کیا بھٹکل سمیت ضلع شمالی کینرا کے عوام کولاک ڈاون سے چھوٹ ملے گی ؟ اگلے دو دنوں میں گرین زون میں شمار ہونے کے پورے امکانات؛ کیا لاک ڈاؤن کی چابی ہیبار کے ہاتھ میں ہے ؟
بھٹکل29؍اپریل (ایس او نیوز)کووِڈ 19پوزیٹیو معاملات میں کمی آنے کے بعد ریاستی حکومت نے 13اضلاع کو گرین زون زمرے میں رکھ دیا اور وہاں پر عام زندگی کے معمولات جاری کرنے کی شرطیہ چھوٹ دے دی جس سے ان اضلا ع کے عوام راحت محسوس کررہے ہیں۔ حالانکہ اہم ذرائع سے پتہ چلاہے کہ ہ چھوٹ 3مئی تک ہوگی اور اگلے اقدامات مرکزی حکومت کے آئندہ منصوبے کے مطابق ہی ہونگے جس کا اعلان دو تین دن میں ہوسکتا ہے۔ البتہ جن علاقوں میں یہ چھوٹ دی گئی ، وہ بھلے ہی تھوڑے عرصے کے لئے ہی ہو، عوام کو لمبے لاک ڈاؤن کی مشکلات سے کچھ تو راحت کی سانس نصیب ہوئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ بھٹکل سمیت دیگر ایلّو زون والے علاقوں میں لاک ڈاون کو چھوٹ دینے کے تعلق سے ابھی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے، مگر توقع ہے کہ اگلے دو ایک دنوں کے اندر فیصلہ لیا جاسکتا ہے۔
ایلّو زون والے بھٹکل میں کیا ہوگا : بتایا جارہا ہے کہ ’ایلّو زون‘ والے8 اضلاع پر وزیر اعلیٰ یڈی یورپا نے خو د فیصلہ نہ کرتے ہوئے اسے وہاں کے انچارج وزیروں کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے اور اس ضمن میں ریاستی چیف سیکریٹری ٹی ایم بھاسکر نے ہدایات جاری کردی ہیں۔اس فیصلے سے بہت سے لوگوں کو تعجب ہورہا ہے کہ آخر ریاستی حکومت نے اتنے حساس معاملے کو ضلع انچارج وزیروں کی صوابدید پر کیوں چھوڑ دیا ہے۔اچانک ملک میں لاک ڈاؤن کیے جانے سے زندگی کے ہر شعبے میں اقتصادی اور معاشی بحران کی سی کیفیت پید اہوگئی ہے۔پھر بھی بڑی کمپنیاں ’ورک فرام ہوم‘ کے ذریعے اپنا کاروبار سنبھال رہی ہیں۔ کارخانوں کو بعض شرائط کے ساتھ معمول کے مطابق کام شروع کرنے کے احکام دئے جارہے ہیں۔ لیکن بڑا مسئلہ چھوٹے کاروباراور روزانہ محنت مزدوری کرکے روزی کمانے والوں کا ہے۔ ایسے میں لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے یا پھر نہ دینے سے مسائل پیش آ سکتے ہیں۔ اس لئے اس کا فیصلہ حکومتی سطح پر ہی ہونا ضروری تھا۔لیکن لگتا ہے کہ لاک ڈاؤن کے مسئلے کو لے کر خود وزیر اعلیٰ کا ذہن صاف نہیں ہے۔ اور وہ الجھے ہوئے فیصلے کرنے لگے ہیں۔
چونکہ ضلع شمالی کینرا بھی آرینج زون سے اب ایلّو زون میں آچکا ہے، اس لئے یہاں کے بارے میں فیصلہ کرنے یا دوسرے الفاظ میں لاک ڈاؤ ن کا تالا کھولنے یا نہ کھولنے کااختیار ضلع انچارج وزیر شیورام ہیبار کے ہاتھ میں ہے۔
وزیر موصوف نے ابھی چند دن پہلے ہی اس ضلع کا چارج سنبھالا ہے ایسے میں لاک ڈاؤن کی چابی ہاتھ میں دے کر ان کے لئے ایک بڑا سخت امتحان کھڑا کردیا گیا ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وزیر اعلیٰ ایڈی یورپا اپنے الجھن بھرے فیصلوں کی پوری ذمہ داری خود کے سر لینے سے کترا رہے ہیں اور اس کا ٹھیکرا کچھ او رلوگوں کے سر بھی پھوڑ دینا چاہتے ہیں۔کیونکہ وزیر اعظم کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ میں انہوں نے خود ہی لاک ڈاؤن کو 3مئی سے بھی آگے بڑھانے کی مانگ کی تھی۔لیکن دوسری طرف لاک ڈاؤن کو مزید آگے بڑھانے سے عوام کے اندر مخالفت کے جذبات بھڑکنے کا اندیشہ دیکھ کر جہاں کام بالکل آسان تھا وہاں پر خود ہی انہوں نے فیصلہ لے لیااور پھر جہاں تھوڑی سی الجھن پیداہورہی تھی، اسے انچارج وزیروں کے سر باندھ دیا۔اب ہیبار کے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوگیا ہے کہ ضلع شمالی کینرا میں 3مئی سے قبل دکانیں کھولنے اور زندگی کے معاملات شروع کرنے کی اجازت دی جائے یا پھر مرکزی حکومت کے فیصلے کا انتظار کرتے ہوئے 3مئی تک لاک ڈاؤن کی موجودہ صورتحال کو یونہی برقرار رکھا جائے۔ضلع کے عوام ہیبار کے اگلے قدم پر نظر جمائے انتظار کررہے ہیں۔
ڈی سی کا بیان: ضلع شمالی کینرا اس وقت ایلّو زون میں ہے اور اگلے دو ایک دنوں میں گرین زون میں جاسکتا ہے۔ ایسے میں ضلع میں دکانیں اور کاروباری اداروں کو اوپن کرنے کے تعلق سے ریاستی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے جس کے تعلق سے ضلع انچارج وزیر بہت جلد اعلان کریں گے۔ اس بات کی اطلاع اُترکنڑا کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار نے دی۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع میں کورونا پوزیٹیو کے 11 معاملات سامنے آئے تھے جس میں سے دس شفاء یاب ہوکر اسپتالوں سے ڈسچارج ہوچکے ہیں۔ ابھی صرف ایک نوجوان ہی کاروار پتنجلی اسپتال میں ایڈمٹ ہے اور چودہ دنوں بعد اس کی بھی پہلی رپورٹ نیگیٹو آچکی ہے اور دوسری رپورٹ کا انتطار ہے۔ ڈی سی نے مزید بتایا کہ اُن معاملات کو چھوڑ کر بھٹکل یا ضلع میں کہیں پر بھی کورونا کے کوئی تازہ معاملات نہیں ہیں۔
بھٹکل میں ایک اور خاتون کورنٹائن سینٹر سے آزاد: کورونا سے شفاء یاب ہوکر جن لوگوں کو بھٹکل کے ایک ہوٹل میں کورنٹائن کیا گیا تھا، اُن میں سے کل منگل تک جملہ سات لوگوں کو گھر جانے کی اجازت دی گئی تھی، آج ایک اور خاتون کی رپورٹ نیگیٹو موصول ہونے پر اُسے بھی گھر جانے کی اجازت دی گئی، اس طرح اب بھٹکل کورنٹائن سینٹر میں ایک حاملہ خاتون اور ایک نوجوان کورنٹائن میں ہے، جبکہ حاملہ خاتون کا شوہر کاروار پتنجلی اسپتال میں روبہء صحت ہے۔