جمال خاشقجی کا قتل منصوبہ بندی سے کیاگیا:طیب اردگان

Source: S.O. News Service | By Shahid Mukhtesar | Published on 24th October 2018, 12:49 PM | عالمی خبریں |

انقرہ،24 ؍اکتوبر (ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اپنی سیاسی جماعت کے ارکان پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کئی دن پہلے کی گئی تھی۔ترک صدر کا کہنا تھا ترکی کے پاس ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے ’’وحشیانہ‘‘ قتل کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ مشتبہ افراد پر استنبول میں مقدمہ چلایا جائے۔انھوں نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا کہ وہ جواب دے کہ جمال خاشقجی کی لاش کہا ہے اور اور اس کارروائی کا حکم کس نے دیا۔

صدر اردوغان نے تصدیق کی کئی اس مقدمے میں سعودی عرب میں 18 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تاہم انھوں نے جمال خاشقجی کی موت کے حوالے سے جمع کیے گئے ثبوتوں کی تفصیل ظاہر نہیں کی۔اس موقع پر انھوں نے جمال خاشقجی کی گمشدگی کے بعد سے ذرائع ابلاغ میں نشر ہونے والی آڈیو یا ویڈیو ریکارڈنگ کا بھی ذکر نہیں کیا۔صدر اردوغان نے کہا تھا کہ سعودی باشندوں کی ٹیم ٹیمیں قتل کے سے کچھ دن اور گھنٹے پہلے مختلف پروازوں سے استنبول آئی تھیں۔

جمال خاشقجی امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' کے ساتھ منسلک تھے۔ ان کے ساتھ کیا واقعہ پیش آیا، سعودی عرب ان کے حوالے سے بیان تبدیل کررہا ہے۔ سعودی عرب کی جانب سے کئی دنوں تک یہ کہنے کے بعد کہ وہ زندہ ہیں سعودی حکام نے تسلیم کیا کہ وہ ہلاک ہوگئے ہیں۔ادھر سعودی وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جمال خاشقجی کی ہلاکت کی مکمل اور مفصل تحقیقات کی جائیں گی۔ ان کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیر کو دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ جمال خاشقجی کی موت کے حوالے سے سعودی حکام کی جانب سے فراہم کردہ وضاحتوں سے مطمئن نہیں ہیں۔وہائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’جو کچھ میں نے سنا ہے میں اس سے مطمئن نہیں اور امید کر رہا ہوں کہ مجھے بہت جلد مزید معلومات حاصل ہوں گی۔‘جمال خاشقجی دو اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سے نہیں دیکھے گئے اور ان کی گمشدگی کے چند دن بعد ہی ترکی نے کہا تھا کہ انھیں قتل کر دیا گیا ہے جس کی سفاکی سے منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

ترکی کے وزیرِ خارجہ نے منگل کو کہا ہے کہ ان کے ملک نے جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں تفتیش کی معلومات کسی ملک کے ساتھ شیئر نہیں کی ہیں۔تاہم مولود چاوشوغلو نے سرکاری خبررساں ادارے انادولو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اس معاملے پر بین الاقوامی تفتیش کاروں سے تعاون کے لیے تیار ہے۔ابتدا میں سعودی حکام اس الزام سے انکار کرتے رہے تاہم اب وہ تسلیم کر چکے ہیں کہ جمال خاشقجی قونصل خانے میں ہلاک ہوئے تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ حکام بالا کی اجازت کے بغیر کی گئی ایک ’باغیانہ‘ کارروائی تھی۔سعودی عرب میں اس حوالے سے سینیئر حکام کی برطرفی کے علاوہ 18 اہلکاروں کو تفتیش کے لیے حراست میں بھی لیا گیا ہے۔البتہ سعودی عرب نے اپنے وضاحتی بیان میں بار بار تبدیلی بھی کی ہے جس کی وجہ سے عالمی طور پر اس کو قابل قبول نہیں سمجھا جا رہا اور ترکی کے صدر نے بھی اپنے خطاب میں اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ منگل کو تمام تفصیلات پیش کریں گے۔اتوار کو ترک صدر نے ایک ریلی سے خطاب میں کہا تھا کہ وہ منگل کو ترک پارلیمان سے اپنے خطاب میں تمام راز افشا کر دیں گے اور سعودی عرب کی جانب سے دی گئی وضاحتوں کا پردہ چاک کر دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ملک میں وہ 15 لوگ کیوں آئے؟ انھوں نے وہ 18 لوگ کیوں گرفتار کیے؟ ان سب کی مکمل طور پر وضاحت ہونی چاہیے اور میں اس کی تفصیل میں جاؤں گا۔

اطلاعات کے مطابق امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل بھی تحقیقات کے سلسلے میں استنبول پہنچی ہیں۔پیر کو امریکی وزیرِ خزانہ سٹیون منوچن نے ریاض میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات بھی کی ہے، حالانکہ خاشقجی کے قتل میں ان کا نام آنے کی وجہ سے امریکہ کے مختلف حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔سعودی عرب کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ امریکی وزیر اور ولی عہد نے ’امریکہ سعودی عرب تعلقات کے سٹریٹیجک تعلقات کی اہمیت‘ پر زور دیا ہے۔تاہم بند کمرے میں ہونے والے اس ملاقات کے بارے میں امریکہ کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔واضح رہے کہ منگل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم ترین سالانہ کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے جس کی صدارت ولی عہد محمد بن سلمان ہی کر رہے ہیں۔تاہم امریکہ، برطانیہ، فرانس اورجرمنی سمیت کے اہم شراکت دار ملکوں نے خاشقجی کے قتل کے تناظر میں اس کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی ہے۔البتہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بھی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچے ہیں۔ پاکستانی وزیرِ خزانہ اسد عمر بھی ان کے ہمراہ ہیں۔

اس سے قبل عمران خان کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کے معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے وہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کی بجائے دوست ملکوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کو ترجیح دیں گے۔برطانوی خبر رساں ادارے روٹرز اور امریکی خبر رساں ادارے سی این این نے ذرائع کے توسط سے بتایا کہ ایک سعودی ایجنٹ نے جمال خاشقجی وہ لباس زیب تن کیا جسے پہن کر وہ قونصل خانے میں داخل ہوئے تھے اور بعد میں قونصل خانے کے دوسرے دروازے سے باہر نکل گیا۔سی این این پر چلائی جانے والی ویڈیو میں سعودی ایجنٹ کو دیکھا جا سکتا ہے جس نے نقلی داڑھی بھی لگائی ہوئی ہے۔دوسری جانب ترک خبر رساں ادارے یانی سفیک کے مطابق ان کے پاس اطلاعات ہیں کہ جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد کے دفتر کو چار فون کالز کی گئیں۔ترک پولیس نے سعودی قونصل خانے کی ملکیت والی گاڑی برآمد کی ہے جو انھیں استنبول کی ایک پارکنگ سے ملی۔ اس کے علاوہ ترکی میڈیا پر فوٹیج بھی سامنے آئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سعودی قونصل خانے کا عملہ جمال خاشقجی کی گمشدگی کے اگلے روز چند دستاویزات نذر آتش کر رہا ہے۔انڈونیشیا کے دورے کے دوران منگل کو جکارتہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ سعودی بادشاہ شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان پرعزم ہیں کہ (جمال خاشقجی کے قتل کی)تحقیقات مفصل اور مکمل ہوں اور سچ سامنے آئے اور اس کے ذمہ داران کو سزا ملے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مستقبل میں ایسے واقعات پیش نہ آ سکیں۔

اس سے قبل انھوں نے امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل ایک’’بڑی غلطی‘‘ تھی تاہم ان کا اصرار تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی کی ہلاکت کا حکم نہیں دیا اور وہ اس ساری کارروائی سے لاعلم تھے۔انھوں نے کہا تھاکہ ہماری انٹیلیجنس سروس کے اعلیٰ افسران کو بھی اس آپریشن کا علم نہیں تھا۔ یہ ایک بلااجازت کی جانے والی کارروائی تھی۔عادل الجبیر نے کہاکہ جن لوگوں نے یہ کیاہے انھوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک بہت بڑی غلطی ہوئی اور اس کے بعد اسے چھپانے کے سلسلے میں یہ غلطی کئی گنا بڑھ گئی۔ادھر سعودی مجلسِ شوریٰ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے عالمی ذرائع ابلاغ میں ہونے والی تنقید کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ مملکت کے خلاف جاری موجودہ میڈیا مہم کا مقدر ناکامی کے سواکچھ نہیں۔مجلسِ شوریٰ کے اسپیکرڈاکٹر عبداللہ بن محمد بن ابراہیم الشیخ کا کہنا ہے کہ اس وقت سعودی عرب کی علاقائی اور بین الاقوامی شبیہ کو ہدف بنا کر ایک شدید متعصبانہ مہم چلائی جا رہی ہے اور عوام اور قیادت کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

ایشیائی ممالک میں شدید گرمی کی وجہ سے پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا : اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے موسم اور موسمیاتی ادارے نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایشیائی ممالک میں گرمی کی لہر کے اثرات انتہائی سنگین ہوتے جا رہے ہیں اور گلیشیئروں کے پگھلنے سے آنے والے وقت میں خطے میں پانی کا شدید بحران پیدا ہو جائے گا۔

اسرائیلی جہاز پر پھنسے 17 ہندوستانیوں سے ہندوستانی افسران کی جلد ہوگی ملاقات، ایران کی یقین دہانی

  ایران و اسرائیل کی کشیدگی کے دوران جہاں ایک جانب ہندوستانی اسٹاک ایکسچنج لڑکھڑا نے لگا ہے تو وہیں ایران کی جانب سے ہندوستان کے لیے ایک راحت کی خبر بھی ہے۔ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہندوستانی افسران کو اسرائیلی مقبوضہ جہاز پر سوار 17 ہندوستانیوں سے ملاقات کی جلد اجازت دے گا۔ ...

کینیڈا میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کا گولی مار کر قتل

کینیڈا کے شہر وینکوور کے علاقے سن سیٹ میں 24 سالہ ہندوستانی طالب علم کو اس کی کار میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ پولیس نے اتوار کو یہ جانکاری دی۔ وینکوور پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ چراغ انٹیل علاقے میں ایک گاڑی کے اندر مردہ پایا گیا۔

افغانستان میں سیلاب کے باعث 33 افراد ہلاک

ا فغانستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ تین دنوں میں شدید بارشوں، برف باری اور سیلاب کی وجہ سے 33 افراد کی موت ہو گئی اور 27 دیگر زخمی ہو گئے۔نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کے ترجمان ملا جانان سائک نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔

ایران کا اسرائیل پر ڈرونز اور کروز میزائلوں سے بڑا حملہ؛ خطے میں مچ گئی افراتفری

ایران نے شام میں قونصل خانے پر اسرائیلی بمباری کے جواب میں اسرائیل پر حملہ کردیا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق ایران نے اسرائیل پر درجنوں ڈرونز اوع کروز میزائل داغے ہیں، جس کے ساتھ ہی پورے خطے میں افراتفری مچ گئی ہے۔