ہجومی تشدد کے نام پر مسلم نوجوانوں کا قتل ناقابل برداشت؛ بھٹکل میں زبردست احتجاجی مظاہرہ ؛ ماب لنچنگ کی وارداتوں پر سخت کاروائی کا مطالبہ
بھٹکل:5؍جولائی (ایس اؤ نیوز) ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد کے ذریعے قتل کئے جانے کی الگ الگ وارداتوں پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اور اس طرح کی وارداتوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے آج جمعہ کو بھٹکل میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں ہزاروں مسلمانوں نے حصہ لیا۔
بھٹکل کے قومی سماجی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے بینر تلے منعقدہ احتجاجی مظاہرہ میں کنڑا زبان میں خطاب کرتے ہوئے اُڈپی سے تشریف فرما مقرر محمد ادریس ہوڑے نے ہجومی تشدد کے ذریعے ہورہے قتل کو منصوبہ بند سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص نظریہ کا گروپ ملک میں مذہبی جنون، نفرت اور دشمنی کو پھیلانے میں لگا ہوا ہے۔ آگے کہا کہ جب پارلیمنٹ میں منتخب عوامی نمائندے ہی ایک عوامی نمائندے کی حلف برداری کے موقع پر اشتعال انگیز نعرے بازی کرتےہیں تو سمجھ لینا چاہئے کہ ملک میں کس طرح کی نفرت پھیلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے لئے دستور بے حد اہم ہوتا ہے، مگر آج دستور کو ہی بدلنے کی باتیں کرنےو الے اُسی دستور کی قسم کھا کر حلف لیتے ہیں جو اُن کے دوغلے پن کو ظاہر کرتا ہے۔
اُڈپی کے سماجی کارکن محمد ادریس ہوڑے نے معمولی حملوں پر چینخ و پکار کرنے والی اُسی نظریہ کے لوگوں پر سوالات اُٹھاتےہوئے پوچھا کہ ملک میں اقلیتوں اور دلتوں پر جو قاتلانہ حملے ہورہے ہیں،ا ُس پر یہ تنظمیں خاموش کیوں ہیں ؟ انہوں نے حال ہی میں مینگلور کے قریب پُتور میں ہوئی ایک طالبہ کی عصمت دری کے معاملے پر بھی خاموشی اختیار کرنے پر بھی اُن تنطیموں کو آڑے ہاتھ لیا۔ جناب محمد ادریس نے اس ملک کو کثیر تہذیبی اور کثیر لسانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تکثریت ہی اس ملک کی اصل طاقت ہے۔ یہ ملک عوام کا ہے، عوام سےپیار کرنا ہی ملک سے پیار کرنےکی دلیل ہے۔ ماب لنچنگ غیر انسانی کارستانی ہے، قرآن کی آیت کے پس منظر میں انہوں نےکہاکہ جو کوئی ہمارے ساتھ جیسا بھی رویہ برتے مگر ہم اعلیٰ ظرفی اختیا ر کریں ، ہمارے ہاتھوں کوئی ایسا غلط کام نہ ہونے پائے جس کے بعدہمیں پچھتانا پڑے۔
بھٹکل جامع مسجد کے امام و خطیب مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی نے احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستان کو ایک شاپنگ سنٹر سے تشبیہ دی اور کہا کہ لوگ اُسی شاپنگ سینٹر میں خریداری کرنا پسند کرتے ہیں جس شاپنگ سنٹر میں الگ الگ قسم کی اشیاء ہوتی ہیں، بالکل ویسے ہی ہمارا ملک الگ الگ مذہبوں ، زبانوں ، تہذیبوں اور ثقافتوں پر مشتمل ہے یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا میں ہمارے ملک کی ایک خاص پہچان ہے۔ مولانا نے کہاکہ ہم سب چاہتے ہیں کہ یہ ملک سپر پاور بنے، لیکن انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ جب انسان کے پیٹ میں کینسر ہو تو وہ جس طرح جی نہیں سکتا ، اسی طرح نفرت، دشمنی ، لڑنا بھڑنا رہے گا تو کوئی ملک سپرپاور کیسے بن سکتا ہے ؟ مولانا نے کہا کہ جس طرح لچھے دار تقریروں سے ملک کی ترقی نہیں ہوسکتی، اسی طرح جب تک ملک میں ہرایک کے حقوق کی حفاظت نہیں ہوگی ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوگا۔ انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتےہوئے کہاکہ وہ جذبات کو بے لگام نہ ہونے دیں اور اپنے جذبات کو قابومیں رکھیں۔مولانا نے کہا کہ ہم میں سےہرایک کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس ملک کی حفاظت وسلامتی کا ضامن ہو، آگے کہا کہ ہم اسلام کے ماننے والے لوگ ہیں اور اسلام کا مطلب سلامتی ہے۔انہوں نے ملک کے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس ملک کو بنانےوالےبنیں اور اسے توڑنے والےنہ بنیں۔ مولانا نے محکمہ پولس کو بھی مخاطب کرتے ہوئے اُنہیں اُن کی ذمہ داریوں کا احساس دلایا اور کہا کہ پولس سے ہی وطن میں قانون کی بالادستی برقرار رہتی ہے لہٰذا پولس کے لئے ضروری ہے کہ وہ اس ملک میں نفرت کی فضا کو پیدا ہونے نہ دیں۔
مجلس اصلاح و تنطیم کے سابق جنرل سکریٹری اور معروف صحافی ڈاکٹر محمد حنیف شبابؔ نے پرجوش خطاب کرتےہوئے کہاکہ ہم یہاں انسانیت کو بچانے کے لئے جمع ہوئے ہیں کسی دھرم ،پارٹی یا افراد کے خلاف جمع نہیں ہوئے ہیں، بلکہ نفرت ، دشمنی سے بھرے جرم اور ظالموں کے خلاف ہمارا یہ احتجاج ہے۔ ڈاکٹر شباب نے ماب لنچنگ کو انسانیت کا قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی کے لئے ہندو اور مسلمانوں نے مل کر لڑا ہے تب کہیں جاکر ہمیں آزادی ملی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس ملک میں مذہبی رواداری کو بحال رکھا جائے۔ مسلمان اس ملک کی ملکیت ہیں ، وہ یہیں رہیں گے ، جو لوگ انہیں جانے کے لئے کہتےہیں وہ سن لیں کہ ہم یہیں پیدا ہوئے ہیں ، یہیں رہیں گے اور یہیں مریں گے ۔ انہوں نے کسی بھی تنطیم کا نام نہ لیتے ہوئے شرپسند طاقتوں کو خبردار کرتےہوئے کہا کہ اگر وقت پڑا تو ہم پاکستان نہیں بلکہ قبرستان جانے کے لئے تیاررہیں گے۔آگے کہا کہ مسلمان کبھی موت سے ڈرتا نہیں ہے ۔
احتجاجی مظاہرہ کے کنونیر عمران لنکا نے افتتاحی کلمات پیش کرتےہوئے ماب لنچنگ کی تاریخ پرمختصر روشنی ڈالی اور کہاکہ ہم دستور کے ساتھ ہیں ، دستور میں بیان کردہ بنیادی حقوق کی دفعات کا مفہوم بتاتے ہوئے کہاکہ ہم عوام میں بنیادی حقو ق کی بیداری پیدا کرنے اور حکومت کو اپنی بات پہنچانے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔
شام قریب پانچ بجے عیدگاہ میدان سے ہزاروں مسلمانوں نے ریلی نکالتے ہوئے احتجاج کا آغاز کیا، ریلی نیشنل ہائی وے سے ہوتے ہوئے اولڈ بس اسٹائنڈ کے قریب واقع پبلک چبوترے پر پہنچی جہاں احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا تھا، اس موقع پر شہر میں موسلادھار بارش بھی جاری رہی مگر احتجاجی ٹس سے مس نہیں ہوئے اور احتجاج کو منظم کرتے ہوئے ملک بھر میں ہورہی ماب لنچنگ پر اپنے سخت غصے اور برہمی کا اظہار کیا۔احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں بڑے بڑے بینروں کے علاوہ کئی لوگوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی تھامے پیغام دے رہے تھے کہ ہجومی تشدد اور قتل سے ملک کمزور ہوگا۔ نفرت، دشمنی ، فساد کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ماب لنچنگ ایک قومی جرم ہے، ہجومی قتل کے خلاف یہ ایک احتجاجی صدا ہے ۔
جلسہ کا آغاز حافظ ابوبکر رکن الدین کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ کنڑا صحافی محمد رضا مانوی نے تلاوت کردہ آیا ت کا کنڑا ترجمہ پیش کیا۔ تنظیم کے جنرل سکریٹری ایم جے عبدالرقیب ندوی نے میمورنڈ م کی خواندگی کرتےہوئے اردو میں اس کی تفہیم پیش کی۔ اس موقع پر تنظیم کے صدر ایس ایم سید پرویز، نائب صدر عتیق الرحمن منیری ، دیگر ذمہ داران محمد یونس قاضیا، عنایت اللہ شاہ بندری ، محمد جعفر محتشم، مولانا مقبول کوبٹے ندوی، صدیق ڈی ایف، الطاف کھروری ، عزیز الرحمن رکن الدین ندوی ، امتیاز ادیاور، مولانا عبدالعلیم قاسمی ، مولانا عبدالعظیم قاضیا ندوی،محمد صادق مٹا، مولانا سید یاسر ندوی، کے ایم اشفاق، پرویز قاسمجی، یونس رکن الدین وغیرہ موجود تھے۔
اس موقع پرصدر ہند کے نام بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر ساجد مُلا کو میمورنڈم پیش کیا گیا جس میں ہجومی تشدد کے ذریعے قتل و غارت گری کے خلاف سخت قانون بنانے اور ملک کے ہر باشندہ کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ احتجاج کے دوران بھٹکل ڈی وائی ایس پی ویلنٹائن ڈیسوزا کی نگرانی اور سرکل پولس انسپکٹر گنیش کی قیادت میں پولس کا سخت حفاظتی بندوبست کیا گیا تھا۔