چرواہے پر پولیس تشدد کے بعد تونس میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے، سلیانہ شہر میں تصادم
تونس،16/جنوری (آئی این ایس انڈیا) تونس میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ایک دیہاتی چرواہے کی مار پیٹ کے واقعے کے بعد کئی شہروں میں لوگ احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔ اطلاعات کے مطابق تونس کے شمالی شہر سلیانہ میں جمعہ کے روز سیکڑوں افراد نے پولیس کے ہاتھوں ایک دیہاتی پر تشدد کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔ سلیانہ میں پولیس اور مشعل مظاہرین کے درمیان تصادم کی بھی اطلاعات ہیں۔
خیال رہے کہ تونس میں تشدد اور مظاہروں کے واقعات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دوسری طرف ملک میں جمہوری تبدیلی اور انتقال اقتدار کی دسویں سالگرہ منانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
عینی شاہدین نےخبر رساں اداروںکو بتایا کہ مظاہرین نے سلیانہ شہر میں گاڑیوں کے ٹائر جلا کر سڑکیں بند کر دیں اور پولیس پر سنگ باری کی۔ جواب میں سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
خیال ہےکہ آج سے 10 سال قبل اسی موسم میں اس وقت کے مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی کے خلاف بھی عوام کا احتجاج ایک معمولی نوعیت کے پھل فروش کے ساتھ ہونے والے توہین آمیز سلوک سے ہوا جس نے پورے ملک میں حکومت کے خلاف نفرت کی آگ بھڑکا دی تھی۔ پولیس کے توہین آمیز سلوک کا سامنا کرنے والے سید بوعزیز کے محمد البوعزیزی نے خود سوزی کرکے نہ صرف تیونس بلکہ کئی دوسرے عرب ملکوں میں عرب بہار کا آغاز کردیا تھا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق سوشل میڈیا پروائرل ہونے والی ایک فوٹیج میں پولیس اہلکاروں کو سلیانہ میں ایک بکریوں کے چرواہے کے ساتھ توہین آمیز سلوک کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ پولیس نے چرواے سے کہا کہ اس کی لاپرواہی سے بکریاں سرکاری عمارت میں گھس گئی تھیں۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو تیزی کے ساتھ پھیلی اور شہریوں نے پولیس کی طرف سے برتائو کو توہین آمیز اور ظالمانہ قرار دیا ہے۔
پراسیکیوٹر جنرل نے اس واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔ پولیس حکام نے بھی بدسلوکی کے مرتکب اہلکار کو معطل کرکے اس کے خلاف انتظامی تحقیقات شروع کی ہیں۔
ادھر تونس کےساحلی شہر سوسہ میں بھی گذشتہ شب پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد واقعات کی اطلاعات ہیں۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا ہے جب کہ جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر اشک آور گیس کی شیلنگ کی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق دارالحکومت تونسیہ میں الکرم کے مقام پر پولیس اور مظاہرین کےدرمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔ نامہ نگاروں کے مطابق تونس کے متعدد شہروں میں پرتشدد واقعات، توڑپھوڑ اور لوٹ مار کی اطلاعات ہیں۔