش سمیتی کے سندر ماسٹر، سوگمیا ضلع مہیلا اوکوٹا کی صدر گریس کوئیلو، کنداپور کوڈی بیاریس بی ایڈ کالج کی پرنسپال ڈاکٹر فردوس وغیرہ شریک رہے ۔