اُدھو ٹھاکرے سرگرم، شیو سینا کو مضبوط بنانے کاعزم، ضلع صدور سے مسلسل رابطے میں۔ سنجے رائوت کا دعویٰ :اگر ابھی انتخاب ہوئے تو شیو سینا کو آسانی سے 100سیٹیں مل جائیں گی
ممبئی، 6؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) مہاراشٹرکی سیاست میں دائو پیچ کے معاملے میں فی الحال پیچھے رہ گئے شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے بھلے ہی اپنوں کی بغاوت کی وجہ سے دلی طور پر رنجیدہ ہیں لیکن انہوں نے پارٹی کو مضبوط بنانے کاعزم کر رکھا ہے جس کی وجہ سے اب وہ پارٹی امور کے سلسلے میں نہ صرف سرگرم ہو گئے ہیں بلکہ انہوں نے ریاست کی تمام ضلع اکائیوں سے رابطہ شروع کردیا ہے۔ اس کے تحت وہ جلد ہی مراٹھواڑہ کے ہنگولی ضلع کا دورہ کریں گے جہاں کے ضلع صدور اور دیگر عہدیداروں سے انہوں نے منگل کی دوپہر فون پر طویل گفتگو کی۔
واضح رہے کہ ہنگولی ضلع کی کلمنوری اسمبلی سیٹ سے شیو سینا کے رکن اسمبلی سنتوش بانگر نے چند روز قبل تک ادھو ٹھاکرے کی حمایت میں مسلسل اپیلیں جاری کیں اور باغی اراکین کو واپس آجانے کا مشورہ بھی دیا لیکن اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کے دوران انہوں نے وفاداری بدل کر وزیر اعلیٰ شندے گروپ کو ووٹ دے دیا ۔ اس طرح سے عین موقع پر انہوں نے ادھو ٹھاکرے کو دھوکہ دیا۔ اس سے ادھو ٹھاکرے کافی دل برداشتہ تھے اور یہی وجہ تھی کہ انہوں نے ہنگولی ضلع کے دیگر عہدیداروں سے فون پر گفتگو کی اور سنتوش بانگر کے اچانک بدل جانے پر رنج کا اظہار بھی کیا۔ اس دوان ہنگولی کے عہدیداروں نے انہیں مراٹھواڑہ کا دورہ کرنے کا مشورہ دیا تاکہ یہاں پر پارٹی کو اور مضبوط کیا جاسکے۔ انہوں نے یہ دعوت قبول کرلی اور اب جلد ہی وہ ہنگولی کے ساتھ ساتھ مراٹھواڑہ کے دیگر اضلاع کا دورہ کرسکتے ہیں اور یہاں کے ضلع صدور سے گفتگو کرسکتے ہیں۔
پارٹی کے باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ ادھو ٹھاکرے نے ہنگولی کے پارٹی عہدیداروں سے فون پر طویل گفتگو کے دوران واضح کیا کہ وہ اپنوں کی بغاوت کی وجہ سے رنجیدہ ہیں لیکن پارٹی کو مضبوط بنانے اور دوبارہ اقتدار میں لانے کے لئے پر عزم بھی ہیں۔ انہوں نے اس سلسلے میں کہا کہ جنہیں پارٹی نے سب کچھ دیا اور جن ورکروں کے کام کی بنیاد پر وہ منتخب ہوئے ، اب انہوں نے پارٹی کو ہی دھوکہ دے دیا لیکن جو اب بھی ساتھ ہیں اور جنہوں نے اس مشکل وقت میں بھی پارٹی کا ساتھ نہیں چھوڑا وہ ان کے لئے کام کریں گے اور انہیں اقتدار میں لانے کے لئے ہر ممکن کوشش جاری رکھیں گے ۔
دوسری طرف شیوسینا لیڈر سنجے راؤت نے دعویٰ کیا ہے کہ کہ شیوسینا کو مکمل بھروسہ ہے کہ اگر وسط مدتی انتخاب ہوں گے تو پارٹی آسانی سے ۱۰۰؍ سیٹیں جیت لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۰؍ سیٹیں جیتنے کی بات یہ ایکناتھ شندے نہیں بلکہ بی جے پی والے کررہے ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ایکناتھ شندے کو کہیں سے بھی حمایت نہیں ملے گی۔ س درمیان حقیقی شیوسینا کو لے کر جاری سیاسی جنگ کے تعلق سے سنجے راؤت نے کہا کہ اصلی شیوسینا ہم ہی ہیں۔ شیوسینا بالا ٹھاکرے کی ہے کسی اور کی نہیں ہو سکتی۔ آپ اسے پیسے کے ذریعہ ہائی جیک نہیں کر سکتے۔ سنجے راؤت نے اس موقع پر مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے اس بیان کا بھی تذکرہ کیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اراکین اسمبلی کو صرف پیسہ ہی نہیں بلکہ کچھ اور بھی دیا۔ سنجے راؤت کہتے ہیں کہ جب اس ’کچھ‘ کا انکشاف ہوگا تو بڑی ہلچل ہوگی۔باغی اراکین اسمبلی کو لے کر سنجے راؤت نے کہا کہ اب بھی ہمیں امید ہے کہ جو اراکین اسمبلی باغی ہوئے ہیں وہ گھر لوٹیں گے، کیونکہ وہ ہمارے ہی ہیں۔ اگر کسی کو گمراہ کرکے یا پھنسا کر لے کر گئے ہیں تو ہمیں اب بھی امید ہے کہ وہ واپس آئیں گے۔
ادھر باغی خیمہ سے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد مہاراشٹر اسمبلی کے نومنتخب اسپیکر راہل نارویکر کو ایک درخواست پیش کرتے ہوئے ادھو ٹھاکرے خیمہ کے ۱۶؍اراکین اسمبلی کو وہپ کی خلاف ورزی کرنے پر نااہل قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم اس فہرست میں سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے کا نام شامل نہیں ہے۔اس بارے میںنئے چیف وہپ بھرت گوگائولے نے میڈیا کو بتایا کہ بالا صاحب ٹھاکرے کے وقار اور ہم سب کے دلوں میں ان کی عزت کو مد نظر رکھتے ہوئے آدتیہ ٹھاکرے کو نااہل قرار دینے کی درخواست نہیں کی گئی ہےکیوں کہ وہ ان کے پوتے ہیں اور ہم بالا صاحب کے خاندان کے کسی بھی فرد کو کوئی تکلیف نہیں پہنچاسکتے۔