نشہ آور اشیاء معاشرہ کی موت.....از:سید محمد زبیر مارکیٹ بھٹکل
سگریٹ،گٹکھا،گانجہ،بھنگ،چرس،کوکین،،افیم ،ہیروئین،وہسکی،،حشیش وغیرہ نشہ آور اشیاء جن کے نام سن کر گھن آتی تھی جس کو جاہل اجڑ گنوار اجڑی گلیوں جھونپڑ پٹیوں اور پسماندہ طبقہ کے لوگ استعمال کرنے کا شعور پایا جاتا تھا اور خصوصاً مسلم برادری میں اس کے استعمال کا تصور ہی نہیں تھا لیکن اب وہسکی بوتلیں اچھے اچھے گھرانوں کی فریج میں سلیقہ کے ساتھ سجی رکھی ہوتی ہیں ہیں جنھیں وہ خود پیتے ہیں اور اپنی بیویوں کو بھی نشہ کا عادی بناتے ہیں.
اس کا عادی ہونا اور انسان موت طاری ہونا یکساں معنی رکھتا ہے اس کے پینے سے انسان پر شیطان سوار یوجاتا ہے نیند اور مدہوشی کی فضا طاری ہو جاتی ہے بیوی کی خواہش کو وہ پوری نہیں کرسکتا بدفعلی اور بدچلنی کا شکار عام ہوجاتا ہے والدین سے اس کا تعلق نہیں رہتا وہ گھر میں ایک مردہ لاش بن کر رہتا ہے اپنی آور بیٹیوں کی عزت کا سودا کرنے سے بھی نہیں چوکتا اخلاقی بگاڑ اس میں آتا ہے وہ کسی اور دنیا میں رہتا ہے گھر والوں پر ایک بوجھ بن کر جیتا ہے مختلف امراض کا شکار ہو جاتا ہے جگر اور گردے کی خرابی معدہ اور پر زخم سوجن امراض قلب اعصاب کی کمزوری بے خوابی ذیابیطس وغیرہ امراض اس کے اطراف مکھیوں کی طرح گھومتی پھرتی ہیں ہمارے نوجوان اس کا عادی بنتے جارہے ہیں ظاہر بات ہے جب یہ کسی معاشرہ کا رخ کریں اس معاشرہ کی موت ہوجاتی ہے وہ معاشرہ بیمار ہو جاتا ہے کتنے لوگ ہیں جو ناریل کے پانی میں وہسکی ملاکر پیتے ہیں چاکلیٹ میں نشہ آور جیزیں ملا کر کھاتے ہیں سگریٹ میں بھی ملاکر کش پر کش لیتے ہیں اللہ تعالٰی فرماتا ہے
يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوٓا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِـرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ (90)
اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور فال کے تیر سب شیطان کے گندے کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ۔
اِنَّمَا يُرِيْدُ الشَّيْطَانُ اَنْ يُّوْقِــعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَآءَ فِى الْخَمْرِ وَالْمَيْسِـرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّـٰهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ اَنْتُـمْ مُّنْتَـهُوْنَ (91)
شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تم میں دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روکے، سو اب بھی باز آجاؤ۔
اور رسول اللہ ﷺ نے اپنی حدیث میں فرمایا ’’الْخَمْرُ أُمُّ الْخَبَائِثِ فَمَنْ شَرِبَهَا لَمْ تُقْبَلْ مِنْهُ صَلَاتُهُ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، فَإِنْ مَاتَ وَهِيَ فِي بَطْنِهِ مَاتَ مَيْتَةً جَاهِلِيَّةً‘‘شراب تمام برے کاموں کی جڑ ہے؛ لہذا جو شخص اس کو پئے گا اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوگی اور اگر وہ اسی حالت میں مرے گا تو وہ زمانۂ جاہلیت کی موت مرے گا ( المعجم الاوسط ، باب من اسمہ شباب، حدیث نمبر ۳۶۶۷)اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شراب پیے گا اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن تک نماز قبول نہیں کرے گا اور اگر وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ معاف کرے گا۔اور اگر وہ دوبارہ پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرے گااور اگر وہ توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے گا،پھر اگر وہ پیتا ہے تو چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں کرے گااوراگر توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اسے معاف کرے گا،اور اگر وہ چوتھی بار پیتا ہے تو اللہ تعالیٰ چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں فرمائے گا اور اگر وہ توبہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول نہیں کرے گااور اس کو نہر خبال سے پلائے گا ، نہر خبال کے بارے میں لوگوں نے دریافت کیا تو آپ ؓ نے فرمایا یہ جہنمیوں کے پیپ کی نہر ہے اس سے اللہ شرابی کو پلائے گا (ترمذی،باب ماجاء فی شارب الخمر ، حدیث نمبر۱۸۶۲ اصلاح معاشرہ کے لئے ضروری ہے کہ ایسی چیزوں کا سدباب کیا جائے اس سلسلے میں نوجوانوں میں بیداری پیدا کی جائے اسکولوں اور کالج کے طلباء میں اس کے مضر اور خطرناک نتائج سے آگاہ کیا جائے قانونی دائرہ میں رہ کر اس کو روکنے کے لئے مہم چلائی جائے۔