اُترکنڑا کے جوئیڈا میں بروقت علاج کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے 2بچوں کی موت
کاروار 28/جولائی (ایس او نیوز) ضلع اُتر کنڑا کے جوئیڈا میں طبی سہولتوں کی کمی کی وجہ سے اسپتال کی تلاش میں نکلنے کے بعد راستے میں ہی دوبچے موت کاشکار ہونے کاافسوس ناک واقعہ پیش آیا۔
اطلاع کے مطابق سنتوش نائک کی بیٹی پریتکشا(۸سال)اور سنیل نائیک کے بیٹے جگن (۳سال) نامی بچوں کی طبیعت خراب ہوگئی تھی۔ جوئیڈا کے سرکاری اسپتال میں بچوں کے ماہر ڈاکٹر کی غیر موجودگی اور مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے ان دونوں بچوں کو دوسرے اسپتال میں منتقل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی، مگر اس دوران دونوں کی موت واقع ہوگئی۔
معلوم ہوا ہے کہ ان بچوں کو دوتین دنوں سے تیز بخار تھا۔انہیں جوئیڈا تعلقہ سرکاری اسپتال میں داخل کیاگیا۔ مگر وہاں پر بچوں کے ماہر ڈاکٹر نے چھٹی لے رکھی تھی۔ اسپتال میں موجود ڈاکٹر نے ابتدائی علاج کرنے کے بعد بچوں کے والدین کو بتایا کہ بخار بہت زیادہ ہوگیا ہے اس لئے انہیں ڈانڈیلی اسپتال میں منتقل کیاجائے۔ وہاں پہنچنے کے بعد ڈاکٹر بنٹ نے پرتیکشا کا معائنہ کرنے کے بعد بچی کو فوری طور پر ہبلی کے کیمس اسپتال میں منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔ لیکن والدین نے بات چیت کے لئے زبان کا مسئلہ درپیش رہنے سے اسے ہبلی کے بجائے کاروار ڈسٹرکٹ اسپتال لے جانے کا فیصلہ کیا۔ مگر بدقسمتی سے سداشیوگڑ ھ سے قریب پہنچنے تک بچی نے دم توڑ دیا۔اس طرح مناسب علاج کی تلاش میں بچی کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
اسی طرح دوسرے بچے جگن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اسے بھی جوئیڈا کے پرائمری ہیلتھ سینٹر میں بچوں کے ڈاکٹر کی غیر موجودگی کی وجہ سے سیدھے ڈانڈیلی کے اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ لیکن وہاں معائنے کے دوران ہی بچے نے بہت ہی زیادہ چیخ و پکار کے ساتھ رونا شروع کیا۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے اس کا پیٹ پھولنا شروع ہوا اور اس نے اسپتال میں ہی دم توڑ دیا۔ان دونوں بچوں کے ماں باپ کھیتی باڑی کرنے والے غریب کسان ہیں۔عوام کی شکایت ہے کہ جوئیڈا میں مناسب اور بر وقت علاج نہ ملنے کی وجہ سے بیمار بچوں کو ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال کی طرف لے کر بھاگنا پڑا اور اس طرح ایک ہی خاندان کے دو معصوم بچے موت کاشکار ہوگئے ۔
جوئیڈا تعلقہ اسپتال کو ترقی دے کر 100بستروں والے اسپتال میں تبدیل کیاگیا ہے۔ اسپتال کے لئے سرکار کی طرف سے 11ڈاکٹروں کے لئے منظوری دی گئی ہے۔ مگر فی الحال آنکھوں، ہڈیوں، عورتوں کے ماہر تین ڈاکٹروں کے علاوہ ایک سرجن اور ایک آیورویدک ڈاکٹر یہاں پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان ڈاکٹروں میں سے صرف آنکھوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر وجئے کمار کا تقرر مستقل ڈاکٹر کے طورپر ہوا ہے بقیہ تمام ڈاکٹر اعزازی خدمات کے لئے مقرر کیے گئے ہیں۔ بقیہ پانچ عہدوں پر ابھی کسی ڈاکٹر کاتقرر نہیں ہوا ہے۔
قانون کے مطابق جن ڈاکٹروں کو تعلقہ پرائمری ہیلتھ سینٹروں میں خدمات کے لئے متعین کیا جاتا ہے ان کے لئے ضروری ہے کہ وہ تعلقہ کے صدر مقام پر ہی موجود رہیں۔ لیکن جوئیڈا تعلقہ اسپتال کی حالت کے بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں خدمات انجام دینے والے تمام ڈاکٹر ڈانڈیلی میں رہائش پزیر ہیں۔اورمقررہ اوقات کی پابندی کے بغیر اپنی مرضی کے مطابق جب چاہے تعلقہ اسپتال میں آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔اس سے غریب اور مضافات سے آنے والے مریضوں کے لئے خاصی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔جوئیڈا اسپتال کی بدترین صورتحال یہ ہے کہ رات کے وقت یہا ں پر کوئی بھی ڈاکٹر دستیاب نہیں رہتا۔ پورا اسپتال مبینہ طور پر نرسوں کے حوالے رہتا ہے۔حادثات، گہری چوٹ یا کسی ایمرجنسی کی صورت میں یہ نرسنگ اسٹاف مریضوں کو ڈانڈیلی یا ہبلی جانے کا مشورہ دے کر ہاتھ اٹھا لیتے ہیں۔
مناسب علاج نہ ملنے سے دو بچوں کی موت واقع ہونے کے تعلق سے ڈی ایچ او ڈاکٹر اشوک کمار نے بتایا کہ سابقہ ضلع انچار ج وزیر آر وی دیشپانڈے نے بھی اس بارے میں باز پرس کی ہے۔ ہم ضلع اسپتال سے ایک میڈیکل آفیسر کو جوئیڈا اسپتال سے مکمل رپورٹ لینے کے بھیج رہے ہیں۔ وہاں پر تعینات کیے گئے بچوں کے ماہر ڈاکٹر نے استعفیٰ دیا ہے۔ اب جلد ہی نئے ڈاکٹرکا تقرر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔