مندر-مسجد کرنے والے نفرت پھیلانے کے لیے تاریخ کا غلط استعمال کر رہے۔۔۔۔۔۔۔ از: بھرت ڈوگرا

Source: S.O. News Service | Published on 26th May 2022, 1:11 AM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

ہندوستان میں مندر-مسجد تنازعہ بھڑکانے والوں اور فرقہ واریت کی تشہیر کرنے والوں سے یہ پوچھنا ضروری ہے کہ آپ تاریخ کی ان کئی سچائیوں کے بارے میں کیوں خاموش ہو جاتے ہیں، جن سے بھائی چارے اور صبر کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔ کیا یہ لوگ تاریخ کا مطالعہ صرف نفرت پھیلانے کی مثالیں تلاش کرنے کے لیے کرتے ہیں؟ اگر تاریخ کو غیر جانبدار طریقے سے پڑھا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ دورِ وسطیٰ کے ہندوستان میں کئی ہندو تیرتھ مقامات کو مسلم حکمراں کا تحفظ اور امداد حاصل ہوا۔ ان تیرتھ مقامات کی ترقی میں اس امداد کا اہم تعاون حاصل تھا۔ ان میں متھرا-ورنداون، ایودھیا، چترکوٹ سمیت کئی اہم ہندو مذہبی مقامات شامل ہیں۔

متھرا-ورنداون علاقہ: اس علاقے کے تقریباً 35 مندروں کے لیے مغل حکمراں اکبر، جہانگیر اور شاہجہاں سے مدد ملتی رہی۔ اس کے دستاویز آج تک دستیاب ہیں۔ تقریباً 1000 بیگھہ زمین کا انتظام ان مندروں کے لیے کیا گیا تھا۔ ان دستاویزوں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ان مندروں کے طرح طرح کے مسائل کا حل نکالنے میں مغل حکمرانوں اور ان کے افسران نے بہت دلچسپی دکھائی۔

ورنداون اور متھرا کے مندروں سے مغل حکمراں کے قریبی تعلقات کے بارے میں یہاں کے مندروں سے کئی اہم دستاویزات حاصل ہوئے ہیں۔ ایسے 50 سے زائد دستاویزوں کی بنیاد پر دو مشہور مورخین تاراپد مکرجی اور عرفان حبیب نے اپنے ایک مطالعہ میں بتایا ہے کہ اکبر، جہانگیر اور شاہجہاں نے نہ صرف ان مندروں کی مدد کے لیے بہت ساری زمین دی تھی بلکہ مندروں کے مینجمنٹ میں پیدا جھگڑوں کو سلجھانے میں، مندروں کے ٹھیک رکھ رکھاؤ میں اور مندروں کے خادموں کے مسائل کو سلجھانے میں ان کی اور ان کےا فسران کا اہم کردار رہتا تھا۔

متھرا علاقہ میں مندروں اور مندروں کے خادموں کے لیے مغل ریاست کی طرف سے دی جانے والی مدد کو منظم کرنے کے لیے بادشاہ اکبر نے کئی فرمان جاری کیے۔ پہلی بار 27 اگست 1598 کو اور دوسری بار 11 ستمبر 1598 کو۔ ان فرمانوں کے ذریعہ ورنداون، متھرا اور اس کے آس پاس کے علاقے کے 35 مندروں کے لیے 1000 بیگھہ زمین کا انتظام کیا گیا۔ جہانگیر نے اس امداد کو جاری رکھا۔ کچھ مندروں کے بارے میں امداد کے انتظام کو اس نے مزید پختہ کر دیا۔ دو نئے مندروں کے امداد کا انتظام اس نے کیا۔ اس کے علاوہ نجی سطح پر اس علاقے کے کئی مذہبی اشخاص کی امداد کے لیے بھی جہانگیر نے الگ سے 121 بیگھہ زمین کا انتظام کیا۔

مندروں کے پجاریوں، منتظمین وغیرہ میں وقت وقت پر تنازعہ بھی پیدا ہو جاتے تھے۔ اس حالت میں عموماً وہ مغل حکمراں یا افسران کے پاس جھگڑے کے اطمینان بخش حل کے لیے جاتے تھے اور ان کے فیصلے کو مانتے بھی تھے۔ مندروں کے آس پاس کی ہریالی ختم ہونے لگے یا پانی کی تنگی ہو جائے تو اس کے لیے بھی شکایت کی جاتی تھی اور اس کی سماعت بھی ہوتی تھی۔

ایودھیا: اودھ کے نوابوں اور ان کے افسران نے ایودھیا میں کئی مندر بنوائے، ان کی مرمت کروائی اور ان کے لیے زمین عطیہ کی۔ نواب صفدر جنگ نے ایودھیا میں ہنومان گڑھی پر مندر بنانے کے لیے زمین دی۔ آصف الدولہ کے دیوان نے بھی اس مندر کے لیے امداد دی۔

چترکوٹ: ایک مغل حکمراں نے چترکوٹ میں بالاجی کے مندر کے لیے 330 بیگھہ ٹیکس فری زمین کا انتظام کیا جس کے دستاویز اب تک مندر میں موجود ہیں۔ اسی طرح کے دستاویزات پریاگ، وارانسی، اجین اور گواہاٹی کے مندروں سے بھی ملے ہیں۔

میسور: ٹیپو سلطان نے اپنے علاقہ میں کئی مندروں کو کھلے دن سے عطیہ کیا۔ ٹیپو سلطان کے محلوں کے پاس ہی وینکٹ رمن، شرینواس اور شری رنگناتھ کو وقف مندر بنے ہوئے ہیں۔

جہانگیر اور شاہجہاں کے دور کے ایسے دستاویزات بھی ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ورنداون اور متھرا کے مندروں میں چھوٹے چھوٹے مسائل کے بارے میں وہاں کے پجاری فوراً مغل حکمراں سے شکایت کرتے تھے اور انھیں انصاف بھی ملتا تھا۔

فرقہ وارانہ تنظیم یہ شکایت کرتے ہیں کہ مسلم حکمراں ہندو مذہب اور ثقافت سے دور رہے۔ شاید انھوں نے کشمیر کے راجہ زین العابدین یا بڈ شاہ کا نام نہیں سنا جو عوامی طور پر ہندو تہواروں میں شامل ہوئے اور جنھوں نے کئی مندر بنوائے۔ انھوں نے دکن کے راجہ ابراہیم عادل شاہ دوئم کا نام نہیں سنا جنھوں نے اپنے گیتوں میں کئی بار سرسوتی کا تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے دکن کے ہی ایک دیگر راجہ علی عادل شاہ کا نام بھی نہیں سنا جنھوں نے بہترین لائبریری قائم کی اور اس میں سنسکرت کے مشہور عالم پنڈت وامن پنڈت کو تقرر کیا۔

اصل بات یہ ہے کہ سبھی طبقات ایک دوسرے کے مذہبی مقامات کا بھی احترام کریں۔ اپنے مذہبی مقامات کو صفائی، خوبصورتی، فنکاری اور ماحولیاتی تحفظ کے نظریہ سے سنوارا جائے اور دوسروں کے مذہبی مقامات کا احترام کیا جائے تو اس میں سبھی مذاہب کی بھلائی ہے اور قومی اتحاد کی بھی مضبوطی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری

الیکشن کمیشن نے لوک سبھا انتخابات 2024 کے چوتھے مرحلہ کے لئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیشن کے مطابق انتخابات کے چوتھے مرحلہ میں 10 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 96 پارلیمانی سیٹوں پر انتخابات ہوں گے۔ اس مرحلہ کی تمام 96 سیٹوں پر 13 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔ نوٹیفکیشن جاری ...

ملک کے مختلف حصوں میں جھلسا دینے والی گرمی، گزشتہ برس کے مقابلے اس سال گرمی زیادہ

   ملک کے مختلف حصوں میں گرمی کی شدت میں روزبروزاضافہ ہوتاجارہا ہے۔ بدھ کوملک کے مختلف حصوں میں شدید گرمی رہی ۔ اس دوران قومی محکمہ موسمیات کا کہنا  تھا کہ ملک کے کچھ حصوںمیں ایک ہفتے تک گرم لہریں چلیں گی ۔  بدھ کو د ن بھر ملک کی مختلف ریاستوں میں شدید گرم  لہر چلتی رہی  جبکہ ...

وزیر اعلیٰ کیجریوال کو جیل سے حکومت چلانے کے لیے سہولیات درکار، دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر

شراب پالیسی معاملہ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے گرفتار وزیر اعلی اروند کیجریوال کو حراست سے حکومت چلانے کے لیے تمام سہولیات مہیا کرانے کی وکالت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔ وکیل شری کانت پرساد کے ذریعہ دائر کردہ پی آئی ایل میں وزیر اعلیٰ کو ...

انتخابی بانڈ نے بی جے پی کا بینڈ بجا دیا ہے:اکھیلیش یادو

سماج وادی پارٹی نے لوک سبھا انتخابات میں قلعہ فتح کرنے کے لیے کمر کس لی ہے۔ جیسے جیسے انتخابات کی تاریخیں قریب آ رہی ہیں، رہنماؤں کی ریلیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ سماجوادی پارٹی صدر اور یوپی کے سابق وزیر اعلی اکھیلیش یادو نے بدھ یعنی17 اپریل کو مراد آباد میں ایک انتخابی ...

مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپانے کی کوشش کر رہی: کانگریس

کانگریس نے الیکٹورل بانڈ گھوٹالہ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس کو حذف کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سخت اعتراض کیا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نئی دہلی میں کانگریس صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...