نئی دہلی 24/ مئی (ایس او نیوز) لوک سبھا انتخابات کے دوران بی جے پی چیف امیت شاہ نے کئی باراب کی بار، 300 پارکا نعرہ دیا تو یہ مبالغہ لگ رہا تھا لیکن انہوں نے اپنی بات کو صحیح ثابت کردیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق بی جے پی نے سب بڑی جیت درج کی ہے۔وہیں کانگریس پارٹی بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔ یہی نہیں یوپی میں ایس پی اور بی ایس پی کا مہاگٹھ بدھن بھی اوندھے منہ گرگیا ہے۔
مسلسل دوسرے عام انتخابات میں کانگریس کا 50 کے ارد گرد سیٹوں پر سمٹنا ملک کی سب سے پرانی پارٹی کے لئے تشویش ناک ہے۔2014 کے عام انتخابات میں کانگریس کو 44 سیٹیں ملی تھیں اور اپوزیشن لیڈر کا عہدہ بھی نہیں مل سکا تھا۔ ایسے میں ایک بار پھر پارٹی کے سامنے اپوزیشن لیڈر کے عہدے کو بھی گنوانے کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی شاندار فتح کے بعد پارٹی چیف امیت شاہ نے کہا تھا کہ یہ سنہرا دور نہیں ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ جب تک ہم اڈیشہ اور مغربی بنگال میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرتے ہیں اس وقت تک پارٹی کا سنہرا دور نہیں کہا جا سکتا۔ ایسے میں یہ سوال اہم ہے کہ کیا اس شاندار کارکردگی کو بی جے پی کا گولڈن دور کہا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر یوپی میں بی جے پی کا سب سے آگے ہونا یہ ثابت کرتا ہے کہ ایس پی اور بی ایس پی کا مہاگٹھ بندھن ناکام رہا ہے۔دونوں جماعتوں کا پچھڑنا اس بات کا اشارہ ہے کہ ان کے کارکنوں کے درمیان مطابقت کمزور رہی اور ووٹوں کا صحیح ٹرانسفر نہیں ہو سکا۔