مشینوں کی پُراسرار منتقلی،شدید بے چینی مگر الیکشن کمیشن مطمئن، آر جے ڈی نے انتخابی سروے کے نتائج کو فراڈ بتایا ، ٹی ایم سی نے بھی مسترد کیا
نئی دہلی، 22؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) ایک طرف مختلف نیوز چینلوں پر نشر ہونے والے انتخابی سرویز کے نتائج پر عوام کا ایک بڑا طبقہ بھروسہ نہیں کر پار رہا ہے جس کی وجہ سے تذبذب کی عجیب سی کیفیت پیدا ہوگئی ہے تو وہیں مشینوں کی پُراسرار منتقلی کو لے کر بھی عوام میں شکوک و شبہات پائے جارہے ہیں، مگر ان سب کے بیچ الیکشن کمیشن اس بات کو لے کر مطمئن ہے کہ سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے اور ہر جگہ اسٹرانگ روم کے اندر اور باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔
ایک طرف انتخابی سرویز کو لے کر اپوزیشن پُر امید ہے کہ 23 ؍مئی کو نتائج وہ نہیں ہوں گے جن کی پیشن گوئی کی جارہی ہے بلکہ مرکز میں غیر بی جے پی سرکار کے قیام کی راہیں کھلیں گی، وہیں دوسری طرف بی جے پی کو یقین ہے کہ نتائج کا رحجان وہی ہوگا جو ایکزٹ پول سے ظاہر ہوا ہے اور مودی دوبارہ وزیر اعظم بنیں گے۔
اس بیچ ایکزٹ پول کی قیا س آرائیوں سے بے پروا ہو کر چندرابابو نائیڈو نے پیر کو بھی حزب اختلاف کی پارٹیوں کو متحد کرنے کی اپنی کوشش جاری رکھی اور مغربی بنگال پہنچ کر کولکاتا میں ممتا بنرجی سے ملاقات کی۔ اپوزیشن نے ایکزٹ پول کے نتائج کو ’فراڈ‘ اور ’قیاس آرائی‘ قرار دیتے ہوئے انہیں زمینی حقائق کے برخلاف قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں جاری مباحثے کے بیچ خود بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا ہے کہ ’’ایکزٹ پول حتمی نتائج نہیں ہیں مگر یہ اشارہ ضرور ہیں۔ ایکزٹ پول میں جو کچھ آتا ہے کم و بیش حتمی نتائج میں بھی وہی رجحان دکھائی دیتا ہے۔ ارو ن جیٹلی کو لگتا ہے کہ ایکزٹ پول میں جو پیشن گوئیاں کی گئی ہیں، نتائج بالکل ویسےہی ہوں گے جبکہ کیرالا کے وزیر اعلیٰ پنارائی وجین نے انہیں ’’قیاس آرائیوں کی بنیاد پر کی جارہی قیاس آرائی ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ ان پر بھروسہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سی پی ایم کی قیادت والا لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ کیرالا میں شاندار کامیابی حاصل کریگا۔ وجین نے یاددلایا کہ ’’2004 کے بھی زیادہ تر انتخابی سرویز میں بی جے پی کی واپسی کی پیشن گوئی کی گئی تھی مگر وہ غلط ثابت ہوئی تھی اس لئے قیاس آرائیوں پر مبنی قیاس آرائیوں پر بھروسہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ ‘‘
آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے انہیں ’’فراڈ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ سیاسی طور پر متاثر کرنےکی پرانے شعبدہ بازی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایکزٹ پول کے نتائج زمینی حقیقتوں سے میل نہیں کھاتے ۔ تیجسوی یادو کے اس رائے کی حمایت شرد یادو نے بھی کی۔ وہ مدھے پورہ سے آر جے ڈی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بنگال میں بی جے پی کو فائدے اور اس کی سیٹوں کی تعداد میں اضافے کےامکانات کے باوجود ترنمول کانگریس پارٹی کو یقین ہے کہ ریاست میں وہ اپنی کامیابی کو دہرائے گی اور مرکز میں حکومت سازی میں اہم رول ادا کریگی ۔ ریپبلک نیوز چینل کے سروے میں بنگال میں بی جے پی کو 23؍سیٹوں تک کامیاب ہوتا دکھایا گیا ہے جبکہ نیوز 18؍ کے سروے کے مطابق یہاں ممتابنرجی کی پارٹی اپنی سابقہ پوزیشن میں مزید بہتری لاتے ہوئے 36؍ سے 38 ؍ سیٹیں جیت سکتی ہے۔ فی الحال ٹی ایم سی کے 34؍ ایم پی ہیں۔ ممتا بنرجی کی پارٹی نے پیر کو اس عزم کا اظہار کیا کہ نتائج وہ نہیں ہوں گے جو ایکزٹ پول دکھارہے ہیں بلکہ مرکز میں حکومت سازی میں ٹی ایم سی کا اہم رول ہوگا۔
ایکزٹ پول کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے پارٹی کے سیکریٹری جنرل پارتھ چڑ جی نے پیر کو کہا کہ وہ انتخابی سرویز میں کی گئی قیاس آرائیوں سے فکر مند نہیں ہیں کیوں کہ یہ حقیقت سے کافی دور ہیں ۔ ان کے مطابق ’’ہمارے پاس پارٹی کی داخلی رپورٹیں ہیں، ہمارے پاس تمام اضلاع اور ہر حلقے سے بھی پورٹ آئی ہے اور یہ تمام رپورٹیں صاف طور پر کہہ رہی ہیں کہ ہم جیتیں گے۔‘‘
ٹی ایم سی کے ایک سینئر لیڈر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہم نتائج کے اعلان کے بعد کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایس پی ، بی ایس پی، ٹی ڈی پی، کانگریس ، عام آدمی پارٹی اور دیگر کئی پارٹیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ اُدھر کرناٹک میں ایچ ڈی کمار ا سوامی نے ایکزٹ پول کو ’’فرضی مودی لہر‘‘ پیدا کر کے علاقائی پارٹیوں کو رجھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
عوامی سطح پر بھی ایکزٹ پول کے تعلق سے بے یقینی کا ماحول ہے۔ ایک بڑا حلقہ جہاں پر امید ہے کہ 23؍ مئی کو نتائج کچھ اور ہوں گے وہیں کچھ حلقوں میں اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ 23؍مئی سے پہلے پہلے کہیں ای وی ایم میں گڑبڑی کر کے نتائج بدل تو نہیں دیئے جائیں گے۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن بار بار یہ کہہ چکا ہے کہ مشینوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں ہے۔ البتہ انتخابی مہم کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں اور دیگراُمور میں بی جے پی اور خاص طور سے وزیر اعظم کے ساتھ نرمی برتنے کے سبب کمیشن اپنا اعتبار بری طرح کھو چکا ہے۔