کیا ملک میں جمہوریت کی بقا کے لئے ایسے ہی غداروں کی ضرورت تو نہیں ؟ آز: مدثراحمد (ایڈیٹر، روزنامہ آج کاانقلاب،شیموگہ)
جب سے ملک میں بی جے پی اقتدار پر آئی ہے ہر طرح کی آزادی پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔بولنے کاحق،لکھنے کاحق،تنقید کرنے کا حق یہ سب اب ملک مخالف سرگرمیوں میں شمار ہونے لگے ہیں اور جو لوگ ان حقوق کا استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہیں ملک میں غدار کہا جارہا ہے۔ملک کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے تواس بات کااحساس ہوگاکہ ملک کے حالات کو سدھارنے کیلئے ہمیں اب ایسے ہی غداروں کی ضرورت ہے،جو حکومت کی حماقتوں پر تنقید کرسکیں۔
بی جے پی حکومت کے اقتدار پر آنے کے بعد ہندوستانی شہریوں کے حقوق صلب کئے جارہے ہیں،ہندوستان جیسے جمہوری ملک میں ہر طرح کی آزادی کو محدود کیا جارہا ہے اور بولنے اور لکھنے والوں کے حقوق صرف حکومت نوازوں کو دئیے جارہے ہیں،باقی جو لوگ حکومتوں سے اختلافات رکھتے ہیں ان لوگوں کو ملک میں غداریا ملک مخالف کہا جارہا ہے،یہ جمہوری نظام کیلئے خطرناک عمل ہے۔ایک طرف ہندوستان بھر میں حکومت کی پالیسیوں کی شدید تنقید کی جارہی ہے تو دوسری جانب اسی حکومت کی تائید میں ایسے ادارے و لوگوں کوتیارکیا جارہا ہے جو سچائی کو چھپانے کیلئے باقاعدہ مہم چلانے کا کام کررہے ہیں۔
جمہوری نظام میں حکومت پر تنقید کرنااور اُس پر تبصرہ کرنا جمہوریت کابنیادی اصول ہے،اگر کسی بھی جمہوری ملک میں حکومت کو بہتر طریقے سے چلانا ہوتو صرف زیر اقتدار پارٹی کا صحیح ہونا ہی اہم نہیں ہے بلکہ اپوزیشن اور میڈیا کا بھی درست ہونا ضروری ہے۔حکومت پر تنقید کرنے والوں کوغدار یا ملک دشمن قرار دینے کا قانون آزادی سے قبل برٹش حکومت میں تھا،لیکن برٹش حکومت ملک کو چھوڑ کر چلے جانے کے باوجود اپنے پیچھے سنگھ پریوار جیسی بیماری کو چھوڑ گئے جس کی زد میں پورا ہندوستان آچکا ہے اور آج سنگھ پریوارکے اشاروں پر جو حکومت چل رہی ہے اُس حکومت پرتنقید کرنا غلط مانا جارہا ہے۔
پچھلے چھ سالوںمیں ملک کی جوحالت ہوئی ہےوہ آزادی کے 73 سالوں کےدرمیان نہیں ہوئی،اندرا گاندھی کے دورمیں ملک میں ایمرجنسی نظام قائم کیا گیا تھا،لیکن آج جو حالات دکھائی دے رہے ہیں وہ حالات اُس وقت بھی بالکل نہیں تھے۔مگر آج ملک میں ایمرجنسی نافذ نہ کئے جانے کے باوجود ایمرجنسی کے حالات دیکھے جاسکتے ہیں۔نہ لوگ کچھ کہہ سکتے ہیں نہ ہی لوگ حکومت کی تنقید کرنے کا حق رکھتے ہیں،نہ عوام کو سکون سے جینے کا موقع دیا جارہا ہے نہ ہی ملک کے معاشی و اقتصادی حالات کو بہتر بنانے کیلئے کام کیا جارہا ہے۔آج ملک تیزی کے ساتھ بدل رہا ہے،کئی آئی اے ایس و آئی پی ایس افسران تشویش ظاہر کرتے ہوئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔اب حکومت کے خلاف بات کرنے والوں کو غدار، دیش دروہی اور ملک کا دشمن کہاجاتا ہے تو یقیناً آج ملک کو ایسےہی ملک دشمنوں اور غداروں کی ضرورت ہے، ملک میں ان کی تعداد اگر بڑھتی ہے تو یہ ملک کے لئے ہی اچھا ہوگا ، کم از کم اس بات کی توقع رکھ سکیں گے کہ ایسے ہی لوگوں سے جمہوریت تو بچ جائیگی۔