تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلائوگے! ۔ ۔۔۔۔ (از:۔مدثراحمد)

Source: S.O. News Service | Published on 1st May 2021, 3:10 PM | اسپیشل رپورٹس |

پچھلے دنوں کوویڈ سے متاثر ہونےو الے افراد کوجیسے ہی آکسیجن کی قلت ہوئی تو دنیاکے مختلف مقامات سے آکسیجن کے ٹیانکر بھارتی مریضو ں کیلئے پہنچائی گئی۔بھارتی حکومت کوکئی ممالک کے حکومتوں نے طبی سہولیات فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی ہے جو مرحلہ وار سطح پر بھارت پہنچ رہی ہے۔انہیں حکومتوں میں سے سعودی عرب ایک ملک ہے جو وہاں سے آکسیجن کے ٹیانکر اور کچھ وینٹی لیٹر بھارت بھیجے ہیں۔بھارت کیلئے سعودی عرب نے جو آکسیجن بھیجی ہے وہ اتنی بڑی مقداربھی نہیں ہے کہ سارا بھارت اس آکسیجن سے استفادہ کرپائے۔اطلاعات کے مطابق جو آکسیجن بھارت کو پہنچایاگیاہے وہ صرف اور صرف ایک دن کیلئے کافی رہاہے۔مگر بھارت کے مسلمانوں نے اس آکسیجن سپلائی کے مرحلے کو اس قدر بڑھاوادیاکہ مانوبھارت میں اب سعودی عرب کی آکسیجن کے علاوہ اور کسی ملک کی آکسیجن کی ضرورت نہیں پڑیگی۔یقیناً سعودی عرب نے بھارت کو آکسیجن دیکر انسانیت کا حق اداکیا،لیکن بھارت کے ہندو اور مسلمانوںنے پھر وہی مذہب کے نام پر کیچڑ بنایا۔مسلمانوں نے سینہ تان کرکہاکہ دیکھو محمدﷺکےشہرسے آکسیجن آئی ہے،تو اسی بات کو لیکر فرقہ پرستوں نے مسلمانوں پر طنز کسنا شروع کیاکہ مسلمان معمولی گیس کو لیکر بہت زیادہ گھمنڈکررہے ہیں،یقیناً مسلمانوں کو خوش ہونا ہی ہےکہ سعودی عرب نے بھارت کی حکومت کی طرف سے لاکھ طرح کی پریشانیوں مسلمانوں کو کھڑے کرنے کے باوجودبھارت کیلئےآکسیجن کی سپلائی کی ہے۔لیکن اس بات کو لیکر مسلمان جذباتی ہونے کے بجائے ہوش سے کام لیتے ہیں تو یقیناً اس کا بہت بڑا فائدہ ہوگا۔کیونکہ ہم جس ملک میں رہ رہے ہیں وہاں کئی طرح کے چیلنجس ہیں،ہر دن مسلمانوں کو کسی نہ کسی طریقے سے حراساں وپریشان کیاجارہاہے،کبھی گائے کا نام پر موب لنچنگ کی جارہی ہے تو کبھی محبت کی شادیوں کے نام پرنوجوانوں کاقتل کیاجارہاہے۔ان تمام چیلنجس سے نمٹنے کیلئے بھی ہمیں محتاط ہوکر ہوش سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔اگر جذبات سےہی سب کچھ ممکن ہوتاتو آج بھارت میں مسلمانوں سے زیادہ سنگھی کامیاب ہوئے ہوتےجو جئے شری رام کے نعرے لگاکرپورے ملک میں اندھی تقلید کرواتے،لیکن آج بھی ہوش سے کام لینے والے ہندوئوں کی بڑی تعداد ہےا ور وہ لوگ جذباتی نہ ہوتے ہوئے ہوش سے کام لیکر ملک میں سالمیت بحال رکھنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔یہاں یہ سوال بھی ہے کہ آخر مسلمان چند ٹیانکر آکسیجن کو لیکرجذباتی کیوں ہورہے ہیں؟برسوں سے تو وہاں سے پٹرول آرہاہے،ڈیزل آرہاہے تو اُس وقت کیوں تم لوگوں نے جذباتی باتیں نہیں کی کہ محمدﷺکے شہرسے پٹرول آیا!۔رہی بات سعودی عرب کے دریا دلی کی اُس سے کہیں بڑھ کر خدمت تو بھارت کےہی کچھ مسلمان کررہے ہیں جو مسلمان جانناہی نہیں چاہ رہے۔جن میں مہاراشٹر کے ناگپورکے پیارے خان ہیں جنہوں نےروزانہ200میٹرک ٹن آکسیجن کی سپلائی کی ہے او ر انہوں نے اس کیلئے لگ بھگ ایک کروڑ روپئے خرچ بھی کرچکے ہیں۔اسی طرح سے فرنٹ لائن کورونا وایئررس کے طورپر درجنوں مسلم ڈاکٹرس،نرس،افسران،ایمبولنس ڈرائیورس،صحافی بھی تو اپنی جان کی بازی لگاکر رسول ﷺ کی اُمتی ہونے کا فرض اداکررہے ہیں۔مسلمان اُن باتوں پر جذباتی نہیں ہوتے جہاں پر ضرورت ہو اور اُن مقامات پرزیادہ جذباتی وجوشیلے ہوجاتے ہیں جہاں پر قطعی ضرورت نہیں پڑتی۔ملک کے حالات دیکھ کر ہمیں اقدامات اٹھانے پڑتے ہیں۔بھوپال کا وہ نوجوان جاویدخان جس نے کوروناسے جوج رہے مریضوں کی مددکیلئے اپنی بیوی کے زیورات کو بیچ کر آٹو رکشا خریدااور اُس سے خدمت خلق کا سلسلہ شروع کیا۔اس پر تو ہم جذباتی نہیں ہورہے،ہم نے اس نوجوان کا شکریہ اداکیااور نہ ہی کم ازکم اُس کی طرح بننے کی کوشش کی۔یہ بھی چھوڑئیے جو حکومت نےقانون بنایاہے اس قانون کے مطابق رہنے کی کوشش بھی نہیں کی۔پھر سے ہم یہ کہنا چاہیں گے کہ جذبات سے کام نہ لیں بلکہ ہوش سے کام لیں،کیونکہ ساری کائنات اللہ کی ہے اور اللہ نے ہر چیز کوبنایاہےاور وہی محمدﷺکےشہرکو بھی بنانے والاہے اور ہمارے شہروں کو بھی۔اس لئےاللہ نے قرآن میں پوچھا کہ تم اپنے رب کی کون کونسی نعمتوں کو جھٹلائوگے!  

(مضمون نگار شموگہ سے شائع ہونے والے روزنامہ آج کا انقلاب کے ایڈیٹر ہیں)

 

ایک نظر اس پر بھی

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...