بلند عزائم کی انوکھی کہانی: بنگلوروکے بس کنڈکٹر نے پاس کیا آئی اے ایس کا امتحان۔ ڈیوٹی کے ساتھ روزانہ کرتاتھا 5گھنٹے پڑھائی!
بنگلورو28/جنوری (ایس او نیوز) بنگلورو میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (بی ایم ٹی سی) کی بس میں کنڈکٹر کی ملازمت کرنے والے مدھو این سی ثابت کردکھایا کہ اگر ارادے پختہ ہوں، عزائم بلند ہوں اور دل و جان سے محنت کی جائے تو کامیابی کے آسمان کو چھونا کوئی مشکل بات نہیں ہے۔
ایک بس کنڈکٹر کے طور پر سخت مشقت اور تھکادینے والی ڈیوٹی انجام دینے والے مدھو نے آئی اے ایس آفیسر بننے کا خواب دیکھا اورروزانہ ۸ گھنٹے ڈیوٹی کے بعدبلاناغہ پانچ گھنٹے پڑھائی کرتا رہا۔ اور اعلیٰ تعلیمی اداروں اور لاکھوں روپے فیس لینے والی کوچنگ اکیڈیمیوں میں پڑھنے والے رئیس زادوں کو شرمند ہ کرتے ہوئے اس نے آئی اے ایس مین اکزام پاس کرکے دکھادیا۔اب مدھو کے لئے سرکار آفیسر بننے کی راہ میں اگلا مرحلہ 25مارچ کو منعقد ہونے والا انٹرویو ہے۔
مدھومنڈیا کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا تھا اور اپنے خاندان میں وہ پہلا فرد تھا جس نے اسکول میں قدم رکھا تھا۔ اس کی ماں اپنے بیٹے کی کامیابی سے خوشی نہیں سمارہی ہے، حالانکہ وہ پوری طرح اس بات سے واقف بھی نہیں ہے کہ ایک آئی اے ایس آفیسر بننے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق مدھو نے ابتدائی امتحان (پریلیمس) گزشتہ سال جون میں کنڑا زبان سے پاس کیا تھا۔ پھر اس نے فائنل امتحان(مینس) انگریز زبان میں لکھا اور اس میں بھی کامیابی درج کی۔مدھو کی عمر اس وقت 25سال ہے۔ اس نے 19سال کی عمر میں اپنی ہائی اسکول کی پڑھائی ختم کرکے بس کنڈکٹر کی ملازمت شروع کی تھی۔ ملازمت کے دوران ہی فاصلاتی کورس کے ذریعے اس نے گریجویشن اور پوسٹ گریجویشن مکمل کرلیا۔اس نے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی ہے۔
مدھو نے بتایا کہ ”میرے والدین کو پتہ نہیں کہ میں نے کونساامتحان پاس کیاہے، لیکن وہ بہت ہی زیادہ خوش ہیں۔میں اپنے گھرانے کا پہلا تعلیم یافتہ فرد ہوں۔ہمیشہ سے میری خواہش تھی کہ زندگی میں کچھ بڑا کام کرکے دکھاؤں۔“مدھو بی ایم ٹی سی کے منیجنگ ڈائریکٹر سی شیکھا کو ممنون احسان ہے کیونکہ شیکھا اس کوہفتے میں دو گھنٹے امتحان پاس کرنے کے لئے تربیت دیا کرتے تھے۔ حالانکہ مدھو نے 2014میں کرناٹکا ایڈمنسٹریٹیو سروس (کے اے ایس) کا بھی امتحان دیا تھا لیکن وہ ناکام رہا تھا۔ اس کے بعد اس نے ہمت نہیں ہاری بلکہ اس سے بڑے امتحان کی نہ صرف تیاری کی بلکہ کامیاب بھی ہوگیا۔
مدھو کاکہنا ہے کہ وہ یوٹیوب پر ویڈیوز دیکھ کر اگلے مرحلے میں پورے اعتماد کے ساتھ جوابات دینے کی تیاری کررہا ہے اور اسے یقین ہے کہ وہ اس مرحلے کو بھی پار کرلے گا۔