تری پورہ تشدد پر سکیولر سیاسی جماعتوں کی خاموشی تشویشناک، مسلمان اس ملک میں اپنا وجود بچانے کیلئے خود حکمت عملی بنانے کی طاقت رکھتے ہیں: مولانا تنویر ہاشمی
بنگلورو،5؍نومبر(ایس او نیوز) کرناٹک اہل سنت والجماعت کے صدر مولانا تنویر ہاشمی نے کہا ہے کہ تری پورہ میں حال ہی میں جس طرح کے فرقہ وارانہ فسادات اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پیش آئے، ان پر ملک کی سکیولر سیاسی جماعتوں کی خاموشی تشویشناک ہے۔ اگر ان سیاسی جماعتوں کی طرف سے ملک کی دوسری سب سے بڑی اکثریت پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے کی جرأت نہیں ہے تو مسلمانوں کو بھی آنے والے دنوں میں اپنی سیاسی حکمت عملی خود وضع کرنے پر غورکرنا ہو گا۔اخباری نمائندو ں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں مندروں او ر ہندوؤں کے ٹھکانوں پر حملوں کے بعد جس طرح تریپورہ میں مساجد اور مسلمانوں کے دیگر مقامات پر حملے کئے گئے ہیں وہ ملک میں تعصب اور عدم رواداری کے بڑھتے ہوئے رجحان کا کھلا ثبوت ہے۔ مرکزی اور تری پورہ کی ریاستی حکومت جس پر یہ ذمہ داری ہے کہ اس کے لئے جو بھی ذمہ دار ہیں ان پر کارروائی کرے، لیکن افسوس کہ ایسی کارروائی ہوتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے 25کروڑ مسلمان منتظر ہیں کہ حکومت کی طرف سے تریپورہ میں حیوانیت کرنے والے عناصر کو کب تک کیفر کردار تک پہنچایا جائے گااور ملک میں عدل وانصاف کی بالادستی قائم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سکیولر سیاسی جماعتوں نے مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک کی حد تک محدود کر دیا ہے۔ مسلمانو ں پر جب بھی کوئی مصیبت آتی ہے تو ان سیاسی جماعتوں کی طرف سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آتا۔ اگر ان سیاسی جماعتوں کا یہی رویہ رہا تو ملک کے مسلمان بھی اپنا مستقبل خود طے کرنے کی قوت رکھتے ہیں، سیاسی جماعتوں پر منحصر نہیں ہوں گے۔انہوں نے علمائے کرام اور ائمہ مساجد کو آواز دی کہ ملک میں مسلمانوں کے لئے جس طرح کے نازک حالات پیدا ہو رہے ہیں،ان کے بارے میں خطبات جمعہ کے ذریعہ بیداری پیدا کریں اور ان میں اتنا حوصلہ پیدا کریں کہ وہ حالات حاضرہ کا اس ملک کے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ڈٹ کر مقابلہ کرسکیں۔مولانا تنویر ہاشمی نے کہاکہ تریپورہ اور ملک کے دیگر علاقوں میں جس طرح مسلمانوں کے تئیں تعصب کو بڑھاوا دیا جا رہا ہے ان واقعات نے مسلمانوں کو جھنجھوڑکر رکھ دیا ہے۔ مسلمانوں کو ہوش میں آکر ملک و ملت کی خاطر تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر متحد ہو نے کے ساتھ ساتھ ہماری صفوں میں سیاسی بیداری پیدا کرنی چاہئے۔ مسلمان اس قدر سنگین آزمائشوں کے بعد بھی اگر خانوں میں بٹے رہے تو آنے والے دنوں میں حالات اور بھی سنگین ہو جائیں گے اور اس ملک میں مسلمانوں کا کوئی پُرسان حال نہیں رہے گا۔