بھٹکل میں کووڈ کی تیسری لہر کی دہشت اور ویکسین کی قلت ۔ ویکسین سینٹرس کا چکر لگا کر عوام لوٹ رہے ہیں خالی ہاتھ
بھٹکل 22/ جولائی (ایس او نیوز) کووڈ کی دوسری لہر کچھ تھم تو گئی ہے مگر عوام کے اندر تیسری لہر کا خوف اور ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے دہشت کا ماحول بنتا جارہا ہے۔ جبکہ حکومت کی طرف سے 18سال سے زائد عمر کے تمام افراد کا ویکسینیشن کرنے کا بھروسہ دلایا گیا تھا ۔ لیکن فرسٹ ڈوز کی بات تو دور، فی الحال پہلا ڈوز لے کر متعینہ 84 دن کا وقفہ گزر جانے کے باوجود لوگوں کو سیکینڈ ڈوز دینے کے لئے سرکاری اسپتالوں اور مراکز میں ویکیسین مناسب مقدار میں دستیاب نہیں ہورہی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگ روزانہ ویکسینیشن سینٹرز کا چکر کاٹنے اور گھنٹوں قطار میں کھڑے رہنے کے بعد بھی خالی ہاتھ واپس لوٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ اپریل میں جن لوگوں نے ویکسین کا فرسٹ ڈوز لگوایا تھا ان کے 84 دن کا مقررہ وقفہ ختم ہو کر ہفتہ پندرہ دن گزر جانے کے بعد بھی ان کے لئے ویکسین لینا آسان نہیں رہا ہے ۔ ادھر کچھ زمروں کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین لگوانے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عام زمرے کے لوگوں کو فرسٹ اور سیکینڈ ڈوز میں دشواری پیش آرہی ہے کیونکہ ان زمروں کے حساب سے مطلوبہ مقدار میں ویکسین سپلائی نہیں ہورہی ہے ۔ اب سرکاری اسپتالوں اور سینٹروں میں ہفتہ میں دو ایک دن ویکسین کا اسٹاک نہ ہونے کی اطلاع باہری احاطہ میں چپسپاں رہتی ہیں اور دو ایک دن ویکسین دستیاب ہونے کا اعلان کیا جاتا ہے۔ اور جب ویکسین موجود ہونے کی بات کا عوام کو پتہ چلتا ہے تو لوگوں کی بھیڑ ان ویکسینیشن سینٹرس کی طرف امڈ پڑتی ہے۔
بھٹکل میں ویکسین لگوانے کے لئے تڑپنے والوں میں ایک بڑی تعداد بیرونی ممالک کا سفر کرنے والوں کی رہی ہے ۔ بھٹکل کے سماجی و فلاحی مرکزی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم نے اعلیٰ سطحی کوششوں سے این آر آئیز کے لئے سرکاری محکمہ جات کے تعاون سے خصوصی کیمپ منعقد کرتے ہوئے فرسٹ اور سیکنڈ ڈوز دلوانے میں بہت اہم رول ادا کیا ۔ اس کے بعد بھی این آر آئیز کی اچھی خاصی تعداد ویکسین کے لئے ان مراکز کے چکر لگاتی ہوئی نظر آتی ہے۔ تنظیم کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد حنیف شباب نے بتایا کہ مجلس اصلاح و تنظیم کی طرف سے تعلقہ ہیلتھ آفیسر اور تعلقہ انتظامیہ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ان شاء اللہ ہفتہ عشرہ کے اندر پھر ایک بار ویکسینیشن کیمپ منعقد کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔