کرناٹک میں بھگوا بریگیڈ کے’ناٹک‘ کی الٹی گنتی شروع ۔۔۔۔۔از: نواب علی اختر

Source: S.O. News Service | Published on 18th April 2022, 5:44 PM | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کرناٹک میں ٹھیکیدار کی موت کے معاملے میں اپوزیشن کے بڑھتے دباؤ کے درمیان کرناٹک کے دیہی ترقی اور پنچایتی راج کے وزیر کے ایس ایشورپا کو وزارت سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ اپوزیشن کی مانگ کے آگے نہ جھکنے اوراستعفیٰ دینے کا سوال ہی نہ اٹھنے کی بات کہنے والے ایشورپا پر ٹھیکیدار سے کام کے بدلے 40 فیصد کمیشن طلب کرنے کا الزام ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا جب بی جے پی لیڈر کو پولیس کے ذریعہ اڈپی میں ٹھیکیدار سنتوش پاٹل کی موت کے بعد خودکشی کے لیے اکسانے کے الزام میں کلیدی ملزم مانا گیا۔ وزیر پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے معاونین کے ذریعے 4 کروڑ کی منصوبہ بندی میں 40 فیصد کمیشن کا مطالبہ کیا تھا۔ کانگریس نے اس معاملے میں مظلوم کو انصاف دلانے کے لیے ایشورپا کے استعفیٰ اور گرفتاری کے مطالبہ پر غیر معینہ مدت کی ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔

تاوان کے مبینہ اس معاملے کے منکشف ہونے کے بعد انتخابی دہلیز پر کھڑے کرناٹک میں ریاستی بی جے پی حکومت میں زلزلہ آگیا ہے۔ایمانداری کا پاٹھ پڑھانے اور بدعنوانی پر زیرو ٹالرینس کی بات کرنے والی بسو راج بومئی کے زیر قیادت کرناٹک کی بی جے پی حکومت میں وزیر ایشورپا کوان کے’گناہ‘ کی سزا دلانے کے لیے پیش پیش رہنے والی اپوزیشن کانگریس کی جانب سے شدید احتجاج کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے حکمراں پارٹی کو بڑا فیصلہ لینا پڑا ہے۔حجاب تنازعہ کے حوالے سے عوام پہلے ہی بی جے پی سے ناراض ہیں،اذان،لاؤڈ اسپیکر،حلال پر پابندی کے ساتھ ساتھ مسلم ڈرائیوروں والی گاڑیوں پر مندریا تیرتھ کے لیے نہ جانے کی مہم چلانے والے ہندوتوا بریگیڈ نے بی جے پی کے لیے نئی مصیبت کھڑی کردی ہے۔اب ٹھیکیدارکی موت معاملے میں ریاستی وزیر کا نام آنے سے بھگوا پارٹی حواس باختہ ہے۔

دراصل ریاست میں اگلے سال کے شروع میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اورموجودہ حالات میں حکمراں بی جے پی کو اقتدار ہاتھ سے جاتا ہوا دکھائی دینے لگا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ذات پات، ہندو- مسلمان کے نام پرسیاست کرنے والی بھگوا پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی راتوں کی نیند اڑی ہوئی ہے۔اس کا تازہ ثبوت حال میں اس وقت سامنے آیا جب بھگوا بریگیڈ نے حجاب معاملہ ٹھنڈا پڑتے دیکھ کر’ حلال‘ کا شوشہ چھیڑ دیا جس پر بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور وزیر داخلہ امیت شاہ سمیت کئی رہنماوں نے حلال مصنوعات کے تنازعے پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔خبروں کے مطابق پارٹی کے اعلی رہنماوں کو وزیر اعلیٰ بسو راج بومئی سے یہاں تک کہنا پڑا کہ وہ حجاب، حلال گوشت اور اس طرح کے دیگر تنازعات کے بجائے پارٹی کو مستحکم کرنے پر زیادہ توجہ مرکوز کریں کیونکہ وزیر اعظم مودی بھی ایسا ہی چاہتے ہیں۔

بومئی کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی ایسے متنازعہ بیانات سے پریشان ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ایسے متنازعہ بیانات دینے والوں میں بی جے پی اور سنگھ پریوار سے وابستہ تنظیموں کے بڑے رہنما بھی شامل ہیں۔ ان کا اشارہ بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری سی ٹی روی کی طرف تھاجنہوں نے حال ہی میں حلال گوشت کو مسلمانوں کا ’اقتصادی جہاد‘ قرار دیا تھا۔ انتہا پسندوں کی نظر میں’حلال‘ مصنوعات کا مطلب گوشت کے استعمال سے ہوتا ہے اور یہ مسلمانوں کے لیے مخصوص ہوتا ہے ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنے کوکٹر قوم پرست بتانے والے یوگا گرو رام دیو نے اپنی کمپنی’ پتنجلی‘ کیلئے جمعیۃ علماء ہند سے حلال سرٹیفیکیٹ حاصل کیا ہوا ہے کیونکہ حلال کا سرٹفکیٹ دینے کے لیے جمعیۃ علماء مجاز ہے اورمسلم ممالک جمعیۃ کے حلال سرٹفکیٹ کوہی تسلیم کرتے ہیں۔رام دیوکے اس’حلال پریم‘ پر بھگوا بریگیڈ کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔

بی جے پی اوراس کے حواریوں کی دورخی سیاست نے ہندوتوا بریگیڈ کومشکل میں ڈال دیا ہے۔ملک بھر میں اپوزیشن جماعتوں کو بدعنوانی کے نام پر نشانہ بنانے والی بی جے پی کے سابق ریاستی وزیرایشورپا پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عائد ہوئے ہیں ۔اس معاملے میں ایک ٹھیکیدار نے مستعفی وزیر کے حامیوں کی ہراسانی اور کمیشن کے لیے مسلسل اصرار سے تنگ آکر خود کشی کرلی۔ متوفی سنتوش پاٹل نے بدھ کی شام میڈیا اورا پنے افراد خاندان کو آخری پیغام روانہ کیا کہ ان کی موت کے لیے ریاستی دیہی ترقیات اور پنچایت راج کے وزیرایس ایشورپا ذمہ دار ہوںگے۔ الزام ہے کہ ایشورپا کے حامیوں نے وزیر کی ایما پر ٹھیکیدار سے ایک کام کے لیے کمیشن طلب کیا تھا۔ یہ ٹھیکیدار بدھ کو اڈوپی ضلع میں ایک خانگی لاج میں مردہ پایا گیا۔

متوفی ٹھیکیدار نے اپنے ’سوسائڈ نوٹ‘میں وزیر اعظم ،وزیراعلیٰ اور سینئر بی جے پی لیڈر بی ایس یودی یورپا سے اپیل کی ہے کہ اس کی موت کے بعد اس کی بیوی اور بچوں کی مدد کی جائے۔ ٹھیکیدار نے اپنے نوٹ میں واضح طور پر تحریر کیا کہ وزیر کے ایس ایشورپا اس کی موت کے لیے ذمہ دار ہیں۔ وہ یہ فیصلہ اپنی خواہشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کر رہا ہے۔ وہ وزیر اعظم ،وزیراعلیٰ اور یدی یورپا سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہے کہ اس کی بیوی اور بچوں کی مدد کی جائے۔ اس معاملے میںہنگامہ ہونے پرایشورپا نے استعفیٰ دینے کے اپوزیشن کانگریس کے مطالبے کو مسترد بھی کردیا۔ کرناٹک کے سابق وزیرایشورپا پر مسلسل اشتعال انگیز اور متنازعہ بیانات دینے کے الزامات ہیں۔ وہ ہندو۔ مسلم منافرت کو پھیلانے سے بھی گریز نہیں کر تے ہیں اور اب ان کے اور حامیوں کی بدعنوانی بے نقاب ہوئی ہے۔

ایشورپا کو چاہئے تھا کہ عوامی نمائندہ ہونے کا لحاظ کرتے ہوئے اگر الزامات میں کوئی سچائی نہیں بھی ہے تب بھی تحقیقات پوری ہونے تک انہیں اخلاقی طور پر اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے تھا۔کیونکہ بی جے پی اکثر اپوزیشن جماعتوں اور ان کے قائدین پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرتی ہے اور استعفے کے مطالبات کرتی ہے لیکن جب بات خود بی جے پی کے قائدین یا ذمہ دار وزراء کی آجاتی ہے تو دوہرے معیارات اختیار کئے جاتے ہیں۔ تحقیقات پر اثر انداز ہوتے ہوئے ان کا رخ موڑ دیا جاتا ہے۔ موجودہ وقت کے میڈیاکی ’وفاداری‘ بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ بی جے پی اور اس کے قائدین اور وزراء کی بدعنوانی کو بے نقاب کرے یا پھر ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کرے۔ خود بی جے پی کے ذمہ دار قائدین کی جانب سے بھی ایسے عناصر اور بدعنوان قائدین کے تعلق سے حقائق کو منظر عام پر لانے یا پھر خاطیوں کو سزا دلانے سے زیادہ انہیں بچانے کی فکر کی جاتی ہے۔

یہ بی جے پی اور اس کے قائدین کے دوہرے معیار ہیں۔ یہ لوگ اپنے لیے ایک الگ فارمولہ رکھتے ہیں اور دوسروں کے لیے الگ فارمولے پرکام کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی سیاسی اور عوامی زندگی کے اختیارات کے بے جا استعمال کی عادت پڑگئی ہے۔ اس روایت کو ترک کرتے ہوئے انصاف کے تقاضوں کی تکمیل کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ جو لوگ متاثر ہو رہے ہیں ان کو انصاف مل سکے۔جس طرح سے کرناٹک میں ٹھیکیدار نے الزام لگائے ہیں اس کی جامع اور غیر جانبداری سے تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے اور یہ غیرجانبدار تحقیقات اسی وقت ممکن تھی جب ریاستی وزیر اپنے عہدے سے استعفیٰ پیش کریں۔ وزیر اعظم نریندرمودی کو بھی اس واقعہ کا نوٹ لیتے ہوئے کرناٹک کے حکومتی اور پارٹی قائدین کو ضروری ہدایات دینے کی ضرورت ہے تاکہ گناہگار کو سزا ہواورمظلوم کے ساتھ انصاف ہوسکے۔

ایک نظر اس پر بھی

وزیراعلیٰ سدارامیا نے کرناٹک میں بیس سیٹوں پرجیت درج کرنے کا ظاہر کیا عزم

کرناٹک دو مرحلوں یعنی 26/اپریل اور 7/مئی کو ہونے والے لوک سبھا انتخابات کو دیکھتے ہوئے ایک طرف بی جے پی لیڈران مودی کی گارنٹی کے نام پر عوام سے ووٹ دینے کی اپیلیں کرتے نظر آرہے ہیں تو وہیں کانگریس اور انڈیا الائنس کے لیڈران بی جے پی پرعوام کے ساتھ جھوت بولنے اوردھوکہ دینے کا ...

بی جے پی کرناٹک حکومت کو دھمکی دے رہی، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار کا سنگین الزام

کرناٹک کے نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار نے بی جے پی پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو دھمکی دے رہی ہے اور لوگوں میں یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خراب نظم و نسق کی وجہ سے اب ریاست کی کمان گورنر کے حوالے کر دی جائے گی۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...