گری راج الیکشن بیگوسرائے سے لڑرہے ہیں اوربات پاکستان کی کرتے ہیں، الیکشن کمیشن کی تنبیہ کے باوجودفوج کی قربانیوں کاسیاسی استعمال ہورہاہے، کنہیا کمارنے کہا، مقابلہ آئین مخالف لیڈروں سے
پٹنہ :4 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) بیگو سرائے میں اس بار دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔ پورے ملک کی نظر اس سیٹ پر ٹک گئی ہے۔ ایک طرف بی جے پی کے گری راج سنگھ ہیں تو وہیں، دوسری طرف جے این یو طالب علم یونین کے سابق صدر اور سی پی آئی امیدوار کنہیا کمارہیں۔ راجد نے بیگو سرائے سے تنویر حسن کو امیدوار بنایا ہے۔ کنہیا یہ لڑائی لڑنے کے لئے لوگوں سے ووٹ کے ساتھ نوٹ بھی مانگ رہے ہیں۔ گزشتہ 25 گھنٹے میں کنہیا نے 25 لاکھ روپے جمع کیے ہیں۔ کنہیا نے این ڈی ٹی وی سے کہا کہ انتخابات میں تمام سوالوں کو غائب کر دیا جاتا ہے۔ روہت ویمولا، نجیب پر کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت بنے جو ہمارے مسائل پر بات کرے۔کنہیا کمار سے جب پوچھا گیا کہ وہ مودی سے مقابلہ کر رہے ہیں یا گری راج سنگھ سے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ آئین مخالف قوتوں سے ہے۔ افسوس ہے کہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کے باوجود انتخابی ریلی میں فوج کا ذکر کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریز بھی مجاہد آزادی کو’ باغی‘ کہتے تھے۔ آزادی کے اوپر جو حملہ ہے ہم اس کے خلاف لڑ رہے ہیں۔کنہیا نے کہا کہ مجھ پر غداری کا ثبوت کیا ہے؟ کیا ہوا اس کیس کا؟ اصول قانون کے حساب سے میں ملزم ہوں، جب کہ چارج شیٹ تک فائل نہیں کیا گیا۔ دریا کا راستہ پہاڑ نہیں روک سکتے۔ لیڈروں کا اتحاد ہو نہ ہو، عوام کا اتحاد ہونا ضروری ہے۔کنہیاکمار نے کہا کہ گری راج سنگھ کو ہرانا ہے۔ گری راج سنگھ الیکشن لڑ رہے ہیں بیگو سرائے سے اورپاکستان کی بات کرتے ہیں ۔ گری راج وزیر اعظم کی چاپلوسی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گری راج سنگھ مجھ سے کیا ملک کے کسی بھی نوجوان سے مباحثہ نہیں کرسکتے ۔ میں مودی کو چیلنج دیتا ہوں کہ وہ بتائیں کہ5سال میں انہوں نے کیا کیا ہے۔ میں ان سے مباحثہ کے لیے تیار ہوں ۔