جرمنی میں مسلمانوں اور یہودیوں کی سیکورٹی بہتر کی جائے گی
پیرس،22/فروری(ایس او نیوز/یو این آئی) جرمن شہر ہاناؤ میں بلااشتعال فائرنگ کر کے نو (9) لوگوں کو ہلاک کرنے کے واقعے کے بعد حکومت نے جرمنی بھر میں مسلمانوں کی سلامتی اور تحفظ کو بہتر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کل ایک پریس کانفرنس میں جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا کہ حملے کے واقعے میں نسلی تعصب سے نہ پہلوتہی کی جا سکتی ہے اور نہ ہی حملے کے اس پس منظر کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ حملہ ظاہر ہے کہ جرمنی داخلی طور پر شدید یمینی خطرے سے دوچار ہے اور یہ جرمن جمہوریت کے لئے بھی خطرناک ہے۔
تشدد کے تازہ واقعے کے بعد مسلمان، یہودی اور غیر ملکی والے دوسرے لوگ عدم تحفظ کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں اور انہیں ڈر لگنے لگا ہے کہ شاید وہ بھی کسی حملے کی زد پر ہیں۔ اس خوف کے ادراک کے ساتھ وزیر داخلہ نے آنے والے دنوں میں اہم تقریبات اور تہواروں کے تعلق سے سیکورٹی اہلکاروں اور اداروں کو سلامتی کی بھاری ذمہ داری کا احساس بھی دلایا اور صوبائی وزرائے داخلہ کے ساتھ منظم سیکورٹی پلاننگ پر زور دیا۔
انہوں نے یہ بتاتے ہوئے کہ حساس مقامات اور اداروں کی سیکورٹی بڑھا دی گئی ہے اور جگہ جگہ اضافی نفری کی تعیناتی، ریلوے اسٹیشنوں پر پولیس کی گشت میں اضافے کے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حالات اور واقعات کا تقاضہ ہے کہ پورے ملک کو بڑے پیمانے پر مناسب تحفظ فراہم کیا جائے۔
آن لائن میڈیا کے مطابق واضح رہے کہ ہاناؤ میں حملے کرنے والا چوبیس صفحات پر مشتمل ایک بےترتیب اور اکتا دینے والی تحریر چھوڑ گیا تھا جس میں درج تھا کہ ’’کم درجے کی تمام انسانی نسلوں کا صفایا کر دینا وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔‘‘