بھٹکل کا ہیبلے علاقہ کچرااور گندگی کے ڈھیر میں تبدیل : زمین اور امداد ہونے کے باوجود کچرانکاسی مرکز کی تعمیر کے لئے اب تک کوئی منصوبہ نہیں
بھٹکل:3؍دسمبر (ایس اؤ نیوز) تعلقہ کے ہیبلے پنچایت علاقے میں گھر گھر سے کچرا وغیرہ جمع کرکے گاؤں کے درمیان میں خالی جگہ پر ذخیرہ کرکے پھر وہاں سے دوسری طرف منتقل کرنےکاکام اچانک روک دئیے جانے کے نتیجے میں ہیبلے اب گندگی کا ڈھیر بن گیا ہے۔
اگرکوئی ایک مرتبہ ہیبلے گرام پنچایت علاقے کا دورہ کرے تو مین روڈ کے دونوں کناروں پر کچرا اور گندگی نظر آئے گی۔آوارہ کتے غذا کی تلاش میں پلاسٹک تھیلیوں کو اِ دھر اُدھر کرنے کے علاوہ سڑک کے بیچوں بیچ لاکر چھوڑ کر گندگی پھیلانے کو بھی دیکھ سکتےہیں، ہیبلے میں کچرے کی ذخیرہ اندوزی سے شہر کی خوب صورتی بگڑتی جارہی ہے۔
عارضی بریک :بھٹکل کے ہیبلے علاقےمیں کچرا نکاسی کا مسئلہ جب سراٹھایا تو مقامی پنچایت انتظامیہ نے ہیبلے کے جامعہ اسلامیہ کے قریب فاریسٹ کی ایک ایکڑ زمین پر کچرا وغیرہ ذخیرہ اندوزی کرکے پھر وہاں سے ماروکیری کے قریب پرائیویٹ جگہ پر منتقل کرنا شروع کیا تھا۔ لیکن علاقائی عوام نے رہائشی علاقے میں کچرے کی ذخیرہ اندوزی کی سخت مخالفت شروع کی اور علاقے میں مسجد ، اسکول جیسے مراکز ہونے سے ماحول گندا ہونے اور صحت متاثر ہو نے کا خدشہ ظاہر کرتےہوئے اعتراض جتایا اور فوری طورپر کچرامرکز کومنتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس وقت پنچایت کے عوامی نمائندوں نے کسی طرح عوام کو بہلا کر اور اس یقین دھانی کے بعد کہ ہر پندرہ دن میں کچروں کو ٹھکانے لگایا جائے گا، 2برسوں تک کچرا ذخیرہ اندوزی کو بغیر کسی رکاوٹ کے چلنے دیا۔ مگر عوام کی شکایت ہے کہ پندرہ دن میں کچروں کو خالی کرنے کی یقین دھانی کرائی گئی تھی مگر پانچ پانچ چھ چھ ماہ بعد کچروں کو خالی کیا جارہا تھا، جس پر ناراض عوام نے غالباً پنچایت کے انتخابات کا اعلان ہوتے ہی متعلقہ کمپاونڈ والی زمین پر سے کچروں کو ہٹانے کا انتظار کیا اور جیسے ہی چھ ماہ بعد کچروں کو ہٹایا گیا، عوام نے کمپاونڈ کے داخلی راستے پر پتھر وغیرہ رکھ کر کمپاونڈ کے اندر داخل ہونے کا راستہ بند کردیا۔
اب گزشتہ ایک ہفتہ سےمرکز میں کچرا ذخیرہ اندوزی کو روک دیا گیاہے، جس کےنتیجے میں ہفتہ بھر سے کچرا راستے کناروں پر پڑا ہوا پایا جارہا ہے۔
رقم ہے مگر منصوبہ نہیں :بھٹکل کے ہیبلے میں کچرانکاسی مرکز کے قیام کے لئے حکومت کی طرف سے 6ماہ پہلے ہی 10گنٹہ زمین منظور کی گئی ہے۔ نئے مرکز کی تعمیر کے لئے مختلف اسکیموں سے 22لاکھ روپئے بھی منظور کئے گئےہیں، لیکن افسوس یہ ہے کہ ابھی تک کچرا نکاسی مرکز کی تعمیر کا کوئی منصوبہ تشکیل نہیں دیاگیا ہے۔ اس سلسلےمیں پوچھے جانےپر افسران سے صرف اتنا جواب ملتاہے کہ ٹینڈر کے لئے تیاریاں ہورہی ہیں۔ افسران جی میں جب آئے تب ٹینڈر بلائیں ۔ لیکن فوری طورپر سڑکوں پر پڑے کچرے اور گندگی کی نکاسی کے لئے کارروائی کرنے پر زور دیتے ہوئے عوام نے افسران کے تعلق سے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ۔
روکنا مجبوری ہے:اس سلسلے میں مقامی مکینوں کا کہنا ہےکہ ہیبلے میں جامعہ کے قریب کچرا نکاسی کا مرکز بنائےجانے سے ماحول میں گندگی پھیل رہی تھی، کچروں کو جمع کرنے کے مرکز کے قیام سے پہلے سے ہی عوام اس کی مخالفت کرتے آرہے تھے کیونکہ یہاں اسکول اور مسجد بھی ہے۔ شروع شروع میں افسران نے کہا تھا کہ صرف جامعہ آباد علاقے کا کچرا یہاں جمع کیاجائے گا اور 10-15دنوں میں کچرا وہاں سےمنتقل کیا جائے گا،لیکن اس کے بعد پورے ہیبلے حدود کا کچرا یہاں جمع کیا جانے لگا اتنا ہی نہیں 10-15دنوں کے بجائے 4-5مہینوں کے بعد بھی کچرا منتقل نہیں کیاجارہا تھا ، ان سب وجوہات کی بنا پر عوام کو مجبوری میں کچرا ذخیرہ اندوزی کا سلسلہ روکنا پڑا۔
اس تعلق سے پنچایت کی پی ڈی اؤ جینتی نائک کا کہنا ہے کہ ہیبلے گرام پنچایت علاقے سےروزانہ 14کلومیٹر دور کچرا منتقلی کرنے کے لئے امداد کافی نہیں ہورہی ہے، مقامی سطح پر کچرا جمع کیا جارہاتھا جس کو اب عوام نے روک دیا ہے۔ نئے کچرانکاسی مرکز کے قیام کے لئے زمین اور امداد منظور کی گئی ہے۔ اگلے کچھ دنوں میں ٹینڈر کی کارروائی شروع کی جائے گی ۔