گجرات: ٹھاکر کمیونٹی کادقیانوسی قانون،لڑکیوں کے موبائل کے استعما ل پر مکمل پابندی، بھاگ کر شادی کرنے پر اہل خانہ کو بھرنا ہوگا جرمانہ
بناس کاٹھا17جولائی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) گجرات کے بناس کا ٹھا میں ٹھا کر کمیونٹی کی طرف سے 12 دیہات میں عجیب و غریب اور دقیانوسی قوانین بنائے گئے ہیں۔ اس میں ایک اصول ایسا ہے کہ لڑکیاں اپنے پاس موبائل نہیں رکھ پائیں گی۔ اصول کے مطابق ایک اگر کسی کا بیٹا یا بیٹی شادی کرنے کے لئے حصہ جاتے ہیں تو لڑکے کے خاندان کو 2 لاکھ روپے اور لڑکی کے والد کو 1.50 لاکھ روپے کا جرمانہ بھرنا ہوگا۔بناس کاٹھا ضلع کے ایک گاؤں میں اتوار کو ٹھا کر چھتریہ کمیونٹی کی ایک میٹنگ تھی، جس میں کئی دقیانوسی اور طالبانی قوانین بنائے گئے ہیں۔ ان دقیانوسی قوانین کے کچھ نکات یو ں ہیں۔
1:- لڑکیوں کو موبائل رکھنے پر پابندی ہوگی اور پکڑ ے جانے پر اہل خانہ کو قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔
2:- گاؤں میں ڈی جے اور آتش بازی پر پابندی عائد ہوگی۔
3:-کمیونٹی کی عزت اچھالنے پر بیٹے کے باپ کو 2 لاکھ اور بیٹی کے باپ کو 1.5 لاکھ کا جرمانہ بھرنا ہوگا۔
4:-سماجی لین دین میں کپڑے، برتن وغیرہ بند کر کے کیش کو چلن لانے کا اصول بنایا گیا ہے۔
5:- فوتگی میں کفن صرف خاندان کا رکن دے پائے گا، کوئی نہیں لے آئے گا۔
6:-شادی کے دوران جلوس نکالنے پر پابندی عائد ہوگی، باہر سے بارات آئے گی تو بارات نہیں نکالی جائے گی۔
7:- جس گھر میں بھائی بھائی کے درمیان تنازعہ چل رہا ہو اور جب تک صلح نہ ہو اس وقت کمیونٹی کے کسی بھی پروگرام میں آنے پر پابندی رہے گی۔
ٹھا کر کمیونٹی کی طرف سے بنائے گئے قوانین میں کئی متنازعہ فیصلے لئے گئے ہیں، لیکن بناس کاٹھا ضلع کے 12 دیہات کے لئے لگائے گئے ان پابندیوں کو الپیش ٹھا کر اور مقامی ممبر اسمبلی نے صحیح بتایا ہے۔ ممبر اسمبلی نے کہا کہ لڑکیاں اس عمر میں اپنا مستقبل روشن کریں، اس لیے لڑکیوں کے موبائل کے استعمال پر پابندی ضروری ہے۔وہیں الپیش ٹھا کر نے کہا کہ موبائل پر پابندی کا قانون سب کے لئے یکساں ہونا چاہئے۔ لڑکیاں ہی کیوں؟ لڑکوں پر بھی یہ اصول لاگو ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ رہی بات لو میرج کی تو اس پر میں کچھ نہیں کہنا چاہتا کیونکہ میں نے بھی دوسرے کمیونٹی میں شادی کی ہے۔