تین طلاق: ملک میں لاکھوں ہندوبہنوں اورگجرات کی بھابھی کو بھی انصاف ملناچاہیے،بحث کے دوران اویسی کاسخت حملہ
نئی دہلی28دسمبر(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)مسلمانوں کے درمیان ایک ساتھ تین طلاق (طلاق بدعت)کو مجرمانہ بتانے اور اس رواج کو ختم کرنے کی تجویز والا سرخیوں میں چھایا بل جمعرات (28دسمبر)کو لوک سبھا میں پیش ہو گیا۔تین طلاق کو محدود کرنے اور شادی شدہ مسلم خواتین کے حقوق محفوظ کرنے سے متعلق ’’مسلم خواتین (شادی حقوق تحفظ)بل 2017‘‘کو مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے پیش کیا۔بل کی اے آئی ایم آئی ایم، ٹی ایم سی، آر جے ڈی، بی جے ڈی جیسی اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کر رہی ہیں۔
بتادیں کہ یہ بل صرف اس مہینے میں مرکزی کابینہ نے منظوری دی تھی۔پارلیمنٹ میں بحث کے دوران حزب اختلاف نے تین طلاق کے بل میں مجرمانہ دفعات کی مخالفت کی۔ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی نے بل کی پرزورمخالفت کی اور کہا کہ اگر بل منظور ہوا تو مسلم خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ تجویز کردہ قانون کے بارے میں مسلمانوں کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کی گئی۔وزیر اعظم نریندر مودی پر طنز کستے ہوئے حیدرآباد کے بے باک لیڈر اسد الدین اویسی نے کہا کہ ملک میں 20لاکھ ایسی خواتین ہیں، جنہیں ان کے شوہروں نے چھوڑ دیا ہے اور وہ مسلمان نہیں ہیں۔ان کے لئے قوانین کی ضرورت ہے۔ان میں گجرات میں ہماری ’’بھابھی‘‘(بغیر نام لئے اویسی کا اشارہ وزیر اعظم مودی کی بیوی کی طرف تھا)بھی ہے،انہیں بھی انصاف ملنا چاہئے،یہ حکومت ایسا نہیں کر رہی ہے۔
اویسی نے الزام لگایا ہے کہ یہ بل آئین کو نظر انداز کرتا ہے اور قانونی فریم ورک میں موزوں نہیں بیٹھتا۔انہوں نے کہا کہ مسلم خواتین کے ساتھ ناانصافی کے معاملات سے نمٹنے کے لئے گھریلو تشدد قانون اور آئی پی سی کے تحت دیگر کافی دفعات ہیں اور اس طرح کے نئے قانون کی ضرورت نہیں ہے۔اویسی نے کہا کہ اس بل اور قانون بننے کے بعد مسلم خواتین کو چھوڑنے کے واقعات مزید آگے بڑھ جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں قوانین پہلے سے ہی ہیں، گھریلو تشدد کے روک تھام ایکٹ، آئی پی سی،آپ ویسے ہی کام کو پھر جرم قرار نہیں دے سکتے ہیں،اس بل میں تضادات ہیں۔مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون تاریخی ہے اور سپریم کورٹ کی طرف سے ’’طلاق بدعت ‘‘کو غیرکانون اعلان کئے جانے کے بعد مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے لئے اس ایوان کی طرف سے اس سلسلے میں بل پاس کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں بعض ارکان کے اعتراضات کو مسترد کردیا اور کہا کہ یہ قانون کسی مذہب سے متعلق نہیں ہے لیکن خواتین کے اعزاز سے متعلق ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی خواتین بہت تکلیف کا شکار تھیں، 22اگست، 2017کو سپریم کورٹ نے اسے غیر آئینی قراردیا۔آج صبح (28دسمبر)میں نے پڑھا رامپور میں ایک عورت کو تین طلاق اس لئے دے دی گئی کیونکہ وہ صبح دیرسے اٹھی تھی۔وزیر نے کہا کہ خواتین کی عظمت سے جڑاہے، تین طلاق کوسپریم کورٹ نے بھی مسترد کردیاہے۔انہوں نے کہا کہ یہ توقع تھی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک میں حالات بہترہوں گے لیکن اس سال 300 طلاقیں ہوچکی ہیں، یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعدبھی 100طلاقیں ہوچکی ہیں۔