دھارواڑ:15؍جنوری (ایس اؤ نیوز) ٹِپّر اور منی بس کے درمیان پیش آئے ایک خطرناک سڑک حادثےمیں 12لوگوں کی موت واقع ہوگئی جبکہ کئ لوگ زخمی ہوگئے۔ حادثہ جمعہ کی علی الصبح اُس وقت پیش آیا جب ہبلی اور دھارواڑ کے درمیان واقع اِٹّی گٹّی کے قریب منی بس جس پر 17 لوگ سوار تھے سامنے سے آرہی ریت سے بھری ٹپر سے ٹکراگئی۔ ٹکر اتنی شدید تھی کہ منی بس کے پرخچے اُڑ گئے اور بس مکمل طور پر دب گئی اس درمیان ٹپر پر موجود ریت بھی بس پر جا گری۔
مہلوکین کا تعلق ڈاونگیرہ کے ودیا نگر ، ایم سی سی -اے -بلاک اور ایم سی سی -بی -بلاک سےبتایاگیا ہے۔ اطلاع کے مطابق بس پر سوار سینٹ پالس کانونٹ اسکول کےپرانے طلبا گوا کی سیاحت کے لئے نکلے تھے۔
ڈاونگیرہ جے جے ایم میڈیکل کالج کے سنئیر پروفیسر ڈاکٹر روی کمار اوران کی بیوی ، گائناکولوجسٹ ڈاکٹر ویناپرکاش سمیت کل 12لوگ ہلاک ہوئےہیں۔ 17افراد پر مشتمل یہ ٹیم جمعہ کی صبح 30-3بجے ڈاونگیرہ سےنکلی تھی ۔
حادثہ کے بعد کرین کے سہارے سواریوں کو الگ کیا گیا اور زخمیوں کو اسپتال پہنچایا گیا۔ رپورٹ لکھے جانے تک کئی نعشیں منی بس کے اندر پھنسی ہوئی تھی اور کرین کے ذریعے نعشوں کو باہر نکالنے کا کام جاری تھا۔
حادثے میں کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔ ٹپر نمبر کے اے -22سی 1649اور منی بس نمبر کے اے 64-1316کے دونوں ڈرائیور ہلاک ہوگئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ منی بس پر سوار تمام لوگ دھارواڑ پہنچ کر ایک دوست کے گھر ناشتہ کرنے کا پروگرام تھا۔ مگر پورا پروگرام چوپٹ ہوگیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ ٹیم ہرسال اسی موسم میں سیاحت کے لئے جاتی تھی۔ ابھی تک ریاست کے کئی ایک اضلاع کا سفر ہوچکا تھا۔پہلی مرتبہ متعلقہ ٹیم بیرونی ریاست کے سفر کے لئے نکلی تھی۔
قومی شاہراہ پر موت کا ننگا ناچ : چار ریاستوں کے اہم شہروں کو جوڑنے والی قومی شاہراہ 4پر قریب 27مقامات کو حادثاتی مقام کی حیثیت سے نشاندہی کی گئی ہے۔ جس میں ہبلی دھارواڑ کے درمیان ایری کوپا بھی شامل ہے، یہاں نہ سڑک چوڑی ہے اور نہ ہی حادثے کو روکنے کا مناسب انتظام ہے، یہی وجہ ہے کہ سیکڑوں لوگ یہاں سڑک حادثے کی بناپر ہلاک ہوتے رہتےہیں۔