ٹرمپ کی ٹک ٹاک جنگ میں امریکہ کوشکست ہوسکتی ہے: ماہرین کا انتباہ
نیویارک،10 /اگست (آئی این ایس انڈیا)اگرچہ ٹرمپ انتظامیہ مشہور ایپس بشمول ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی کی دھمکی دے رہی ہے تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ٹرمپ کی ٹک ٹاک جنگ میں امریکہ کوشکست ہو سکتی ہے ۔
کولمبیا یونیورسٹی کے گریجویٹ سکول آف بزنس اینڈ سکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک آفئیرز کے معاشیات اور اقتصادیات کے پروفیسر وے شانگ جن کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کو کسی امریکی خریدار کے ہاتھوں ارزاں نرخ پر فروخت کرنے پر مجبور کرنا چینی مارکیٹ میں کئی امریکی کمپنیوں کو خطرے سے دوچار کردے گا ، یہ بات پروجیکٹ سینڈیکیٹ کی جانب سے جمعرات کو شائع ہونے والی رائے میں کہی گئ ہے ۔
وے شانگ جن کا کہنا تھا کہ اگر چین ٹرمپ کی چالوں کی نقالی کر تا اور بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے الزمات لگاتا کہ کچھ امریکی ملٹی نیشنل کمپنیاں قومی سلامتی کےلئے خطرہ ہیں تو انھیں مجبوراً اپنے آپریشن چینی خریداروں کے ہاتھ فروخت کرنےپڑتے۔ اگرچہ چین کی حکومت نے تاحال ایسا نہیں کیا لیکن یہ خطرہ اب بہت شدت اختیار کرگیا ہے ، یہ بات وے شانگ نے کہی جنہوں نے 2014 سے 2016 تک ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف ماہر معاشیات کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا جس کے تحت ٹِک ٹاک کی ما لک چینی ٹیکنالوجی کمپنی بائٹ ڈینس کے ساتھ کسی بھی امریکی لین دین پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
اس ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق امریکہ میں ٹِک ٹاک کو 17 کروڑ 50 لاکھ مرتبہ اور عالمی سطح پر 1 ارب سے زیادہ مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جاچکا ہے ، جبکہ ایگزیکٹو آرڈر میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ ایپ اپنے صارفین سے خود بخود وسیع تر معلومات حاصل کرلیتی ہے جوکہ امریکی قومی سلامتی کے لئے خطرے کا باعث ہے ۔
اسی طرح کا ایگزیکٹو آرڈر ایک پیغام رسانی اور سماجی میڈیا ایپ وی چیٹ کے لئے بھی جاری کیا گیا ہے جوکہ چینی ٹیکنالوجی کمپنی ٹینسنٹ کی ملکیت ہے ۔
وے نے کہا کہ اگرچہ ٹرمپ کے ان اقدامات سے امریکہ کو مختصرمدت کے لئے فائدہ ہوسکتا ہے لیکن انہوں نے امریکی مفادات کے لئے سنگین ممکنہ خطرات پیدا کئے ہیں ۔