طلاق ثلاثہ: مرکزی حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس تین طلاق پہلے ہی غیرآئینی قرار، اسے جرم قرار دینے کا جواز نہیں: سلمان خورشید
نئی دہلی، 24؍اگست (ایس او نیوز؍یواین آئی) سپریم کورٹ نے مسلم خواتین سے متعلق تین طلاق کو جرم قرار دیئے جانے سے متعلقہ قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی تین درخواستوں پر آج مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا۔جسٹس این وی رمن کی صدارت والی بنچ نے جمعیت علماء ہند، سمیت کیرلا جمعیت العلماء اور عامر رشادی مدنی کی درخواستوں کی سماعت کے دوران مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے۔عرضی گزاروں نے مسلم خواتین (شادی سے متعلق حقوق کا تحفظ)قانون 2019کی دفعات کو چیلنج کیا ہے، جس کے تحت تین طلاق کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے لئے سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ ایک ساتھ تین طلاق کو تادیبی جرم بنانے والے قانون کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر سپریم کورٹ نے غور کرنے کے لئے جمعہ کو اتفاق کیا۔نئے قانون کے تحت ایسا کرنے والوں کو تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔جسٹس این وی رمن اور جسٹس اجے رستوگی کی بنچ نے اس معاملے میں دائر درخواستوں پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔درخواستوں میں مسلم خواتین (شادی حقوق تحفظ) ایکٹ 2019 کو غیر آئینی قرار دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس سے آئین میں ملے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔بنچ نے ایک درخواست گزار کی جانب سے پیش سینئر وکیل سلمان خورشید سے کہا کہ وہ اس پر غور کریں گے۔ خورشید نے بنچ سے کہا کہ ایک ساتھ تین طلاق کو تادیبی جرم بنانے اور تقریباً تین سال کی سزا ہونے سمیت اس کے بہت سے طول و عرض ہیں لہٰذا عدالت کے لئے اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔خورشید نے بنچ کو بتایا کہ درخواست گزار تین طلاق کو جرم بنائے جانے سے فکر مند ہیں کیونکہ سپریم کورٹ سے اسے غلط قرار دے جا چکا ہے۔انہوں نے بنچ سے کہاکہ اگر تین طلاق جیسی کوئی چیز ہی نہیں ہے تو وہ کسے جرم بنا رہے ہیں۔ دراصل خورشید نے پانچ ججوں والی ایک آئینی بنچ کے اس فیصلے کا ذکر کر رہے تھے جس میں مسلم کمیونٹی میں تین طلاق کی رواج کو غلط قرار دے دیا گیا تھا۔اس پر بنچ نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ کسی مذہبی رسم کو غلط قرار دے دیا گیا اور اسے جہیز اور بچوں کی شادی کی طرح جرم بھی قراردیا گیا لیکن اس کے باوجود بھی یہ جاری ہے تو اس کا کیا حل ہو سکتا ہے،اگرچہ بنچ 2019 ایکٹ کی قانونی حیثیت پر غور کرنے کے لئے تیارہو گیا ہے۔بنچ نے تین سال تک کی سزا اور اس معاملے میں عدالت کی طرف سے بیوی کی شکایت سننے جانے کے بعد ہی شوہر کو ضمانت ملنے کو بھی نوٹس میں لیا ہے۔اس قانون کی قانونی حیثیت کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں چاردرخواستیں دائر کی گئی ہیں۔