بی جےپی لیڈر کے قتل کے بعد کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کا دھمکی آمیز بیان، کہا؛ ’کرناٹکا اب انکاؤنٹر کے لئے تیار ہے‘
بنگلورو،30؍جولائی (ایس او نیوز؍ایجنسی) ساحلی کرناٹکا کے شہر مینگلور کے قریب سولیا میں ہوئے بی جے پی لیڈر پروین نیٹارو کے قتل کے بعدایک طرف وزیراعلیٰ بسوراج بومائی نے کہا کہ سماج دشمن عناصروں سے نپٹنے کے لئے ہمیں اب یوگی ادتیہ ناتھ کے نقش قدم پر چلنا ہوگا، وہیں دوسری طرف وزیرتعلیم اشوتھ نارائن نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا ہے کہ ریاست میں لاء ایند آرڈر صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے کرناٹک سرکار انکاونٹر کرنے کے لئے تیار ہے۔
اشوت نارائن نے دھمکی آمیز انداز میں کہا کہ ’’ریاست میں اب انکاؤنٹر کا وقت آ گیا ہے۔ تاکہ معصوم اور بے قصوروں کو موت کے گھاٹ اُتارنے والے عناصروں میں ڈر اور خوف پیدا کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ ’’یہ یقینی بنایا جائے گا کہ مستقبل میں ایسے قتل کے واقعات پیش نہ آنے پائیں ۔ ‘‘ اشوت نارائن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ (دہشت گرد) آئندہ اس طرح کے اقدامات کرنے کے بارے میں خواب میں بھی نہ سوچ سکے۔مزید کہا کہ کرناٹک ایک ترقی پسند اور ماڈل ریاست ہے اور ہمیں کسی کی بھی پیروی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔لیکن ہمارے ورکرس چاہتے ہیں کہ ہمیں بھی یوگی آدتیہ ناتھ کی طرح سخت بننا ہوگا اور ہماری سرکار ملزموں کا انکاونٹر کرکے اُترپردیش ماڈل سے بھی پانچ قدم آگے جانے کے لئے تیار ہے ۔
واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر کے قتل کے بعد کرناٹک میں بی جے پی کارکنان بھی لگاتار مطالبہ کر رہے ہیں کہ ریاست میں ملزمین کی ملکیت پر بلڈوزر چلوائے جائیں اور وکاس دوبے جیسا انکاؤنٹر ہو۔
بتاتے چلیں کہ پہلے مسعود، پھر پروین اور پھر محمد فاضل کے قتل کے بعد ساحلی کرناٹکا میں حالات کشیدہ ہیں،ساحلی کرناٹکا میں تین لوگوں کے قتل کے بعد وزیراعلیٰ بومائی نے صرف ایک ہی مکان میں جاکر گھروالوں سے تعزیت کی ہے، جبکہ دو دیگر مسلم نوجوانوں کے قتل پر بومائی حکومت خاموش ہے ، نہ وزیراعلیٰ کی طرف سے اُن کے گھر جاکر تعزیت یا افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور نہ ہی متاثرین کو کوئی امداد فراہم کی گئی ہے۔ حالانکہ بی جے پی لیڈر پروین کے قتل پر معاملہ این آئی اے کے حوالے کرنے کی بھی باتیں کی جارہی ہیں۔ بومائی سرکار کی یکطرفہ کاروائی پر ریاست کے عوام حیرت کا اظہار کررہے ہیں۔