یہ ہے شہر بھٹکل کا بس اسٹانڈ!۔۔۔ کیا یہ کلین بھٹکل۔گرین بھٹکل ہے؟!

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 25th September 2016, 6:34 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بھٹکل25/ستمبر (ایس او نیوز) ایک جانب سارے ملک میں سوچّتا ابھیان (صفائی مہم) چل رہی ہے تو دوسری جانب بھٹکل شہر میں کلین سٹی۔ گرین سٹی کی مہم چلائی جا ری ہے۔یہ ایک عام قاعدہ ہے کہ کسی شہر کی ترقی کے بارے میں اندازہ لگانا ہوتو پھر وہاں کے بس اسٹانڈاوراس کے اطراف پر ایک نظر ڈالنا کافی ہوتا ہے۔ اس سے سارے شہر کی جو حالت ہے اس کا نقشہ سامنے آجا تا ہے۔

اس پہلو سے اگر بھٹکل شہر کے بس اسٹانڈ کو دیکھیں تو تصویر کا جو رخ سامنے آتا ہے وہ حیران کرنے والا ہے۔ بھٹکل ایک ایسا شہر ہے جس کے آس پاس میں دنیا کا مشہور سیاحتی مرکز مرڈیشور اور دیگر مذہبی مقامات موجود ہیں۔یہاں کے جاسمین پھولوں کی خوشبو پوری دنیا میں دھوم مچا رہی ہے۔آج کل بھٹکل کا نام کسی اور وجہ سے بھی ہر جگہ گونج رہا ہے، لیکن اس موضوع کو اس وقت چھیڑنا مقصود نہیں ہے۔لیکن کسی نہ کسی وجہ سے مشہور اور بدنام رہنے والے بھٹکل شہر کے بس اسٹانڈ کی کیا درگت ہے اس پر ایک نظر ڈالی جائے۔

روزانہ ہزاروں مسافر اور سیاحوں کی آمد و رفت سے بھرے رہنے والے اس بس اسٹانڈ کے دائیں جانب بسوں کے داخلے کی جگہ پر بہت بڑے بڑے گڈھے پڑے ہوئے ہیں۔اور بسوں کو انہی گڈھوں میں جھولتے ہوئے گزرنا پڑتا ہے۔اس طرح بس کے گڈھے میں اترنے اور ابھرنے کے دوران مسافروں کی کمر اور پیٹھ کی جو حالت بنتی ہے سو بنتی ہے، مگر بسوں کو جو نقصان پہنچتا ہے اس کا کوئی حساب نہیں ہے۔اور اگر بارش کا موسم ہوتوپھر کیا کہنا!

 سڑک کی عارضی مرمت کے نام پر ان گڈھوں میں مٹی بھر دی جاتی ہے، تب بھی جیسے ہی موسلادھار بارش ہوتی ہے تو یہ گڈھے پھر سے منھ پھاڑے سامنے آجاتے ہیں۔آج کل دوبارہ مٹی میں پتھروں کو ملاکر ان گڈھوں کو بھرنے کاکام کیا گیا ہے۔یہ مرمت بھی کتنے دن کام آئے گی اس کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اتنے دنوں سے بس اسٹانڈ کے داخلے پر ہی اس طرح کے خطرناک گڈھے پڑے رہنے کے باوجود متعلقہ ڈپارٹمنٹ کے پاس اس کا مستقل حل تلاش کرنے کے لئے فرصت نہیں ہے۔

 اب اگر کسی طور بس اسٹانڈ کے اندر داخل ہوبھی جائیں، اور بارش موسم کا ہوتویہاں اچھی خاصی جھیل بنی ہوئی مل جائے گی،جس کے اندر بسوں کے ٹائر ڈوبے ہوئے نظر آئیں گے۔مسافروں کو اپنا سامان اور کپڑے سنبھالتے ہوئے اسی جھیل سے گزرکر بسوں پرچڑھنا اور اترنا پڑتا ہے۔پچھلے دو چار دنوں سے حالانکہ شہر میں دھوپ نکل آئی ہے، لیکن بس اسٹانڈ میں بارش سے بننے والی جھیل کا پانی ابھی سوکھا نہیں ہے۔ادھر پینے کے پانی کی ٹینک کو لیجئے۔ اس کے قریب پہنچنا ہے تو کائی اور پھسلن سے اپنے آپ کو بچاکربحفاظت ٹینک کے قریب ہونا ضروری ہے۔ ٹینک پر "صاف پینے کا پانی"لکھا ہوا ہے، مگر یہ صاف پانی ہے یا گندہ پانی ہے اس کا فیصلہ کرنے کے لئے ٹینک سے اٹھنے والی بدبو ہی کافی ہے۔وہاں سے ایسی بدبو اٹھتی ہے کہ پانی حلق میں اتارنے کی کوشش کرنے والا الٹیاں کرکے واپس لوٹنے کی نوبت آجاتی ہے۔بس اسٹانڈ میں "سولبھ سوچالیہ"اسکیم کے تحت بیت الخلا اور حمام کی سہولت موجود ہے۔یہاں صفائی ستھرائی نام کی چڑیا کہیں نظر آتی ہی نہیں۔یہاں کا گندہ پانی گٹر میں جانے کے بجائے بس اسٹانڈ کے اندر بہنا زیادہ پسند کرتا ہے۔یہ نجس اور گندہ پانی جس طرح بدبو کے جھونکے چھوڑتا ہے اور پھر بارش کے پانی کے ساتھ مل کر مسافروں کا جس طرح ناک میں دم کرتا ہے اور وہاں پر چلنا پھر نا کس قدر دشوارہوتا ہے اس کی کیا تفصیل بتائی جائے!

علاوہ ازیں اس بیت الخلاء اور بس اسٹانڈ کی دیواروں کو رنگ و روغن کا منھ دیکھے ہوئے پتہ نہیں کتنا زمانہ بیت گیا ہے۔شاید بس اسٹانڈ کے ذمہ دارافسران کوبھی اس بات کا پتہ نہیں ہوگا۔بیت الخلا ء کے ساتھ یہیں پر موجود کچرے کا ڈبہ لبالب بھرنے اور اس میں کچرا سڑنے سے پیداہونے والی ناقابل برداشت بدبو کا مسئلہ بھی اپنی جگہ ہے۔ حالانکہ وہیں پر ایک جگہ بورڈ آویزاں کیا گیا ہے کہ یہاں کچرا نہ پھینکا جائے، مگر و ہ بورڈ بھی وہاں پر جمع ہونے والے کچرے کا ہی حصہ بن کر رہ گیا ہے۔اس بورڈ کو صحیح حالت میں اپنی جگہ کھڑا کرنے کا ہوش بھی کسی کو نہیں ہے۔جب ایسی صورتحال ہوتو آپ ہی بتائیں کہ پھر کوئی اسے کلین بھٹکل۔ گرین بھٹکل کیسے کہہ سکتا ہے!

 بھٹکل بس اسٹانڈ کی بری اور ناگفتہ بہ حالت کے بارے میں جب اسٹانڈ کے منیجر وائی کے بانا ولیکرسے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ کے ایس آر ٹی سی کے محکمہ میں ڈیولپمنٹ کا ایک شعبہ ہے۔اس کے شعبے کے افسران نے بھٹکل آکر یہاں کی حالت کاجائزہ لیا ہے اور ضروری ترقیاتی کام کی تفصیلات لے کر چلے گئے ہیں۔ مگر اس بات کو ایک سال کا عرصہ ہوچکا ہے اوراس میں کوئی بھی پیش قدمی نہیں ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بس اسٹانڈ کے اطراف میں بارش کے پانی کی نکاسی کے لئے مناسب نالوں کا انتظام نہیں ہے۔ اگر میونسپالٹی کی طرف سے بس اسٹانڈ کے سامنے پانی کی نکاسی کا صحیح انتظا م کیا جاتا ہے تو پھر ایک بڑا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

 اب بھٹکل میں نیا ہائی ٹیک بس اسٹانڈ تعمیر ہونے جارہا ہے۔تقریباً 10کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے اس بس اسٹانڈ کے بارے میں ایم ایل اے منکال ویدیا نے اپنی کے ڈی پی میٹنگ میں تفصیلات بتائی تھی۔اس بس اسٹانڈ کوتعمیر ہونے دیجئے۔لیکن جو بس اسٹانڈ پہلے سے موجود ہے اس کی یہ درگت بنائے رکھنے کو کس نے کہا ہے۔کاش کم از کم اب تو متعلقہ ڈپارٹمنٹ ہوش میں آئے اور بھٹکل شہر کے بس اسٹانڈ کی حالت سدھارتے ہوئے اسے اس قابل بنائے کہ دور دراز مقامات سے آنے والے مسافروں سے ہم کہہ سکیں کہ دیکھو ہمارے شہر کابس اسٹانڈ اور ہماری شہری ترقی کا اندازہ لگاؤ۔بس دیکھنا یہ ہے کہ آنے دنوں میں افسران کے کانوں پر جوں رینگتی ہے یا نہیں!    


 

ایک نظر اس پر بھی

بھٹکل اور ہوناور میں جماعت اسلامی ہند کے زیراہتمام ’سوہاردا افطار کوٹا‘کاانعقاد: برادران وطن نے کیا مسجد اور نماز کا بھی  نظارہ

جب ہم آپس میں ایک دوسرے سے ملتےہیں ، بس میں سفر کرتےہیں تو دنیا بھر کی باتیں کرتے ہیں، سیاست، معیشت، تجارت، بازار وغیرہ پر بہت ساری باتیں کرتےہیں جب کبھی مذہب کے متعلق بات کریں تو فوراً ٹوک دیتے ہیں کہ نہیں صاحب ہم سب آپس میں اچھے ہیں یہ مذہب کی باتیں کیوں؟ ۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ...

انکولہ میں ڈاکٹر انجلی نے بی جے پی پر کیا طنز : مجھے بیرون ضلع کی کہنے والوں کو میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا 

انکولہ کے ناڈ ور ہال میں منعقدہ انتخابی تیاریوں کے جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اتر کنڑا حلقے کی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا مجھے اتر کنڑا ضلع سے باہر کی امیدوار بتانے والی بے جے پی کو بھی میرے حلقے میں آنا ہی ہوگا ۔ انہیں شائد پتہ نہیں ...

کمٹہ میں ڈی کے شیوکمار نے کہا : دھرم کسی کی جائداد نہیں ہے ۔ بھگوان کو سیاست میں استعمال کرنا ناقابل معافی ہے

پارلیمانی انتخاب کی تیاریوں کے سلسلے میں کمٹہ میں منعقدہ  جائزاتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کے پی سی سی صدر اور نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوا کمار نے کہا کہ ہمارا یقین یہ ہے کہ دھرم چاہے جو بھی اس کا نظریہ ایک ہی ہے ، نام چاہے سیکڑوں ہوں ، مگر بھگوان ایک ہی ہے اور پوجا جیسی بھی ہو، ...

بھٹکل شمس الدین سرکل کے قریب بس اور آٹو رکشہ کی ٹکر؛ آٹو ڈرائیور شدید زخمی

  قلب شہر شمس الدین سرکل کے قریب  پرائیویٹ بس اور آٹو کی ٹکر میں آٹو ڈرائیور شدید زخمی ہوگیا جسے   بھٹکل سرکاری اسپتال میں ضروری طبی امداد فراہم کرنے کے بعد زائد علاج کے لئے کنداپور  لے جایا گیا ہے۔ زخمی ڈرائیور کی شناخت جامعہ آباد روڈ، ماسٹر کالونی کے رہائشی  محمد سُہیل ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

اترکنڑا میں جاری رہے گی منکال وئیدیا کی مٹھوں کی سیاست؛ ایک اور مندر کی تعمیر کے لئے قوت دیں گے وزیر۔۔۔(کراولی منجاؤ کی خصوصی رپورٹ)

ریاست کے مختلف علاقوں میں مٹھوں کی سیاست بڑے زورو شور سے ہوتی رہی ہے لیکن اترکنڑا ضلع اوراس کے ساحلی علاقے مٹھوں والی سیاست سے دورہی تھے لیکن اب محسوس ہورہاہے کہ مٹھ کی سیاست ضلع کے ساحلی علاقوں پر رفتار پکڑرہی ہے۔ یہاں خاص بات یہ ہےکہ مٹھوں کے رابطہ سے سیاست میں کامیابی کے ...