کرناٹک میں انتخابات سے قبل ریزرویشن، ٹیپو سلطان اور حجاب کا مسئلہ

Source: S.O. News Service | Published on 30th March 2023, 1:23 PM | ریاستی خبریں |

بینگلور 30 مار چ (ایس او نیوز)  الیکشن کمیشن نے کرناٹک میں 10 مئی کو انتخابات کا اعلان کردیا ہے، اس  کے ساتھ ہی  ریاست بھر میں ضابطہ اخلاق بھی لاگو ہوچکا ہے، لیکن اس بار کے انتخابات میں  سیاسی پارٹیوں  کے پاس کیا اہم مدعے ہیں، اُس  پر ایک نظر دوڑانا ضروری ہے۔ روزنامہ سالار کے شکریے کے ساتھ  ذیل میں اُن مدعوں  کی تفصیلات پیش کی جارہی ہیں۔

1-مسلمانوں کیلئے 4 فیصدریزرویشن ختم

27 مارچ 2023 کو کرناٹک کی بی جے پی حکومت نے مسلمانوں کو دیے گئے 4 فیصد ریزرویشن کو ختم کردیا- ریاست کی آبادی میں ان کی تعداد تقریباً 13 فیصدہے- انہیں معاشی طور پر کمزور طبقات کیلئے 10 فیصدریزرویشن میں شامل کیا گیا ہے- کانگریس نے انتخابات سے تقریباً ایک ماہ قبل لیے گئے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے- ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا ہے کہ اگر ریاست میں ان کی حکومت بنتی ہے تو پہلا قدم اس فیصلے کو واپس لینا ہوگا-کرناٹک میں پہلی بار 1994میں ایم ویرپاموئیلی کی حکومت میں مسلمانوں کو ریزرویشن دیا گیا تھا- مسلمانوں کو سماجی طور پر پسماندہ سمجھتے ہوئے انہیں سرکاری ملازمتوں اور تعلیم میں ریزرویشن دیا گیا-

2-ریزرویشن پر بنجارہ برادری کی ناراضگی

اسی مہینہ میں، کرناٹک حکومت نے ریزرویشن کو دو بڑی برادریوں لنگایت اور وکالیگا کے درمیان تقسیم کر دیا- پہلے وکالیگا کمیونٹی کو 4فیصدریزرویشن ملتا تھا، اب یہ 6 فیصدہو گیا ہے- اب دیگر لنگایت زمروں کے ساتھ پنچ مسالیوں، ویرشائیواس کیلئے 7 فیصد ریزرویشن ہوگا- پہلے یہ 5 فیصد تھا-ریاست کی بنجارہ برادری اس کی مخالفت کر رہی ہے- جیسے ہی فیصلہ آیا، اس برادری کے لوگوں نے بی جے پی لیڈر بی ایس ایڈی یورپا کے گھر اور دفتر پر پتھراؤ کیا- ان کا کہنا ہے کہ درج فہرست ذاتوں کے ریزرویشن میں کمی کی گئی ہے-ریاست میں ان دلت برادریوں کی تعداد 20فیصدہے- پہلے انہیں 17فیصد ریزرویشن مل رہا تھا- 27مارچ 2023کو دلتوں کیلئے ریزرویشن کو کئی حصوں میں تقسیم کیا گیا- وہ اسی بات پر ناراض ہیں -

3-ریزرویشن کے علاوہ ٹیپو سلطان اس بار بھی الیکشن ایشوہے

اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹیپو سلطان کو وکالیگا برادری نے مارا تھا- ٹیپو سلطان آزادی پسند نہیں تھے- بی جے پی کا یہ قدم وکالیگا کمیونٹی، جوآبادی کا تقریباً 14 فیصد ہے، کو اپنے دائرے میں لانے کیلئے اٹھاہے -ٹیپو سلطان تنازعہ 2015 میں شروع ہوا تھا- تب سدارامیا کی کانگریس حکومت نے 10 نومبر کو ٹیپو سلطان جینتی منانے کا اعلان کیا تھا- یہیں سے بی جے پی نے اس کی مخالفت شروع کردی- اس کے ساتھ ہی ٹیپو سلطان انتخابی ایشو بننے لگے- اس کے بعد ایچ ڈی کمارسوامی کی جے ڈی ایس-کانگریس مخلوط حکومت نے بھی سالگرہ منانے کا سلسلہ جاری رکھا-2019 میں جب بی جے پی نے کرناٹک میں حکومت بنائی تو اس کے فوراً بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ ٹیپو سلطان جینتی نہیں منائی جائے گی- حکومت نے یہ بھی اعلان کیا کہ ٹیپو سلطان سے متعلق سیکشن کو اسکول کے نصاب سے ہٹا دیا جائے گا- تاہم بعد میں وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ ایسا کوئی خیال نہیں ہے- وہ حصہ نصاب سے نکال دیا جائے گا جو بے بنیاد اور خیالی ہے-

4-حجاب تنازعہ بھی بی جے پی کیلئے خاص ہے

کرناٹک میں حجاب تنازع کی شروعات 2021 میں ہوئی تھی- اڈپی کے گورنمنٹ کالج میں 6 طالبہ کو حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں داخل ہونے سے روک دیا گیاتھا- یہاں سے شروع ہونے والا احتجاج ریاست بھر میں پھیل گیا-فروری 2022 میں، ہندو طلبہ زعفرانی کپڑا پہن کر اڈپی ہی کے ایک کالج میں آئے- اسکولوں میں جئے شری رام کے نعرے لگائے گئے-فروری 2022 میں کرناٹک ہائی کورٹ نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں مذہبی لباس نہیں پہنا جا سکتا- سپریم کورٹ نے اس معاملے پر فوری سماعت کرنے سے انکار کر دیا- مارچ میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ حجاب مذہبی طور پر ضروری نہیں ہے، اس لیے اسے تعلیمی اداروں میں نہیں پہنا جا سکتا- فروری 2023 میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کی- اس پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے- سپریم کورٹ میں اس معاملے کی مسلسل 10 دن تک سماعت ہوئی-

ایک نظر اس پر بھی

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...