ملت کے کروڑ وں کے اثاثے ہیں مگر،غریب مسلمان گزربسر کیلئے ز یورات گروی رکھنے پر مجبور۔ مسلمانوں کی اکثریت آمدنی سے بالکل محروم۔بلا سودی قرض کی فراہمی کے ذریعہ پریشان حال ملت کی مدد ممکن

Source: S.O. News Service | Published on 2nd June 2021, 2:00 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

بنگلورو،2؍ جون :کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن نے سارے ملک میں معاشی بدحالی پیدا کردی ہے۔ ملک کے تمام ہی طبقات معاشی پریشانیوں اور مسائل کا شکار ہیں۔ خاص طور پر مسلمان اس لاک ڈاؤن میں بری طرح سے متاثر ہوئے ہیں۔ ان کی معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ مسلسل نامساعد حالات اور لاک ڈؤن میں آمدنی بند ہونے کی وجہ سے کئی خاندان جہاں اپنی جمع پونجی خرچ کرچکے ہیں وہیں ہزاروں خاندان ایسے ہیں جو اپنے چھوٹے موٹے طلائی زیورات کو گروی رکھتے ہوئے قرض حاصل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ یہ قرض بھی سود پر حاصل کیا جاتا ہے۔ چند ماہ تک عدم ادائیگی کی صورت میں غریب اور پریشان حال عوام اپنے زیور سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔ تاہم پیٹ کی آگ بجھانے کیلئے وقتی طور پر جو راستہ انہیں سجھائی دیتا ہے اس پر عمل کرتے ہوئے وہ اپنے زیورات گروی رکھ دیتے ہیں اور سود ادا کرنے سے اتفاق کرلیتے ہیں۔

جاریہ لاک ڈاون میں چند گھنٹوں کی نرمی کے اوقات میں بھی شہر میں اور خاص طور پر کثیرمسلم آبادی والے علاقوں کے جی ہلی، ڈی جے ہلی، گوری پالیہ، شیواجی نگر، رحمت نگر میں زیورات رہنرہن رکھنے والوں کی بند دکانوں اور ان کے گھروں کے باہر برقعہ پوش خواتین کو دیکھا جا رہا تھا۔ یہاں خواتین اپنے زیورات رہن رکھتے ہوئے کچھ پیسے حاصل کرنے پہنچتی رہی ہیں تاکہ اپنے بال بچوں کا پیٹ پالا جاسکے۔ کئی خواتین ایسی تھیں جن کے شوہر یا بچے یومیہ اجرتوں پر کام کرنے والے ہیں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ اپنی آمدنی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس صورتحال میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شہر میں مسلمانوں کے  نمائندہ ادارے موجود ہیں اور ان کے پاس ہزاروں کروڑ روپئے کے اثاثہ جات موجود ہیں۔پھر ان غریب مسلمانوں کو کیوں نہیں ملت کے اداروں میں ہی سونے کے زیورات گروی رکھتے ہوئے ہی سہی  بلا سودی قرض نہیں دیا جاتا؟۔

ایسا کرنے سے غریب عوام کو وقتی طور پر کچھ قرض بھی حاصل ہوجائیگا اور انہیں سود ادا کرنے کی لعنت سے اور اغیار کی چوکھٹ پر گھنٹوں انتظار کرنے کی خفت سے بچایا جاسکتا ہے۔ اکثر رہن رکھنے والوں کے ٹھکانوں پر دیکھا گیا ہے کہ غریب خواتین اپنے زیورات گروی رکھنے کے باوجود بھی درکار رقومات حاصل کرنے کے لیے ساہوکاروں کی منت سماجت کرنے پر مجبور ہوجاتی ہیں اور بسا اوقات ان کی مجبوری کا کچھ عناصر ناجائز فائدہ بھی اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ جب ملت کی خواتین اغیار کی چوکھٹ پر اسی طرح کھڑی ہونے کیلئے مجبور ہیں جس طرح وہ الیکشن کے وقت ووٹ ڈالنے قطار میں کھڑی ہوتی ہیں تو پھر ملت کے ہزاروں کروڑ کے اثاثہ جات کا مصرف کیا رہ جاتا ہے؟

اگر یہ اثاثہ جات عوام کو وقتی طور پر مدد کیلئے بھی استعمال نہ کئے جائیں تو پھر ان کی افادیت کیا رہ جاتی ہے؟۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ غریب و پریشان حال مسلمانوں کی مدد کیلئے آگے آیا جائے اور انہیں ملت کے اداروں سے زیورات گروی رکھتے ہوئے ہی صحیح قرض فراہم کیا جائے تاہم یہ قرض بلا سودی ہو۔ بلاسودی قرض کے ذریعہ غریب عوام کی وقتی مدد کی جاسکتی ہے اور خون پسینہ کی کمائی جوڑ جوڑ کر تیار کئے گئے سونے زیورات بھی محفوظ رہ سکتے ہیں۔ لاک ڈاؤن نے جس قدر مسلمانوں کی کمر توڑی ہے اس سے زیادہ کسی کو نقصان نہیں ہوا ہے کیونکہ مسلمان کسی منظم شعبہ سے اپنا روزگار حاصل نہیں کرتے۔ ان کی بہت بڑی اکثریت یومیہ اجرت پر اپنا گذر بسر کرتی ہے اور لاک ڈاؤن نے ان کی آمدنی مکمل ختم کرکے رکھ دی ہے۔ ایسے میں ملت کے اثاثہ جات سے ان کی مدد کی جاسکتی ہے۔ صرف ایک وقت کھانے کا ایک پیکٹ تھما کر یا چاول کی ایک بوری ان کے ہاتھ میں تھما کر تصویر کھینچ لینے سے پیٹ کی آگ بجھانا مسلمانوں کی مدد کرنا نہیں ہوسکتا بلکہ یہ ان کا مذاق اڑانے والی بات ہے۔ واقعی سنجیدگی سے اگر مسلمانوں کے مدد ہوسکتی ہے تو انہیں بلا سودی قرض فراہم کرکے کی جاسکتی ہے۔ ملت کی قیادت کے دعویداروں کی سنجیدگی کا امتحان ہے کہ دیکھیں کہ وہ مسلمانوں کو بلا سودی قرض فراہم کرتے ہیں یاپھر ہمیشہ کی طرح جذباتی استحصال کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

(  رضوان اللہ خان کی روزنامہ سالار میں شائع خصوصی رپورٹ، بتاریخ : 2؍جون 2021)

ایک نظر اس پر بھی

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلہ کی تشہیری مہم کا تھم گیا شور؛ کرناٹک کے 14 حلقوں سمیت 12ریاستوں میں کل جمعہ کو ہوں گے انتخابات

لوک سبھا انتخابات کے لئے دوسرے مرحلے کی تشہیری مہم بدھ کی شام  5؍ بجےختم ہوگئی۔اس مرحلے میں یوپی ،بہار،ایم پی اورراجستھان سمیت کرناٹک میں ہونے والے دو مراحل  میں سے پہلے مرحلہ کے انتخابات کے ساتھ ساتھ 13؍ریاستوں کی 88؍ سیٹوں پر بھی  کل جمعہ 26 اپریل کوانتخابات ہوں گے۔  تمام ...

اُتر کنڑا میں چڑھ رہا ہے سیاسی پارہ - پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی اور کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدا رامیا کریں گے ضلع کا دورہ

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لئے اُتر کنڑا میں سیاسی پارہ پوری قوت سے اوپر کی طرف بڑھ رہا ہے کیونکہ اپنے اپنے امیدواروں کے پرچار کے لئے وزیر اعظم نریندرا مودی اور وزیر اعلیٰ سدا رامیا کے دورے طے ہوئے ہیں ۔

کرناٹک کی کانگریس حکومت کا اہم قدم؛ ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے لیےمسلمانوں کو کیا او بی سی میں شا مل

کرناٹک کی کانگریس حکومت نے ریاست کے مسلمانوں کو ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن دینے کے  مقصد سے  او بی سی  (یعنی دیگر پسماندہ طبقات) کے زمرے میں شامل کیا ہے۔ اس تعلق سے  معلومات فراہم کرتے ہوئے  نیشنل کمیشن برائے پسماندہ طبقات (NCBC) نے بدھ کو کرناٹک حکومت کے اعداد و ...

بی جے پی مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کر رہی ہے: وائی ایس شرمیلا ریڈی

کانگریس کی آندھرا پردیش یونٹ کی صدر وائی ایس شرمیلا ریڈی نے منگل کو بی جے پی پر مذہب کے نام پر لوگوں کو تقسیم کرنے کا الزام لگایا۔ بی جے پی کو ملک کے لیے ایک بڑا خطرہ بتاتے ہوئے انہوں نے ایسی پارٹی سے تعلق برقرار رکھنے پر وزیر اعلیٰ وائی ایس سے کہا کہ ۔ جگن موہن ریڈی اور ٹی ڈی پی ...

بی جے پی نے باغی لیڈر ایشورپا کو 6 سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا

  کرناٹک میں آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑ رہے بی جے پی کے باغی لیڈر کے ایس ایشورپا کو پارٹی نے 6 سال کے لئے معطل کر دیا۔ زیر بحث شیوموگا لوک سبھا سیٹ سے اپنی نامزدگی واپس نہیں لینے کے ایشورپا کے فیصلے کے بعد بی جے پی کی تادیبی کمیٹی نے اس تعلق سے ایک حکم جاری کر دیا۔ ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...