مودی حکومت کے دور میں دہشت گردوں کی دراندازی میں اضافہ، کالے دھن کا وعدہ کر کے مرکزی حکومت آر بی آئی کا سفید دھن کھا گئی : یو ٹی قادر
منگلورو، 31؍اگست (ایس او نیوز) سابق ریاستی وزیر ورکن اسمبلی یوٹی قادر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت مرکز حکومت نے ملک کے عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ سوئز (لینڈ) بینک میں موجود کالا دھن واپسی لائیں گے ۔ عوام اب تک اس کالے دھن کا انتظام کررہے ہیں ۔ لیکن نریندر مودی نے بلاک منی کی بجائے ریزروبینک آف انڈیا ( آر بی آئی ) سے وائٹ منی (سفید دھن ) لے کر عوام کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔
ضلع کانگریس دفتر میں آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یوٹی قادر نے کہا کہ اقتصادی مندی اور معاشی سست روی و بدحالی کی وجہ سے بہت سارے صنعت کار انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے خودکشی کررہے ہیں۔ ایسی نازک صورتحال میں آر بی آئی میں موجود رقم کے سلسلہ میں کسی بھی قسم کی جانکاری نہ دیتے ہوئے ملک کے جبین فخر کو رسوا کیا گیا ہے۔
یوٹی قادر نے مزید کہا کہ مرکز میں قومی ترقی پسند اتحاد (یو پی اے ) کے دور اقتدار میں 3.90 لاکھ کروڑ روپئے ریزرو بینک آف انڈیا میں موجود تھے۔ اس میں 1.76لاکھ کروڑ روپئے مرکزی حکومت یہ رقم کیوں حاصل کی ۔ اس کی کوئی جانکار ی نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے مودی حکومت اس خوش فہمی کا شکار ہو کہ ہم ملک کے لئے یہ رقم حاصل کررہے ہیں ۔ عوام کو بتانے کی کیا ضرورت ، لیکن شفاف حکومت اور انتظامیہ کے متعلق بات کرنے والی مرکزی حکومت یہ رقم کیوں حاصل کی ،اور کس میں استعمال کی اس کی وضاحت کرنی ہوگی۔ ملک کے عوام کے سامنے آر بی آئی سے حاصل کردہ رقم کی وضاحت کرنا شفافیت انتظامیہ کا اولین کام ہونا چاہئے ۔ یوٹی قادر نے کہا کہ ملک کی اقتصادی و معاشی حالت نہایت ابتر ہے۔ ایسی تشویشناک حالت میں سرمایہ کاری کرنے والے ہمت دکھانے سے قاصر ہوگئےہیں ۔ قادر نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو اندھیرے میں رکھ کر حکومت کئے جانے کا ماحول بنانا نہایت خطرناک ہے۔ اس روش اور طرز حکمرانی سے مستقبل میں نوجوان نسل پریشانیوں اور مشکلات سے دور ہوسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یکساں ٹیکس نظام جی ایس ٹی کے ذریعہ ٹیکس وصول کئے جانے کی بات کی گئی، کالا دھن لانے کا جھانفسہ دیا گیا ۔ نوٹ بندی سے دہشت گردی کے خاتمہ کا دعویٰ کیا گیا ، لیکن کو ئی بھی تدبیر کار گر ثابت نہیں ہوسکی ۔ یو پی اے کے دور اقتدار میں دہشت گردوں کی در اندازی صرف شمالی ہند تک محدودتھی۔ مگر اب یہ وبا جنوبی ہند منگلورو تک دسکت دینے کی تشویشناک اطلاعات ہیں۔ اگر یہ خبر صحیح ہے تو مرکزی حکومت کی ناکامی کہا جائے گا۔ یا یوں کہا جائے کہ مرکزی حکومت کی خفیہ ایجنسی کی ناکامی ہے؟ ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ساحلی علاقہ ملپے میں دہشت گرد در آنے کی خبر یں گردش میں ہیں۔ اس بارے میں اُڈپیکے ایس پی سے استفسار کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کیا۔ منگلورو ساحلی دستہ کو بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ کہا جارہا ہے کہ بیٹ پولیس والوں نے مذکورہ جانکاری پر مشتمل ایک نوٹس چسپاں کیا ہے۔ اعلیٰ پولیس افسروں کو جس کی جانکاری کا نہیں ہے۔ تو پھر دہشت گردوں کے در آنے کا نوٹس چسپا ں کرنے کا اختیاربیٹ پولیس والوں کو کس نے دیا اور کیوں دیا؟ اس بارے میں تحقیق ہونی چاہئے۔ ایسی جانکاری با ضبابطہ طور پر دی جانی چاہئے۔
یوٹی قادر نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں سیلاب زدہ علاقوں کا معائنہ کرنے آئی مرکزی ٹیم بیلٹنگدی اور امندار نہ آنے پر تشویش ہے۔ اس بارے میں وزیر اعلیٰ بی ایس ایڈی یورپا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن بات نہیں ہو پائی ۔ حکومت کے چیف سکریٹری کو مطلع کردیا ہوں۔ ریاست کے سیلاب زدہ علاقوں کے عوام اور متاثرین کے بچے وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کی خواہش رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن بھوٹان کے بچوں سے کھیلتے ہوئے وزیر اعظم کی تصاویر اخبارات میں دکھائی دے رہی ہیں۔ ہندوستان کو چھوڑ کر دوسرے ملک کے بچوں سے ہمدردی کیا معنی ہے؟۔ ٍ