اُڈپی : پڈوبیدرے بجلی پلانٹ سے علاقے کی عوامی صحت پر بہت برے نتائج : 74.93کروڑ روپئے معاوضہ ادا کرنے ماہرین کمیٹی کی سفارش

Source: S.O. News Service | By Abu Aisha | Published on 10th March 2021, 8:20 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

اُڈپی:10؍مارچ  (ایس اؤ نیوز) پڈوبیدرے کے قریب ائیلور میں واقع گوتم اڈانی کی  ملکیت والے میگنیز پرمنحصر بجلی پلانٹ  سے علاقے کی عوامی صحت پر بہت برے نتائج مرتب ہوئے ہیں جس کو دیکھتے ہوئے  ماہرین کمیٹی نے 74.93کروڑ روپئے معاوضہ ادا کرنے کی سفارش کی ہے۔

ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ’اُڈپی پاور کارپوریشن  لمیٹیڈ(یو پی سی ایل)کے ذریعے منصوبہ جاتی حدود والے علاقے میں ماحولیاتی اور عوامی صحت پر ہوئے برے نتائج کا جائزہ لینے کے لئے نیشنل گرین ٹریبونل کی ہدایات کےمطابق تین ماہرین پر مشتمل ایک کمیٹی این جی ٹی  کو رپورٹ سونپنے کہا تھا جس نے  گزشتہ دسمبر میں ضلع کا دورہ کرنے والی  کمیٹی نےاپنی رپورٹ یکم مارچ کو نیشنل گرین ٹریبونل کی چنئی ٹریبونل کو سونپی ہے۔

106صفحات پر مشتمل ماہرین کی  رپورٹ میں  1200میگاواٹ قوت کے یو پی سی ایل پلانٹ کی وجہ سے اطراف کے 10 کلو میٹر  تک علاقے کے عوام کی صحت پر ہونے والے سنگین نتائج پر روشنی ڈالی گئی ہے۔11نومبر 2010کو یہ  منصوبہ جاری ہواتھا، خاص کردوسرا مرکز 19اگست 2012میں کام کرنا شروع کرنےکے بعد علاقے میں ہوا سے پھیلنے والی بیماریاں جیسے استما، سانس لینےمیں دشواری (اے آر آئی )، برانکائی ٹیس اور کینسر کے مریضوں میں اچانک اضافہ ہونے کو لےکر رپورٹ میں تشویش جتائی گئی ہے۔ اسی طرح پانی سےپھیلنے والی بیماریوں میں گردوں سے متعلق بیماریاں اور کینسر میں تیزی کے ساتھ اضافے کو دکھایا گیا  ہے۔

ماہرین کی رپورٹ کے مطابق یوپی سی ایل منصوبے کی وجہ سے اطراف کے 10کلومیٹر علاقے میں آنے والے 15دیہات میں 2008-09سے 2019-2020 تک استما کے مریضوں میں 17فی صد، اے آر آئی میں 171فی صد اور کینسر کےمریضوں میں  293فی صد اضافہ ہواہے۔ وہیں پانی سے پھیلنے والی گردوں کی بیماریوں میں 55فی صد اور کینسر میں 109فی صد بڑھوتری کا پتہ چلا ہے۔

اُڈپی ضلع صحت عامہ اور خاندانی فلاح وبہبودی افسر (ڈی ایچ اؤ) کے ذریعے حاصل کردہ پی ایچ سی سمیت مختلف سرکاری اسپتالوں میں علاج پائے  گئے بیماریوں کی تعداد کی بنیاد پر ماہرین نے رپورٹ تیار کی ہے۔  لیکن اس رپورٹ میں علاقے کے مریضوں کا  منگلورو، اُڈپی ، منی پال سمیت ضلع اور دیگر پرائیویٹ اسپتالوں میں علاج کئے ہوئے  مریضوں کو شمار نہیں کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں 10کلومیٹر حدود کے 15 دیہاتوں  میں گھر گھر پہنچ کر سروے کے ذریعے جانکاری حاصل کرنے کی صلاح بھی دی گئی ہے۔ اور یو پی سی ایل منصوبے کی وجہ سے علاقے کے عوام کی صحت پر ہونےو الے برےنتائج کے عوض میں ماہرین نے کہا ہے کہ  یوپی سی ایل کل 70،04،10،828روپئے بطور معاوضہ ادا  کرے۔ دراصل یہ معاوضہ منصوبے کی  حدود میں آنے والے 10کلومیٹر تک پھیلے ہوئے 15 دیہاتوں کے 2020تک کے مریضوں کو دیاجانے والا معاوضہ ہوگا۔

کمیٹی نے استما میں مبتلا فی  مریض کو 8،280روپیوں کےمطابق کل 99.65لاکھ روپئے ۔ اے آر آئی بیماری کے لئے 4248 روپئے کے تحت24،201لوگوں کو 1028.06لاکھ روپئے۔ برانکائی ٹیس  میں مبتلا 60،000لوگوں کو فی کس 9446روپئے کے مطابق 5667.60لاکھ روپئے اور 174کینسر مریضوں کو فی کس 120000روپئے کے تحت 70.04کروڑ روپئے ادا کرنے کہا ہے۔

74.93کروڑ روپئے کا معاوضہ :ماہرین کی کمیٹی نے یوپی سی ایل کوکل 74.93کروڑروپئے معاوضہ ادا کرنے کہاہے۔ اس کے علاوہ سال 2019کےجون  میں ٹریبونل کی طرف سےماحولیات کا جائزہ لینے کے لئے نامزد کی گئی پہلی ماہرین کی کمیٹی کی طرف سے سفارش کردہ 4.89 کروڑ ر وپئے  معاوضہ کو بھی شامل کیا ہے۔ اسی کےخلاف نندی کور جن جاگرتی کمیٹی کے بی بال کرشنا شٹی نے ٹریبونل کے سامنے یوپی سی ایل کی طرف سے ہونے والے نقصانات کے معاوضہ کے لئے رٹ لگائی تھی۔ گرین ٹربیونل نے عرضی کو قبول کرتےہوئے ماحول اور عوامی صحت پر ہونے والے برے نتائج کا جائزہ لینے کےلئے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

بنگلورو میں واقع مرکزی ماحولیاتی آلودگی انسداد بورڈ کے جنوبی علاقائی ڈائرکٹوریٹ کے ایڈیشنل ڈائرکٹر اور نوڈل آفیسر جی ترومورتی کی قیادت والی کمیٹی میں آئی ایس ای اؤ، سی ای ایس پی کے پروفیسر ڈاکٹر کرشنا راج، بنگلورو این آئی اے ایس کے ڈین اور پروفیسر ڈاکٹر آر شریکانت بطور ممبر شامل تھے۔ ماہرین کی کمیٹی گزشتہ برس دسمبر 7سے 9تک تین دن یوپی سی ایل منصوبہ جاتی علاقے سےمتاثرہ دیہات کے گھروں کا دورہ کرنے کے علاوہ یوپی سی ایل پہنچ کر پلانٹ کی کارکردگی کا بھی جائزہ لیاتھا۔ ضلع انتظامیہ اور صحت عامہ ، زرعی ، باغبانی اور مویشی پالن محکمہ جات سے مختلف جانکاریاں حاصل کی تھیں۔

پڈوبیدرے کےعلاقےمیں واقع بجلی پلانٹ قیام کے خلاف گزشتہ چاردہوں سے زائد عرصہ سے ان تھک جدوجہد کرنے والی نندی کور  جن جاگرتی کمیٹی کے حالیہ صدر این آرآئی صنعت کار بال کرشنا شٹی پہلے ناگراجنا اس کے بعد یو پی سی ایل کے خلاف بیرون ملک رہتےہوئے قانونی جدوجہد کررہے ہیں۔

بجلی تیاری میں کمی : گوتم اڈانی کی ملکیت والی یوپی سی ایل ، مرکزی حکومت کی حمایت سے سبھی رکاوٹوں کو دور کرتےہوئے 11 نومبر 2010کو 600میگاویاٹ کا پہلا مرکز اور 19اگست 2012کو دوسرا مرکز  قائم کرتے ہوئے کام کرنا شروع کیا  تھا۔ اس کے بعد فی مرکز 800 میگاواٹ بجلی تیار کرنے والے دو مراکز کے لئے مرکزی حکومت سے منظوری لےکر اضافی 720ایکڑ زمین حاصل کرنےکی تیاری میں تھی۔ لیکن مختلف تکنکی وجوہات کی بنا یوپی سی ایل کی توسیع ابھی تک ممکن نہیں ہوسکی ہے۔

اسی دوران سال 2017-2018کے بعد یوپی سی ایل کی بجلی کی مانگ میں خاطرخواہ کمی ہوئی ہے۔ ماہرین کی کمیٹی نے رپورٹ میں اس کی اہم وجہ یہ بتائی ہے کہ کرناٹک کو یوپی سی ایل سے بھی کم قیمت پر دوسرے بجلی پلانٹ سے بجلی مل رہی ہے۔ ماہرین کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمارات بتاتے ہیں کہ سال 2020-2021کے دسمبر تک یوپی سی ایل کا ایک یونٹ 80دن اور دوسرا یونٹ 81دن کام کرتےہوئے کل 1672.31ملین یونٹ بجلی پیدا کیاہے۔

 یوپی سی ایل کی طرف سے سال 2015-2016میں کل 8097ملین یونٹ بجلی پیدا کی گئی تھی تو پہلا یونٹ 316اور دوسرا یونٹ 313دن کام کیا تھا۔ سال 2016-2017میں کل 7875.72ملین یونٹ بجلی پید ا ہوئی تھی۔ جس میں بالترتیب 345 اور281دن دونوں یونٹوں نے کام کرنےکی جانکاری رپورٹ میں دی گئی ہے۔ اس کے بعد بجلی کی پیدائش میں کافی کم ہونے کو رپورٹ میں دیکھا جاسکتاہے۔

یوپی سی ایل کو گریس مارکس: این جی ٹی کی ماہرین کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں صحت کو چھوڑکر بقیہ کئی معاملات میں یو پی سی ایل کو گریس مارکس دیتے ہوئے ستائش کی ہے۔ منصوبہ جاتی علاقے میں ہوا کےمعیار میں کوئی خرابی نظر نہیں آئی ہے۔ ہوا میں گندھک اور سبھی گیس کی سطح حدود میں ہونےکی رپورٹ نےجانکاری دی ہے۔ اطراف کے ماحول میں کھلے کنوؤں کے پانی میں کوئی زہریلی اشیاء شامل نہیں ہوئی ہیں۔ اسی طرح علاقے میں پالتو جانور سمیت کوئی جانور ہلاک ہونےکی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

منڈگوڈ میں ڈاکٹر انجلی نمبالکر  نے کہا : وزیر اعظم صرف من کی بات کرتے ہیں اور جن کی بات بھول جاتے ہیں  

لوک سبھا کے لئے کانگریسی امیدوار ڈاکٹر انجلی نمبالکر نے منڈگوڈ کے ملگی نامی علاقے میں انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں میں وزیر اعظم نریندرا مودی نے صرف من کی بات کی ہے اور انہیں کبھی جن کی بات یاد نہیں آئی ۔

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

اُتر کنڑا میں آج سے 30 اپریل تک چلے گی عمر رسیدہ، معذور افراد کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی سہولت

ضلع ڈپٹی کمشنر گنگو بائی مانکر کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے معذورین اور 85 سال سے زائد عمر والوں کے لئے گھر سے ووٹ دینے کی جو سہولت فراہم کی گئی ہے، اتر کنڑا میں آج سے اس کی آغاز ہو گیا ہے اور 30 اپریل تک یہ کارروائی چلے گی ۔

انجمن گرلز کے ساتھ انجمن بوائز کی سکینڈ پی یو میں شاندار کامیابی پر جدہ جماعت نے کی ستائش؛ دونوں پرنسپالوں کوفی کس پچاس ہزار روپئے انعام

انجمن گرلز پی یو کالج کے ساتھ ساتھ انجمن بوائز پی یو کالج کے سکینڈ پی یو سی میں قریب97  فیصد نتائج آنے پربھٹکل کمیونٹی جدہ نے دونوں کالجوں کے پرنسپال اور اساتذہ کی نہ صرف ستائش اور تہنیت کرتے ہوئے سپاس نامہ پیش کیا، بلکہ ہمت افزئی کے طور پر دونوں کالجوں کے پرنسپالوں کو فی کس ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...