ملک کوفاشزم کی گرفت سے بچانے بے خوف عوامی تحریک کی ضرورت، فسطائیت کے جڑیں برہمنیت سے جاملتی ہیں: مفکر شیو سندر کا اظہارخیال

Source: S.O. News Service | Published on 13th September 2022, 11:37 AM | ریاستی خبریں |

منڈیا،13؍ستمبر(ایس او نیوز)موجودہ ملک کو فاشزم کی گرفت سے بچانے کیلئے ایک نئی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ سمجھوتہ نہیں کرنے والی اور موت کو آنکھیں دکھانے والی ہمت پر مبنی تحریک ہی یقینا فاشزم کو شکست دے گی۔ ان خیالات کاظہارمعروف مفکر شیو سندر نے کیاہے،ان کادعویٰ ہے کہ اس سے ملک میں تبدیلی آئے گی۔وہ کرناٹک جن شکتی، آل انڈیا لائرز اسوسی ایشن اور ڈیموکریٹک آرگنائزیشنز کے ذریعے سماجی کارکنوں کیلئے منعقدہ ایک روزہ نظریاتی کیمپ سے خطاب کر رہے تھے، اس پروگرام کا موضوع تھا ”بھارت کی کثیر ثقافتی ہم آہنگی کا ورثہ بحران میں، ماضی کی تاریخ اور آگے چیلنجز“۔اس پروگرام میں فاشزم کی اصل، ملک کو درپیش موجودہ خطرہ، جمہوریت کی بقاء وغیرہ کے متبادل پر بات ہوئی۔

اس موقع پرشیوسندرنے کہاکہ فاشزم برہمنیت اور سرمایہ داری کی سب سے سخت اور اعلیٰ ترین شکل ہے۔ فاشزم کی بات کی جائے تو ہٹلر کی جرمن نسل کشی کا ذکر آتا ہے۔ لیکن اس سے پہلے ہندوستان میں فاشزم نے جنم لیا تھا۔ ہمارے ملک میں فاشزم کی جڑیں برہمنیت سے جاملتی ہیں۔ یہ منوسمرتی میں ہے۔ انہوں نے تجزیہ کیا کہ فاشزم کا بنیادی مقصد اس ملک کے شودروں کو غلام بنانا تھا۔ایسی حکومت لانے کیلئے تیاریاں کرنے کی ضرورت ہے جو موجودہ ملک کی مکمل تعمیر نو کرے اور ڈاکٹر امبیڈکر کی خواہشات کو پورا کرے۔ ملک کی تقسیم کے ذمہ دار نہ تو مسلم لیگ تھے اور نہ ہی جناح۔ ہندو قوم پرست خاص طور پر ساورکر اس کی بنیادی وجہ تھے۔ کیونکہ ہندو قوم پرست ہندو مسلم اتحاد کا ملک نہیں چاہتے تھے۔ وہ ایک ایسا ملک چاہتے تھے جس میں مسلمانوں کو چھوڑ دیا جائے۔ تاہم مہاتما گاندھی نے تقسیم سے بچنے کی بھرپور کوشش کی۔ لیکن، یہ ممکن نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہندو قوم پرست آخر کار ملک کی تقسیم سے بہت خوش ہوئے۔شیوسندرنے نہایت حساس بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے ابھی کلائی میکس کو چھوا تک نہیں ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ مودی دوبارہ اقتدار میں نہیں آئیں گے۔ کچھ جگہوں پر، صرف کانگریس اور آپ کے اقتدار میں آنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ تبدیلی لانے کیلئے لوگوں کو آگاہ کیا جائے۔ تحریکوں سے لوگوں میں اعتماد پیدا ہونا چاہیے۔ صرف بے لوث، نفرت سے پاک، اورموت سے بے خوف ہمت کی تحریک ہی ملک کو بچائے گی۔

اس گفتگو میں مفکر پروفیسر ہلکیرے مہادیو، آل انڈیا بار اسوسی ایشن کے ضلع صدر بی ٹی وشواناتھ، مفکر، ملولی کے ریٹائرڈ پرنسپل ایم وی کرشنا، کرناٹک جن شکتی سنگٹھن کے بی کرشنا پرکاش، سداراج اور دیگر موجود تھے۔

ایک نظر اس پر بھی

گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی میں شمولیت مودی حکومت کے بدعنوانی ختم کرنے کے دعووں کی قلعی کھول رہی: کانگریس

کانگریس نے 35 ہزار کروڑ روپے کے غیر قانونی خام لوہا کانکنی گھوٹالہ کے ملزم جناردن ریڈی کے بی جے پی میں شامل ہونے پر آج زوردار حملہ کیا۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گھوٹالہ باز جناردن ریڈی کی بی جے پی ...

منگلورو میں 'جاگو کرناٹکا' کا اجلاس - پرکاش راج نے کہا : اقلیتوں کا تحفظ اکثریت کی ذمہ داری ہے 

'جاگو کرناٹکا' نامی تنظیم کے بینر تلے مختلف عوام دوست اداروں کا ایک اجلاس شہر کے بالمٹا میں منعقد ہوا جس میں افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشہور فلم ایکٹر پرکاش راج نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا اکثریت کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

تنازعات میں گھرے رہنے والے اننت کمار ہیگڈے کو مودی نے کیا درکنار

پارلیمانی الیکشن کے دن قریب آتے ہی اننت کمار ہیگڑے نے گمنامی سے نکل کر اپنے حامیوں کے بیچ پہنچتے ہوئے اپنے حق میں ہوا بنانے کے لئے جو دوڑ دھوپ شروع کی تھی اور روز نئے متنازعہ بیانات  کے ساتھ سرخیوں میں بنے رہنے کی جو کوششیں کی تھیں اس پر پانی پھِر گیا اور ہندوتوا کا یہ بے لگام ...

لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اننت کمار ہیگڈے کو دکھایا باہرکا راستہ؛ اُترکنڑا کی ٹکٹ کاگیری کو دینے کا اعلان

اپنے کچھ موجودہ ممبران پارلیمنٹ کو نئے چہروں کے ساتھ تبدیل کرنے کے اپنے تجربے کو جاری رکھتے ہوئے، بی جے پی نے سابق مرکزی وزیر اور اُتر کنڑ اکے ایم پی، اننت کمار ہیگڑے کو باہر کا راستہ دکھاتے ہوئے  آنے والے لوک سبھا انتخابات میں  ان کی جگہ اُترکنڑا حلقہ سے  سابق اسمبلی اسپیکر ...

ٹمکورو میں جلی ہوئی لاشوں کا معاملہ - خزانے کے چکر میں گنوائی تھی  تین لوگوں نے جان

ٹمکورو میں جلی ہوئی کار کے اندر بیلتنگڈی سے تعلق رکھنے والے تین افراد کی جو لاشیں ملی تھیں، اس معاملے میں پولیس کی تحقیقات سے اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ خزانے میں ملا ہوا سونا سستے داموں پر خریدنے کے چکر میں ان تینوں نے پچاس لاکھ روپوں کے ساتھ اپنی بھی جانیں گنوائی تھیں ۔